بدھ، 29 جون، 2011

انا للہ و انا الیہ راجعون

برادرم منیر عباسی کے بلاگ پر کیا گیا ایک تبصرہ۔
وڈے پاء‌ جی میری آخری تحریر پر آپ کا میرے بارے میں تبصرہ بھی شکوہ بھرا تھا کہ میں نے مکی کے خلاف کوئی بات نہیں‌کی جبکہ سارے بلاگرز سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ تو بھیا اب بات چل نکلی ہے تو وضاحت دیتا چلوں۔
مکی سے میری تین چار سال پرانی دوستی ہے، لینکس کی وجہ سے تعلق پروان چڑھا۔ اس کے ترجمہ کرنے اور اوپن سورس کے لیے جنون نے بہت متاثر کیا۔ اس کے بعد جب امانت علی گوہر نے کمپیوٹنگ شروع کیا تو ہم نے اکٹھے اس میں لینکس اور اوپن سورس پر مضامین لکھے۔ پھر مکی ملائیشیا چلا گیا، جہاں‌ اسے  خاصے برے معاشی حالات سے گزرنا پڑا۔ اور اب جب کہ دو چار ماہ یا زیادہ سے پاکستان آگیا ہے تو موصوف نے عربی ادب اور قرآن کو ایک ثابت کرنے کی کوشش شروع کی ہوئی ہے، اور متنازعہ قسم کے مضامین لکھ رہا ہے۔
شروع میں، جیسا کہ میری کچھ تحاریر ان تحاریر کے جواب میں‌لکھی بھی گئیں، میں‌ نے کوشش کی کہ ساتھ ساتھ جواب کا سلسلہ جاری رہے تاکہ منفی مثبت کا توازن برقرار رہے۔ اس کے بعد مصروفیت آڑے آنے لگی، رد لکھنے کے لیے درکار وقت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے میں‌ نے دلچسپی لینا چھوڑ دی۔ تاہم امید یہ تھی کہ مکی یا تو باز آجائے گا یا دوسرے لوگ ہیں‌جو دامے درمے سخنے رد جاری رکھے ہوئے ہیں، کچھ تحاریر میں‌تبصرے کرکے بھی مسلمانوں‌کا موقف وہاں‌رجسٹر کرایا تاکہ مسقتبل کا قاری یہ نہ سمجھے کہ ان اعتراضات کا جواب نہیں‌دیا گیا تھا۔ آخری چند تحاریر 3 یا 4 کہہ لیں، میں نے بالکل بھی نہیں پڑھیں۔ لیکن کل رات قرآن کو عرب شعراء سے متاثرہ اور محمد ﷺ کا ذاتی کلام بتانے کی جو تحریر اس نے لکھی ہے وہ پڑھی تو یقین کریں انا للہ و انا الیہ راجعون ہی منہ سے نکلا۔ اتفاق سے کل ہی ایک کام کے سلسلے میں رابطہ بھی کرنا پڑا تھا مکی سے لیکن حسن اتفاق کہ خود ہی کر لیا اور اسے زحمت نہ دینی پڑی۔لیکن اس دوران چیٹ میں میں نے اپنے ناپسندیدگی کا اظہار کردیا تھا۔ اور یہاں بھی یہی کہتا ہوں کہ انا للہ و انا الیہ راجعون میں نے ایک دوست کے وفات پاجانے، اور اسلام سے دور ہوجانے پر پڑھا ہے۔ دعا ہے مکی جلد ہم میں آملے، اس کے اندر جو جستجو کی آگ جل رہی ہے اسے ہدایت کی طرف لے آئے پھ سےر۔ تاہم تب تک میں اس کی طرف سے براءت کا اظہار کرتا ہوں۔ مکی اچھا انسان ہوگا، لیکن اچھا مسلمان نہیں رہا، شاید سرے سے مسلمان ہی نہیں رہا۔ مجھے صرف اس بات کا قلق ہے کہ میرے وسائل میں یہ نہیں کہ اس کے اعتراضات کا شافی جواب لکھ سکوں، میرا علم، وسائل اور وقت اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔ برائی روکنے کے تین درجے ہیں، ہاتھ سے، زبان سے روکنا اور پھر دل میں برا کہنا۔ میں نہ تو ہاتھ سے روک سکتا ہوں، نہ زبان سے اس کے خلاف دلائل دے سکتا، اسے برا کہہ سکتا ہوں چناچہ صرف برا کہہ رہا ہوں۔ کاش مجھے یہ توفیق ہوتی کہ قرآنی عربی جانتا، اور مکی کے ان بے بنیاد اعتراضات جن میں وہ قرآن کو عربی ادب جیسی کوئی ذاتی تخلیق قرار دینے کی کوشش کرتا ہے کو رد کرسکتا۔ یہ ایمان کے آخری درجے پر کھڑے ایک مسلمان کی خواہش ہے۔
وسلام

6 تبصرے:

  1. میں نے ابھی ابھی اپنے بلاگ پر امتیاز شاہ صاحب کا تبصرہ اپروو کیا ہے۔ آپ کا تبصرہ وہاں نہیں تھا۔ مجھے علم نہیں کیوں۔
    اچھا ہوا آپ نے اپنے بلاگ پہ یہ شائع کر دیا اور مجھے علم ہوگیا۔ مجھے علم نہیں کہ آپ کا تبصرہ وہاں ماڈریشن کیو میں کیوں نہیں پہنچا۔

    کیا اپ اس بارے کچھ رہنمائی فرما سکتے ہیں؟

    جواب دیںحذف کریں
  2. ایک اور بات عرض کرتا چلوں:

    میرا آخری تبصرہ جس کا آپ نے ذکر کیا ، اُسے دوبارہ غور سے پڑھئے گا۔ میں نے اس میں ہر گز اس طرف اشارہ نہیں کیا کہ آپ نے کبھی بھی مکی کا رد نہیں کیا۔ گوگل بھگوان والی پوسٹ پر آپ کی تنقید ایک ایسی کاوش تھی جو کہ میں بھی شائد نہ کر سکتا۔

    مجھے گلہ صرف اس بات کا تھا کہ جہاں جذباتیت دکھانی چاہئے تھی، جب انبیا ، اللہ اور قرآن کی توہین ہو رہی تھی، وہاں آپ نے جذبات قابو میں رکھے اور ایک ایسے موضوع پر اپنے جذبات کو بے لگام چھوڑ دیا جہاں اس کی ضرورت نہ تھی۔

    بلا شبہ اس سے بہت سے لوگوں کو گلط فہمی ہوتی ہے اور بدگمانی ایسی چیز ہے جو کہ خاندانوں کو تباہ کر دیتی ہے، انٹرنیٹ کی دوستیاں کیا چیز ہیں۔

    والسلام۔

    کیا آپ اپنا تبصرہ دوبارہ وہاں کر سکیں گے؟

    جواب دیںحذف کریں
  3. واہ جی واہ، ہیک ہور پھڈا، عجیب کاروائیاں چل رئیاں نے بلاگراں وچ، سانوں تے پتہ ہی نئیں سی۔

    کہانی دا تھوڑا بوہتا اندازہ ہویا اے تے ایہو گل ذہن وچ آندی اے کہ پاء جی اے کہانی بڑی پرانی اے، شروع توں چلدی آ رئی اے، مٹی پاؤ۔ چَولاں نوں وقت دین دی بجائے تخلیقی کم کرو، قوم دا کجھ بھلا کرو۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. اللہ تعالی مکی پر رحم کرے . آمین

    جواب دیںحذف کریں
  5. منیر بھائی جب یہاں شائع کیا تب آپ کا بلاگ یہ بتا رہا تھا کہ تبصرہ ماڈریشن کے انتظار میں ہے۔ جیسا کہ تبصرہ نگار کو نظر آجاتا ہے تبصرہ جمع کرانے کے بعد۔ اب میرے علم میں نہیں ہے کہ وہاں سے بھی غائب کہاں ہوگیا یہ۔
    قدیر ول آکھیا۔ مٹی پادتی جی ہُن۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. السلام علیکم !
    ایک دوست کی توجہ دلانے مکی صاحب کے گمراہ کن مضامین پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا ، عرض ہے کہ مکی صاحب اگر واقعی حق جاننا چاہتے ہیں تو ان کی عربی دانی کا مفصل جواب دیا جائے گا ، اگر وہ اس پر راضی ہو جائیں تو میری ای میل پر رابطہ کر سکتے ہیں ، اللہ انہیں ہدایت دے ـ جب زبان اللہ اور اس کے رسول کے خلاف چلنے لگے تو سمجھو کہ برا وقت شروع ہو گیا ـ اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو دین اسلام پر ثابت قدم رکھے ـ والسلام ـ

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔