پیر، 16 مارچ، 2015

احساسِ رحمت

رب کی رحمت بھی عجیب چیز ہے سائیں۔ ہر وقت اس کی رحمت کا حصار رہتا ہے۔ ہر لمحہ اس کے کرم کی بارش برستی رہتی ہے۔ لیکن بندہ ناسمجھ، ناقص العقل نہیں سمجھتا۔ آنکھیں ہوتی ہے لیکن دیکھ نہیں پاتا۔ بینا ہوتے ہوئے نابینا ہو جاتا ہے۔ یہ اس کی رحمت کے صدقے ہی ہوتا ہے کہ اس کی رحمت کا احساس مل جائے۔ اور جس کو اس کی رحمت کا احساس مل جائے اس کے کیا ہی کہنے۔ لگتا ہے جیسے کوئی یار سجن بیٹھا ہے۔ یہیں ساتھ  ہی کہیں، یہیں پاس ہی کہیں بیٹھا ہے۔ ہر لحظہ اس کی عطاء کی آرزو رہتی ہے۔ اس کے کرم کی تمنا رہتی ہے۔ اور جب اس کا کرم ہو جائے، جب دعائیں ویسے قبول ہو جائیں جیسے بندے نے چاہا تھا، تو اندر جیسے بہار آ جاتی ہے۔ جیسے عید پر سارا جہاں مُسکرا اُٹھتا ہے۔ جیسے اندر باہر شادیانے بجنے لگتے ہیں۔ ہر طرف ہر چیز جیسے کھلکھلانے لگتی ہے۔ ہر سُو اسی کی عطاء نظر آتی ہے۔ بڑا پُر لُطف تجربہ ہوتا ہے۔ اس کی رحمت ہو جانا، اور پھر یہ احساس ہو جانا کہ اس کی رحمت ہوئی ہے۔ یہ اسی کا کرم ہوا ہے، اے بندے ورنہ تُو کس قابل تھا ۔ اور پھر رحمت کے بعد سر کا جھُک جانا۔ اس عطاء و کرم و فضل و رحمت پر سر جھُک جانا، نظر جھک جانا اور اس کی مزید رحمت ہو جائے تو دو قطرے آنسوؤں کے، اظہارِ عجز کے، اظہارِ بندگی کے، اظہارِ لاچاری کے۔ دو قطرے ٹپک پڑنا کہ مالک میں بھلا کس قابل تھا، یہ سب تیرا ہی تو دیا ہے۔ یہ جو کچھ میرے تن پر ہے، جو کچھ میرے اندر ہے، میرے پاس ہے یہ سب تیرا ہی تو دیا ہے۔ میرا تو ہونا ہی مجھ پر تیری رحمت ہے مولا۔ میں حقیر،ارذل، ادنیٰ، گھٹیا، گناہوں کی پوٹ اور تیری عطاء۔ کس منہ سے تیرا شکر کروں۔ مجھے تو شکر کرنا بھی نہیں آتا۔ یہ سب تیرے نبی ﷺ کے پیروں کی خاک کا صدقہ سائیں۔ تو سخی تیرے نبی ﷺ کی ذات سخی۔ اور میں تیرے در کا گدا۔ تُو بادشاہ مالک اور میں تیرے بُوہے پر بیٹھا منگتا۔ بھلا منگتے کی کیا اوقات کہ اس پر یہ عطاء ہو جاتی۔ یہ تو تیری کمال مہربانی ہے سائیں، تُونے اپنی نبی ﷺ کا صدقہ، آلِ نبیﷺ کا صدقہ، اصحابِ نبی ﷺ کا صدقہ مجھ پر یہ جو عطاء کردی بھلا میں کس قابل تھا۔

بڑا پُر لطف تجربہ ہے جی۔ کبھی کر کے دیکھیں۔ رب سے رحمت مانگ کر دیکھیں۔ بس رحمت کے طلبگار ہوں۔ اور شکر کریں، ہر نعمت پر۔ اگر یہ کرم ہو جائے، اوریہ کرم ہو جاتا ہے آہستہ آہستہ دھیرے دھیرے اپنی بے کسی اور بے بسی اور اس کی رحمت کا احساس وسیع تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ پھر جو کچھ بھی پیش آئے، جو بھی اچھا پیش آئے، پہننے، کھانے، پینے یا زندگی میں جو کچھ بھی ملے بس آسمان کی جانب نظر اُٹھتی ہے۔ یہ سب تو اُس کی رحمت ہے۔ یہ تو مولا کا کرم ہے۔ اور اپنا آپ اور حقیر لگنے لگتا ہے۔ اس کے لاشمار احسانوں میں ایک اور کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کی محبت کا احساس فزوں تر ہو جاتا ہے۔ اس پر یقین اور مان بڑھ جاتا ہے۔
کاش رب یہ مقامِ شکر عطاء کر دے۔

1 تبصرہ:

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔