tag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post16497169024812181..comments2023-11-27T21:27:45.694+05:00Comments on آوازِ دوست: تعلیم؟Shakirhttp://www.blogger.com/profile/02677756315715064558noreply@blogger.comBlogger4125tag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-5294267713196081122009-08-22T12:05:09.720+06:002009-08-22T12:05:09.720+06:00واقعی تعریف کے لائق تحریرواقعی تعریف کے لائق تحریرJafarhttp://jafar.wordpress.pk/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-65776269906884356632009-08-20T17:44:51.083+06:002009-08-20T17:44:51.083+06:00جی ہاں آپکی بات بالکل صحیح ہے کہ کسی اجنبی زبان کو...جی ہاں آپکی بات بالکل صحیح ہے کہ کسی اجنبی زبان کو سکھانے کے جو لوازمات ہوتے ہیں وہ ہمارے یہاں سرے سے ناپید ہیں۔ اس لئیے انگلش میڈیم اسکول بھی بچوں میں انگریزی بولنے کی صلاحیت یا زبان کا صحیح استعمال نہیں پیدا کر پاتے۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-46518394884866484812009-08-20T07:11:01.076+06:002009-08-20T07:11:01.076+06:00پسندیدگی کا شکریہ۔
جہاں تک بات زبان سیکھنے کی ہے ہ...پسندیدگی کا شکریہ۔<br />جہاں تک بات زبان سیکھنے کی ہے ہمارے ہاں زبان سیکھنے کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ قدرتی سیکھنا جیسے بچہ سیکھتا ہے اور سکول یا ادارے سے سیکھنا یا شعوری کوشش کرکے تعلیم حاصل کرنا۔ بچے کی دس بارہ سال تک عمر ہوتی ہے جس میں وہ بہت تیزی سے زبان سیکھتا ہے۔ اس دوران اسے جتنی زبانیں سکھا دی جائیں وہ آسانی سے سیکھ جاتا ہے۔ <br />بڑے زبان کیسے سیکھیں؟ اس کے لیے رٹے لگانے یا گرامر یاد کرنے سے بات نہیں بنتی بنیادی چیز اس کا استعمال ہے۔ ہم اس وقت تک کوئی چیز "سیکھتے" نہیں جب تک ہمیں اس کی ضرورت نہ ہو۔ پاکستان میں بچے انگریزی بول بھی اس لیے نہیں سکتے کہ اس کے بولنے کی ضرورت ہی نہیں اردو سے کام چل جاتا ہے جبکہ لکھنے میں وہ خاصے بہتر ہوتے ہیں وجہ یہ کہ پرچے میں تو جواب اردو میں لکھ نہیں سکتے۔ تو بنیادی چیز کمیونیکیشن ہے۔ زبان کو استعمال کریں آپ کو بولنی آجائے گی۔ یہاں سپوکن انگلش کا نام نہاد کورس کرنے والا اور برطانیہ میں ایک ٹیکسی ڈرائیور، دونوں میں سے کون اچھی انگریزی بول سکے گا؟ وہ ٹیکسی ڈرائیور وجہ یہ کہ اسے قدرتی ماحول ملا ہوا ہے۔ اس کے چاروں طرف سے اس زبان کی ان پٹ ملتی ہے۔ یاد رہے ان پٹ ملے گی تو آؤٹ پٹ آئے گی۔ بچہ بھی پہلے صرف خاموش رہ کر اپنے والدین کو سنتا ہے پھر آواز آواز، حرف حرف، لفظ لفظ اور جملے تک پہنچتا ہے۔ چناچہ زبان سیکھنی ہے تو استعمال کریں اور ممکن ہے تو اسکے قدرتی ماحول میں استعمال کریں۔ جس سافٹویر کا آپ بتا رہے ہیں میں نہیں جانتا یہ کمیونیکیشن کی بنیاد پر زبان سکھاتا ہے یا نہیں۔ لیکن اگر یہ زبان استعمال کرنے پر مجبور کردیتا ہے تو بہترین۔ گرامر وغیرہ بھی آنی چاہیے لیکن ساتھ اس کا استعمال اشد ضروری ہے۔Shakirhttps://www.blogger.com/profile/02677756315715064558noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-26488693218675573932009-08-20T02:34:03.835+06:002009-08-20T02:34:03.835+06:00بہت اچھی تحریر ہے اور کچھ بہت ہی اہم نکات اٹھائے ہ...بہت اچھی تحریر ہے اور کچھ بہت ہی اہم نکات اٹھائے ہیں آپ نے۔<br />یہ فرمائیے کہ آج کل ایک سافٹویر "روزیٹا اسٹون" کا بڑا چرچا ہے اور ان کا دعوی ہے کہ وہ زبان سکھانے کے لیے وہی طریقے اختیار کرتے ہیںجو کوئی انسان اپنی مادری زبان سیکھنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ لسانیات کے طالب علم کی حیثیت سے آپ اس دعوی کی سچائی کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ اور ایک عام آدمی جو نئی زبان سیکھنا چاہتا ہو اس طرح کے دوسروں دعووں میں سچائی اور مبالغہ آرائی کی تمیز کس طرح کر سکتا ہے؟راشد کامرانhttp://www.myurdublog.comnoreply@blogger.com