منگل، 2 جولائی، 2013

سوالات

مسلمانوں میں رفتہ رفتہ یہ سوچ شدت سے پروان چڑھ رہی ہے کہ وہ اللہ کی چنیدہ امت ہیں، چنیدہ وہ خیر الامت نہیں یہودیوں والی چنیدہ۔ جو جنت کے اکلوتے حقدار ہیں، اس دنیا پر حکمرانی کا حق بھی رکھتے ہیں اور باقی ساری قومیں ان سے کم تر درجے کی ہیں۔ اس سوچ کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مسواک نہ کرنے کے عمل کو دین سے دوری اور دنیاوی ذلالت کی وجہ قرار دے دیا جاتا ہے چاہے یہ سارے بد نصیب برش بھی کرتے رہے ہوں۔ اسی سوچ کا نتیجہ ہے کہ "خلافت" کا قیام ہر مسئلے کا حل سمجھا جاتا ہے۔ خلاف علی منہاج النبوۃ اور اس قسم کی دلکش عربی اصطلاحات استعمال کر کے ایک نظامِ حکومت کو اسلام کا سیاسی ونگ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ حالانکہ نہ قرآن میں خلافت کے احکامات موجود ہیں، نا احادیث رسول ﷺ میں صراحت بیان کی گئی ہے۔ درحقیقت خلافتِ راشدہ (اسلام کا اکلوتا قریباً تیس سالہ دور جب اسلام عہدِ نبوی کے علاوہ اپنی حقیقت سے قریب ترین حالت میں نافذ رہا) کا دور پہلے دو خلفاء کے بعد موج در موج خلفشار کا دور تھا۔ پہلے خلیفہ کے علاوہ سب خلفاء فتنے کی وجہ سے شہید کیے گئے، ہر خلیفہ کے انتخاب کا طریقہ مختلف رہا۔ زیادہ تر واصل بحق ہونے والا خلیفہ اصحابِ رسول ﷺ کی ایک جماعت مقرر کر گیا کہ اپنے میں سے ایک خلیفہ چن لو۔ ان ہستیوں کے بعد کیا ہوا؟ یہاں تاریخ دوہرانے کی ضرورت ہی نہیں کہ اس کے بعد کیا بنا۔ آج اگر یہ خلافت قائم ہو گئی اور مسائل کا حل پھر بھی نہ نکلا تو پھر ذمہ دار کون ہو گا؟ مصر میں اقتدار ملا تو اسلام  پسندوں نے کیا کر لیا؟ ترکی میں دس برس کے بعد عوام میں بے چینی کیوں ہے؟ ملائیشیا میں پچاس سال سے برسرِ اقتدار نجیب رزاق کا حکمران اتحاد باریسان ناسینال اپوزیشن کی ہڑتالوں اور دھاندلی کے الزامات کا سامنا کیوں کر رہا ہے؟ (یاد رہے یہ اتحاد انتخابی حلقوں میں رد و بدل کر کے بمشکل کامیاب ہو پایا، اور اس پر ان مٹ سیاہی کے جعلی ہونے کا الزام لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے مبینہ طور پر ایک سے زیادہ بار ووٹ پڑے)۔ ایران میں احمدی نژاد (سلفیوں اور طالبانی اسلام کے داعیوں کے لیے تو شیعہ نام ہی کفر کا ہے، یہ بقیہ ماندہ اسلام کی بات ہو رہی ہے) نے آٹھ دس برس حکومت کی، اس کی سادگی کے قصے مشہور تھے اور آج ایران اس کی سخت گیر پالیسیوں کی وجہ سے کوڑیوں کا محتاج ہو رہا ہے، وہاں یہی سخت گیری ہمیشہ چلتی رہے گی؟ کیا وہاں اسلامی (جیسا بھی اسلام ہے) انقلاب سو کیا پچاس برس کا سورج بھی دیکھ سکے گا؟ کیا وہاں (ان کے عقیدے کے مطابق) اللہ کا نظام نافذ کر دینے سے سب کچھ ٹھیک ہو گیا؟ اتنے سوالات ہیں کہ جگہ ختم ہو جائے گی۔ لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ اسلام کو سیاسی طور پر نافذ کر دینا، ایک "اسلامی" سیاسی نظام لے آنا کیا یہی مسئلے کا حل ہے؟ اور کیا چودہ سو سالہ تاریخ میں اسلام کو اس بات سے فرق پڑا کہ وہ اقتدار میں ہے یا نہیں؟ کیا اسلام کی دعوت کے لیے نبی اللہ کو مکے کا اقتدار عطاء ہوا تھا؟ بدقسمتی صرف یہ ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو من و سلوی کے حق دار بنی اسرائیل جیسا سمجھنے لگے ہیں، جیسے رب صرف ان کا ہے اور نبی ﷺ بھی صرف ان کا ہے، جنت بھی صرف ان کی ہے۔ جس دن مسلمان اس سوچ سے باہر نکل آئے کہ رب تو سب کا سانجھا ہے، اور نبی ﷺ کی رحمت بھی سب کے لیے تھی اور ہے، اور اس نے کوڑا پھینکنے والی کی تیمار داری کی، پتھر مارنے والوں کے لیے دعا کی اس دن ان کی نظریں اسلام کے سیاسی نفاذ کی جانب نہیں اسلام کی دعوت و تبلیغ کی جانب مرکوز ہو جائیں، شاید۔۔۔۔شاید تب دین صرف اللہ ہی کا ہو جائے۔۔۔ یا شاید القاعدہ کے بارود بردار "کافروں" کا خاتمہ کر کے دین صرف اللہ ہی کا کر دیں۔ انتظار ہے اس وقت کا جب سچ اورجھوٹ الگ الگ ہو جائیں اور انصاف کی ترازو کھڑی کر دی جائے۔ یہ اس دن ہی پتا چلے گا، ورنہ اس دنیا میں تو ہر کسی کا اپنا سچ، ہر کسی کا اپنا مذہب، ہر کسی کا اپنا "اسلام"۔۔۔۔۔

1 تبصرہ:

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔