جمعہ، 3 مارچ، 2006

ابھی

اے عشق، ہمیں لاچار نہ کر

فسوں نہ پھیلا، بے کار نہ کر

ابھی تو لمبی اڑان باقی ہے

ابھی وقت کی لگان باقی ہے

ابھی راہوں سے خار چننے ہیں

ابھی کچھ نئے خواب بننے ہیں

ابھی کچھ گرمیءِخون باقی ہے

ابھی دل میں جنون باقی ہے

ابھی اپنی ہستی کو تلاشنا ہے

اپنی ذات کا بت تراشنا ہے

ابھی نئے افق تسخیر کرنے ہیں

کچھ نئے تاج محل تعمیر کرنے ہیں

ابھی چراغوں میں روشنی باقی ہے

ابھی آنکھوں میں زندگی باقی ہے

ابھی اپنوں کا بہت ادھیکار ہے

ابھی قسمت میں کہاں پیار ہے

سو،اےعشق تو ابھی وار نہ کر

ابھی دنیا سے بے زار نہ کر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔