منگل، 25 اکتوبر، 2005

عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم

کلاس شروع ہوئی تو ایک لڑکے نے اٹھ کر پوچھ لیا سر یہ کہ رہا ہے کہ حضورصلی علیہ وسلم زندہ ہیں یا نہیں اور دوسرےنبی کا رتبہ شہید سے زیادہ ہے یا نہیں ۔
سر نے جواب دیا ایک دو لڑکوں نے اپنے عقیدے کے مطابق جواب دیا کہ رسول کرم صلی اللہ علیہ وسلم درود شریف کا جواب دیتے ہیں یا ایک فرشتہ ہمارا درود ان تک پہنچاتا ہے۔
اور میں سوچتا رہا ہم سب یہ کن بحثوں میں پڑے ہوئےہیں۔
کیا عاشق اس بات کو سوچتا ہے کہ محبوب سامنے ہے یا نہیں۔
وہ تو عشق کیے جاتا ہے۔ عشق کیا جانے ان چیزوں کو اس کا تو دل مدینہ ہوتا ہے۔ اور جس کے عشق میں وہ سرتاپاغرق ہے وہ اسےنا جانے یہ کہاں لکھا ہے۔ ہم صرف بے معنی باتوں میں الجھے ہیں۔ عشق کر کے تو دیکھیں آپ ان چیزوں سے بے نیاز ہو جائیں گے۔ عاشق کو تو محبوب کی رضا چاہیے اور یہ آپس میں لڑ لڑ کر ہلکان ہو رہے ہیں۔

3 تبصرے:

  1. دوست: پلیز کوئی مناسب اردو فونٹ استعمال کیجیے ،ککھ پلے نہیں پڑا

    جواب دیںحذف کریں
  2. لیکن عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایک خاص عقیدہ ہے اور اس پر صحیح احادیث بھی موجود ہیں ۔۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. عشق پاگل ہے جی۔ جب کسی سے نسبت ہوجاتی ہے تو جیون مرن ثانوی چیزیں ہوجاتی ہیں۔ عاشق پھر حدیثیں نہیں دیکھتا وہ محبوب کا چہرہ دیکھتا ہے۔ اور بس۔۔۔۔ اسی لیے تو عشق کو پاگل پن کہا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔