اتوار، 27 ستمبر، 2009

جیت مبارک ہو

کل صبح مجھے ایک ایس ایم ایس آیا جس میں بڑے صدق دل سے دعا کی گئی تھی کہ پاکستان میچ جیت جائے۔ کہ یہ میچ نہیں اصل میں جنگ ہے اور پاکستان کو یہ جنگ جیتنا ہوگی۔ نیچے بڑے جذباتی قسم کے نعرے درج تھے۔ میں نے وہ ایس ایم ایس ایک نوٹ کے ساتھ آگے ارسال کردیا کہ ہاں پاکستان کو یہ جنگ جیتنا ہوگی چاہے بلوچستان، کشمیر اور پانی کے محاذ پر ہار جائے۔
ابھی دو دن قبل یہ خبر پڑھی ہے۔ آپ بھی ملاحظہ کیجیے۔
مظفر آباد ۔ بھارتی آبی جارحیت پر پاکستان و آزاد کشمیر کے حکمران ، سیاست دان اور ادارے مکمل خاموش ، دریائے جہلم نالہ کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ جنوری فروری میں مکمل سوکھنے کا خدشہ ، پنجاب ، سندھ اور میرپور ڈویژن کی ہزاروں ایکڑ زرخیز زمین بنجر ہونے کے علاوہ آزاد خطہ میں ماحولیاتی تبدیلیاں بھی متوقع ۔ دریائے جہلم و نیلم کے پانیوں سے بھارتی مشرقی پنجاب اور ہریانہ کی زمینیں سیراب کرنے کی منصوبہ بندی حتمی مراحل میں داخل ۔ حریت قائدین سید علی شاہ گیلانی ، بھارت نواز فاروق عبد اللہ اور محبوبہ مفتی پاکستان کو پانیوں سے محروم کرنے کی منصوبہ بندی پر متفکر ، آزاد خطہ کے سیاست دان مطمئن و مسرور ۔ تفصیلات کے مطابق بھارت ، اسرائیل ، فرانس کے تعاون اور ان کی ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان و آزاد خطہ کو پانیوں سے محروم کرنے کے لیے 62 منصوبوں پر کام کا آغاز کر چکا ہے۔ 12 منصوبے تکمیل کے قریب ہیں ان منصوبوں کے ذریعے دریائے جہلم و نیلم میں ایک قطرہ بھی آزاد کشمیر میں داخل نہیں ہو سکے گا بھارت سرنگ کے ذریعے دونوں دریاؤں کا پانی جموں ، گورداسپور اور مشرقی پنجاب ، ہریانہ پہنچانے کے لیے دن رات کوشاں ہے وولر بیراج کے فنکشنل ہونے سے دریائے جہلم کا پانی معمول سے کئی گنا کم ہو گیا ہے ۔ گرمیں کے موسم دریائے جہلم میں سطح آب سردیوں کے موسم سے بھی کئی گنا کم ہے ۔ آمدہ سردیوں میں دریائے جہلم کا خشک ہونا تقریبا ً طے ہے ۔ وادی جہلم کے ہزاروں افراد اس صورت حال پر پریشان ہیں ۔ دریائے نیلم کا پانی کشن گنگا کے ذریعے منتقل کیا جارہا ہے ان دونوں دریاؤں کے خشک ہونے سے پاکستان و آزاد کشمیر میں شدید غدائی بحران پیدا ہونے کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلیاں بھی رونما ہوں گی ۔ انتہائی باعث تشویش امر ہے کہ دریا سوکھ رہے ہیں مگر پاکستان و آزاد کشمیر کے حکمران دینی ، سیاسی جماعتوںکے قائدین ملکی دفاع ، اور مفاد میں فیصلے کرنے والے اداروں سمیت ہر وقت یہاں تک کہ عوام کی بڑی تعداد خاموش ہے۔ سیاسی قائدین جنہیں قوم کی راہنمائی کرنی ہوتی ہے مخصوص مفادات کے اسیر ہیں اور پنجاب سندھ اور میرپور ڈویژن ریگستانوں میں بدلنے جا رہاہے مقبوضہ کشمیر کے پیشتر سیاست دان اس صورت حال پر متفکر ہیں ۔ سید علی گیلانی کے علاوہ بھارتی وزیر فاروق عبد اللہ اور محبوبہ مفتی بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی روکنے کے اقدامات کی مذمت کر چکے ہیں ۔ حریت قائدین سید علی گیلانی اور محبوبہ مفتی نے سندھ طاس معاہدہ ختم کر کے پانیوں پر کشمیریوں کا حق ملکیت تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ آبی ماہرین کے مطابق حکومت پاکستان و آزاد کشمیر نے اگر اس صورت حال کے تدارک کے لیے فوری لائحہ عمل مرتب نہ کیا تو آئندہ 5 سالوں میں ان دریاؤں کے نشانات ہی باقی رہیں گے
تفصیل میں جانے کا دل نہیں کررہا تو اتنا بتائے دیتا ہوں بات وہی پرانی ہے کہ انڈیا نے ہمارا پانی روک لیا۔ اس طرح کی خبریں آئے روز اخبارات کی زینت بنتی ہیں۔ لیکن چونکہ ہمیں "اصلی تے وڈی" فتح چاہیے ہوتی ہے جس پر بھنگڑے بھی ڈالے جاسکیں اور کرکٹ ایسے تمام نتائج  دیتا ہے اس لیے ہمیں یہ فتح مبارک ہو۔ پانی کا کیا ہے چند لاکھ ایکڑ اراضی ہی بنجر ہونے جارہی ہے وہ بھی ابھی کئی سال پڑے ہیں اللہ خیر کرے گا۔ کوئی سلسلہ بن ہی جائے گا نا۔ ہمیں میچ جیتنے کی خوشی منانی چاہیے۔ بلوچستان کا کیا ہے اللہ خیر کرے گا بلوچستان کہیں نہیں جارہا ادھر ہی ہے۔ اور کشمیر پہلے کونسا اپنے پاس تھا باسٹھ سال سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا چھنکنا ہی بجا رہے ہیں ہم۔
تو صاحبو آپ کو ایک اور "فتح" مبارک ہو۔ لیکن جاتے جاتے ایک بات، کہیں اس فتح اور ایسی دوسری "فتوحات" (یہ فتوحات صوفیوں والی نہیں جس کا مفہوم چندے کی صورت میں نکلتا ہے) کی قیمت ہم کسی اور میدان میں ہار کر تو ادا نہیں کررہے۔ ذرا سوچیے گا ضرور۔

اتوار، 20 ستمبر، 2009

عید مبارک

اگر آپ اتوار والے دن عید نہیں کرچکے تو آپ کو عید کی ڈھیر ساری پیشگی مبارکباد۔ دوسری صورت میں لیٹ مبارکباد و معذرت۔
اللہ کریم آپ کو آپ کے خاندان اور تمام امت اسلامیہ کو خوشیاں اور نعمتیں عطاء فرمائے اور ہمیں ہدایت نصیب کرے۔
آمین۔
وسلام

جمعہ، 18 ستمبر، 2009

اک واری فیر

محمد سعد بڑا محنتی بچہ ہے۔ سر نیچے کرکے لگا رہتا ہے۔ اس نے پہلے اردو کوڈر پر ایک سائنسی فورم بنایا۔ اردو کوڈر فورم کی دیسی ہوسٹنگ اڑنے کے ساتھ ہی بے چارہ فورم بھی فوت ہوگیا۔ اس کے بعد اب اردو کوڈر اردو ویب کی فراہم کردہ سپیس اور اپنے ڈومین پر چل رہا ہے۔ محمد سعد نے ایک بار پھر اردو کوڈر کو عزت بخشی ہے۔ اس بار پی ایچ پی بی بی کی بجائے دروپل کو استعمال کرکے ایک عدد پورٹل اور فورم ویب سائٹ بنائی گئی ہے۔ سعد پچھلے ڈیڑھ سال سے دروپل کو رام کرنے کوشش کررہا ہے آخر کار پچھلے دنوں محمد نبیل نقوی مدظلہ چیف ہنٹر اردو سافٹویرز اردو ویب محفل براستہ جرمنی کی نظر کرم سے دروپل کو خاصی حد تک اردو کرچکا ہے۔ چناچہ اب یہ ویب سائٹ خاصی اچھی لگ رہی ہے۔ اس پر موجود دروپل کا روایتی نشان مجھے پنجابی والے شلیڈے کی یاد دلا رہا ہے (جن کا شرارتی بچہ) اور یہ جن بچہ سعد کی صورت میں ہمارے مابین موجود ہے۔
سعد کا فورم ایک بار پھر حسب روایت "اردو کا پہلا" سائنسی فورم ہے۔ چونکہ ابھی اگلے دس سال تک بھی"اردو کا پہلا" فلانا فلانا فورم قسم کے فارمولا ناموں کی گنجائش ہے اس لیے آپ بے فکر رہیں اور فی الحال اردو کے اس پہلے فورم کو رونق بخشیں۔
امید ہے کہ اب یہ فورم فوت نہیں ہوگا اور سعد اس پر ایک اچھی سائنسی برادری قائم کرنے میں کامیاب رہے گا۔
بہت مبارکباد میاں فورم کی ازسر نو شروعات پر۔

ہفتہ، 12 ستمبر، 2009

پورٹیبل

لو جی اب طالبان پورٹیبل ہوگئے ہیں۔ سوات ہو یا پشاور جیل آپ کو ہر جگہ ایک جیسے نتائج ملیں گے۔

منگل، 1 ستمبر، 2009

؟

یہ جو کچھ بھی ہورہا ہے بڑی سکیم کے ساتھ ہورہا ہے۔ اوپر والی خبر تو آپ نے پڑھ لی ہوگی۔ اس سے پہلے بھی تین قوم پرست رہنماؤں کو قتل کیا جاچکا ہے اور اب ایک اور۔۔۔ اس وقت بھی الزام لگا تھا کہ یہ ایجنسیوں کا کام ہے اور اب بھی یہی الزام لگے گا۔ ہڑتال ہوگی اور لعن طعن اور بی ایل اے جیسے اور مضبوط ہوجائیں گے۔ یہ کون کررہا ہے؟ ایجنسیاں اتنی بے وقوف ہیں؟ کہ وہ مسلسل ایسا کرتی جارہی ہیں جبکہ انھیں پتا ہے کہ یہ سب علیحدگی پسندوں کو طاقت فراہم کرے گا۔ اگر ایسا نہیں تو پھر کون ہے؟ کوئی سازش؟ کوئی سازش ہے تو اس کا تدارک کیوں نہیں کیا جاتا۔ بلوچستان آہ بلوچستان۔۔۔ آدھا پاکستان