بدھ، 1 جون، 2011

ردعمل

دائرہ کی اس پوسٹ پر تبصرہ کرنا تھا، اور بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔
سائیں جب رسول اللہ ﷺ کے نام نامی کے ساتھ ایک حدیث بیان کی جاتی ہے جس میں سلیمان علیہ السلام کے ستر بی بیوں کے ساتھ جماع کرنے اور انشاءاللہ نہ کہنے کا ذکر ملتا ہے۔ تو آپ اسے کیا کہیں گے؟ کیا یہ رسول اللہ ﷺ کا عمل ہے؟ یہ سنت تو نہیں۔ یہ تو ان کی طرف منسوب ایک روایت ہے۔ اس میں تو عمل کرنے والی کوئی بات ہی نہیں۔ یہ کوئی فعل نہیں، ایک روایت ہے۔ یہ سنت نہیں، حدیث ہے۔ امید ہے آپ فرق سمجھ گئے ہونگے۔
ہاں آپ اسے بھی سنت ثابت کردیں تو مجھے کوئی حیرانگی نہیں ہوگی۔ پہلے سنت اور حدیث کو مکس اپ کردیا گیا، پھر حدیث رسول ﷺ اور حدیث اصحاب رسول ﷺ میں کوئی فرق روا نہ رکھا گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ شریعت احکام الہیہ اور نبی ﷺ کے بعد آنے والوں کے ورلڈ ویو کا مکسچر بن گئی۔ اور ہم نے سب کو دین سمجھ لیا۔ شیعہ جمعہ کی دوسری اذان اس لیے نہیں دیتے چونکہ یہ عثمان رضی اللہ عنہ کا حکم تھا۔ صبح کی اذان میں الصلوۃ خیر من النوم نہیں کہتے چونکہ یہ "ایڈیشن" عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ کی طرف سے تھی۔ سنی ان سب کو بھی دین کا حصہ سمجھتے ہیں جو اصحاب رسول ﷺ نے کیا، شیعہ اس کو دین کا حصہ سمجھتے ہیں جو ان کے فقیہوں نے کیا، اذان میں ایڈیشن، کلمے میں ایڈیشن، عقائد میں ایڈیشن۔ دین کہاں گیا؟ دین کے بنیادی سورسز کو ہی ترجمے اور تفسیر نے ہرا، نیلا، پیلا، گلابی رنگ دے دیا۔ چناچہ دین پیچھے ہر گیا، رنگ برنگے اسلام سامنے آگئے۔ اور پھر قرآنسٹ سامنے آگئے جو قرآن کو اس کے سیاق و سباق میں سمجھنے کی بات کرتے ہیں۔ تاریخی حوالوں کے بغیر، صرف لفظی سیاق و سباق پر انحصار کرتے ہوئے۔
اس سب میں اسلام کہاں گیا؟ اور مسلمان کہاں گیا؟ اسلام کے ٹکڑے ہوگئے اور لوگوں نے اپنی اپنی پسند کا ٹکڑا اٹھا کر اس پر پینٹ کرکے اپنے طاقوں میں سجا لیا، جی یہ ہمارا اسلام ہے۔ اور مسلمان کہاں گیا؟ مسلمان، آج کا مسلمان گواچی گاں بن گیا کہ کدھر جائے، کونسا اسلام "خریدے"، کہ ہر ایک نے اپنی دوکان سجائی ہوئی ہے، اور ہر ایک کے نعرے بڑے دلکش ہیں، کہ رب کریم نے ہر ایک کے لیے اس کا عمل خوشگوار بنا دیا، جیسے کہ خود اس کا فرمان ہے۔ مسلمان دُبدھا میں پڑ گیا کہ اگر اسلام کا نفاذ ہوا تو کونسے اسلام کا ہوگا؟ شیعہ، سُنی؟ سلفی؟،دیوبندی؟ یا بریلوی؟ یا مودودی؟، یا قرآنسٹ اسلام؟ چناچہ مسلمان، یعنی میرے جیسا مسلمان، جو ایک گواچی گاں ہے، اور ہر پاسے منہ اُٹھائے باں باں کرتا پھرتا ہے، جان کی خلاصی اسی میں جانتا ہے کہ اسلام کو ذات تک ہی محدود رکھا جائے، اور بدنوق لے کر جو لوگ "اپنا اسلام" نافذ کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف حکومت کو بندوق کی زبان میں ہی بات کرنے کا کہے۔ تاکہ اس کا "اسلام" تو محفوظ رہ سکے۔

5 تبصرے:

  1. باو جی، اتنا مشکل ہے نہیں اسلام
    جتنا بنادیا ہے
    مولویوں نے
    کاروبار بنا کے
    اور روشن خیالیوں نے ایسے پٹھے سدھے سوالات اٹھا اٹھا کے
    انسان کی خیرخواہی ہے بس اسلام
    باقی ساری تفصیلات ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. جناب آپ کی ایک مثال پلے پڑ گئی۔۔۔ بہت شکریہ۔۔۔

    میرا سوال کچھ یوں تھا۔۔۔
    کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمل کیا۔۔۔ ان کا حکم نہیں دیا۔۔۔؟

    کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا۔۔۔ خود اس پرعمل نہیں کیا۔۔۔؟

    ان سوالات میں صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال اور فرمودات کے بارے میں آپ سب سے پوچھا گیا تھا۔۔۔ نا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم تک پہنچائے گئے واقعات کے بارے میں۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. سارے فرمودات سر آنکھوں پر،
    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک اسکیمو اسلام قبول کرے ،تو اسے کیا کرنا چاہیئے؟؟؟؟؟
    اور ایک افریقن،جس کے ملک کا درجہ حرارت 60 ڈگری تک پہنچ جاتا ہو،وہ اپنے گھر کی عورتوں کو کونسا اسلامی لباس پہنائے؟؟؟؟
    جواب دیتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ ہمارے مطابق اسلام دین فطرت ہے!

    Abdullah

    جواب دیںحذف کریں
  4. عزیزم شاکر:
    یہ آپ کس رولے میں پڑ گئے ہیں؟ ایس توں پہلے کہ تیری ہارڈ ڈسک کریش ہو جاوے، ایہناں رپھڑاں توں پرے پرے ہو جا، ایہہ ساری بحث لایعنی تے بے نتیجہ ہے، کوئی فائدہ نئیں ہوونا تینوں۔ بس اپنا اخلاق ٹھیک رکھو، باقی اللہ مالک۔

    چل ہُن چھڈ پراں

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔