tag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post3970485489598272518..comments2024-03-21T14:19:38.656+05:00Comments on آوازِ دوست: السان الارویShakirhttp://www.blogger.com/profile/02677756315715064558noreply@blogger.comBlogger2125tag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-27710130515032011122009-02-25T05:27:00.000+05:002009-02-25T05:27:00.000+05:00معلوماتی تحریر ہے لیکن کیا آُپکو نہیں لگتا کہ زبان...معلوماتی تحریر ہے لیکن کیا آُپکو نہیں لگتا کہ زبان ایک جامد نہیںبلکہ متحرک چیز ہے یعنی اسمیں زمانے کے ساتھ ساتھ تغیر آتے رہتے ہیں۔ بہت سی زبانیںاسلئے مر رہی ہیںکیونکی انکو بولنے والا کوئی نہیںرہا اور بولنے والا اسلئے نہیںرہا کہ اب اس زبان کی ضرورت نہیںرہی۔ پہلے ہر 20 کلومیٹر کے بعد بولی تبدیل ہو جاتی تھی کی ذرائع آمد و رفت محدود تھے اور لوگوںکا میل ملاپ کم۔ اب تو فاصلے سمٹ گئے ہیںاور لوگ ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں سو زبانیں کم ہو رہی ہیں۔ اسکی ایک مثال حالیہ رپورٹہے جو بی بی سی پر دیکھی کہ پاکستان کے پہاڑی علاقوںمیںبہت سی زبانیں قریب المرگ ہیںدوسری طرف میدانی علاقوں میں اتنی بری حالت نہیں غالبآ۔Anonymousnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-71237300671818503422009-02-26T00:32:00.000+05:002009-02-26T00:32:00.000+05:00آپ نے درست فرمایا۔ بدلنا زبان کا مقدر ہے۔ زبان دری...آپ نے درست فرمایا۔ بدلنا زبان کا مقدر ہے۔ زبان دریا ہے اگر بند باندھ بھی دیں تو یہ اپن راستہ نکال لیتی ہے۔ لیکن دکھ تو ہوتا ہے سائیں۔ زبان ماں کی طرح ہوتی ہے۔ زبان میں ثقافت، روایات کے رنگ ہوتے ہیں۔ زبان مرجائے تو بہت دکھ ہوتا ہے سائیں۔ :cry:Anonymousnoreply@blogger.com