tag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post5292192119444571013..comments2024-03-21T14:19:38.656+05:00Comments on آوازِ دوست: خود شناسیShakirhttp://www.blogger.com/profile/02677756315715064558noreply@blogger.comBlogger9125tag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-43732996014081560672012-02-07T16:34:03.514+05:002012-02-07T16:34:03.514+05:00اسلام علیکم
آپ نے تو جیسے آئینہ دکھا کر ہم کو ہم س...اسلام علیکم<br />آپ نے تو جیسے آئینہ دکھا کر ہم کو ہم سے متعارف کرایا ہے- سب نہیں چند باتوں میں-شکر ہے ورنہ تو بڑی مشکل ہو جاتی کہ تو کون ہے اور میں کون ہوں- :):)Behna Jihttps://www.blogger.com/profile/04878260875878016722noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-85265869580839895502012-01-29T21:18:43.453+05:002012-01-29T21:18:43.453+05:00اردو کی ایک کہاوت ہے۔ جتنے منہ اتنی باتیں ، دوسروں...اردو کی ایک کہاوت ہے۔ جتنے منہ اتنی باتیں ، دوسروں کے آپ کے بارے میں خیالات ایک جیسے نہیں ہوتے بلکہ ہر فرد کے ساتھ تبدیل ہوتے ہیں۔ اصلیت تو میری نظر میں وہ ہے کہ جس میں زیادہ افراد کی آپ کے بارے میں ایک ہی رائے ہو۔ لیکن عوام النّاس کی ہر بات کو بھی دل پر نہیں لے لینا چاہیے۔ خود شناسی ٓاپ کو اپنی کوتاہیاں اور غلطیاں پہچاننے اورانہیں سدھارنے کا موقع دیتی ہے۔ یہ ایک اچھا قدم ہے۔ جس پر سب کوخصوصی توجہ دینی چاہیے۔۔۔۔۔۔مجھے بھیMuhammad Aasimhttp://bloggerpakistani.wordpress.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-57147943269617006102012-01-21T18:39:01.935+05:002012-01-21T18:39:01.935+05:00عن قریب ہم انہیں اپنی نشانیاں دکھلا دیں گے آفاق و ...عن قریب ہم انہیں اپنی نشانیاں دکھلا دیں گے آفاق و انفس میں یہاں تک کہ ان پر کھل جاءے کہ وہی ﴿﴿اللہ﴾﴾ حق ہے<br />الجاثیة<br /><br />آپ کی پوست کی بہت سی باتیں مجھ پر بھی من و عن پوری اترتی ہیں، ہاں خود کو کھوجنا کم ہی اتنا اہم کام سمجھا ہے کہ الگ بیتھ کر ڈسکور کیا جاے کہ میں کیا ہوں <br /><br />اب کسی دن فرصت نکالتے ہیں اپنے لیے بھی<br /><br />خود اپنے لیے بیتھ کے سوچیں گے کسی دنعبداللہ آدمhttp://www.google.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-74412280792187247622012-01-20T11:12:37.947+05:002012-01-20T11:12:37.947+05:00محاسبہ دو قسم کا ہے ایک اعمال کا دوسرا صلاحیتوں کا...محاسبہ دو قسم کا ہے ایک اعمال کا دوسرا صلاحیتوں کا ۔ اعمال کا محاسبہ کرتے رہنا اچھی چیز ہے، یہ شرعی حکم بھی ہے، بندے کو اپنی غلطیوں، خامیوں کا اندازہ رہتا ہے پھر مستقبل میں ان سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ ۔ صلاحیتوں کا ذیادہ محاسبہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بہت سی صلاحیتیں فطری ہوتیں ہیں، انکا ذیادہ محاسبہ بندے کو احساس کمتری کا شکار کردیتا ہے، سیلف کانشیسنیس جب حد سے بڑھتی ہے تو اسکا کانفیڈینس خراب کردیتی ہے پھر اسے اپنی قوتوں اور صلاحیتوں پر اعتماد نہیں رہتا۔ جس طرح ایک بچے کو ہر جگہ ٹوکنے سے اسکا کانفیڈینس پرورش نہیں پاسکتا۔ یہی حال ہمارے اندر کے آدمی کا ہے کیونکہ انسان بنیادی طور پر بزدل، سہل پسند اور جاہل ہے جیسا کہ قرآن نے بھی متعدد جگہ بیان کیا۔ ۔ بندے کو محنت کرنی پڑتی ہے، بہادر بننا پڑتا ہے۔۔ اللہ نے بندے کے اندر جو حیرت انگیز قوتیں رکھیں ہیں ان کے اندر بھی اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، وقتی ناکامی سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔Anonymoushttps://www.blogger.com/profile/01129918784798502573noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-80460900825841589182012-01-19T15:52:12.734+05:002012-01-19T15:52:12.734+05:00ہميں تو سکھايا گيا تھا " آج کا کام کل پر مت چ...ہميں تو سکھايا گيا تھا " آج کا کام کل پر مت چھوڑو "۔ پہلے آسان يا چھوٹا کام کر کے کاميابی کی عادت ڈالو پھر بڑے کام کو ہاتھ لگاؤ ۔ اور آخری بات <br />اپنے من ميں ڈوب کر پا جا سُراغِ زندگی<br />تُو اگر ميرا نہيں بنتا نہ بن اپنا تو بنافتخار اجمل بھوپالhttp://www.theajmals.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-84466693929824830512012-01-19T01:04:38.546+05:002012-01-19T01:04:38.546+05:00چلو اب پتہ چل گیا تو سدھار کی کوشش کر لیں وہ کہتے ...چلو اب پتہ چل گیا تو سدھار کی کوشش کر لیں وہ کہتے ہیں سب خیر اگر انت خیرalihttp://www.aili22.blogspot.com/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-14406699309849754922012-01-19T00:01:31.586+05:002012-01-19T00:01:31.586+05:00کسی دانا نے کہا ہے کہ اپنے آپ پر ہنسو ، اگر تم اپن...کسی دانا نے کہا ہے کہ اپنے آپ پر ہنسو ، اگر تم اپنے پر نہیں ہنسو گے تو دنیا تم پر ہنسے گی ۔ اور جی ، جب دنیا آپ پر ہنستی ہے تو بڑا برا لگتا ہے ۔ اور اکثر یہ ہوتا ہے کہ سب سے زیادہ مخول کرنے والا ہی اندر سے سب سے زیادہ سیریس ہوتا ہے ۔ اور جو لوگ سیریس ہونے کا لبادہ اوڑھے ہوتے ہیں انکی حرکتیں اتنی ہی نان سیریس ہوتی ہیں ۔ اگر آپ اندر سے سیریس ہیں تو باہر سے مخولیا شو کرتے ہیں ۔ اور لوگ آپ پر ایسے کمنٹتے ہیں تو ، سمجھ میں تو یہ ہی آتا ہے کہ لوگ آپ کو سمجھے ہی نہیں ۔ <br /><br />ویسے آپ کو سب سے اچھا مشورہ یہ ہی دے سکتا ہوں کہ اللہ نے دو کان دیے ہی اس لیے ہیں کہ لوگوں کی بات کو ایک سے سن کر دوسرے سے نکال دیں ۔ جو لوگ ساری عمر اپنے آپ کو نہیں سمجھ سکے وہ تھوڑا سا وقت آپ کے ساتھ بِتا کر یہ سمجھ لیں کہ وہ آپ کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں تو یا تو بندہ انکے کمنٹ سنے ہی نہ یا پھر اگر سنے تو ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دے ۔انکل ٹامhttp://www.silent-voice.canoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-86487550663992588342012-01-18T19:42:01.297+05:002012-01-18T19:42:01.297+05:00از جمال
اپنے آپ کو پہچانے والوں کو نہ پہچاننے والو...از جمال<br />اپنے آپ کو پہچانے والوں کو نہ پہچاننے والوں کے مقابلے میں ایک واضح برتری حاصل ہوتی ہے کہ ان کے سامنے ایک معیار ہوتا ہے جس پر وہ اپنے آپ کو پرکھتے رہتے ہیں، معیار رکھنے اور پرکھتے رہنے کے لیےدرکار ذہانت، معلومات اور درست راستے پر گامزن رہنے کا خیال، ارادہ اور کوشش ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں-<br />جو کام آپ نے 26 سال کم عمر میں انجام دیا، یہ ایک کارنامہ ہے لوگوں کی بڑی تعداد اخیر تک اس سے ناواقف رہتی ہے، اور اپنی ناکامیوں اور پریشانیوں کی وجوہات کو اپنی ذات سے باہر ڈھونڈتی ہے اور دوسروں کو اس کا موردالزام ٹہرا کر مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوب جاتی ہے-<br />ذہین اور حساس لوگوں میں ایک بڑا مسلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ کسی حد تک فراریت پسند اور "لا آف انرشیا" کا شکار ہوتے ہیں انہیں ایک دھکا دینے یا کھینچنے والے کی ضرورت ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ حقیقی زندگی میں کچھوا خرگوش سے جیت جاتا ہےاور جو لوگ پہلے کہتے تھے کہ اس کا مستقبل بہت شاندار ہے بعد میں کہنے لگتے ہیں کہ اس کا ماضی ضرور عظیم رہا ہوگا-<br />ان کا دوسرا مسلہ "ہر اعتبار سے مکمل" ہونا/کرنا ہوتا ہے، جو کہ فرد کو بذات خود یا اپنی پراڈکٹ کو مارکیٹ کرنے سے روکتا ہے<br />ایک اور اہم مسلہ " خود تسکینی" ہوتا ہے ، جس میں فرد صرف اس وقت تک کام کرتا ہے جب تک وہ اس کے لیے چیلنج ہے، جیسے ہی وہ چیلنج یا پراسراریت ختم ہوتی ہے جیسے ہی وہ اسے دریافت کرلیتا ہے اس کی دلچسپی ختم ہو جاتی ہے اور اس کے کاموں میں ایک اور نامکمل کام کا اضافہ ہوجاتا ہے- <br />بہرحال، میں ایک بات آپ سے کہنا چاہوں گا کہ کہ آپ اپنے آپ کو ترجمہ نگاری میں آزمایے-<br /><br />1970 کی دہای تک اردو زبان میں ترجمہ کی ہوی کتابوں کا ایک بڑا ذخیرہ موجود تھا ، جس میں افسانے، ناول، تنقید، نفسیات، فلسفہ، معاشیات وغیرہ کی کتابیں انگریزی، فرانسییسی، ترکی اور روسی اور دیگر زبانوں سے اردو میں منتقل کی گی تھیں- اور دیگر ممالک میں ہم دیکھتے ہی ہیں کہ نی چھپنے والی کتابیں چند ہفتوں میں مقامی زبان میں ترجمہ کر کے پیش کر دی جاتی ہیں-<br />گو کہ انگریزی مدرسے اردو کا راستہ روک رہے ہیں مگر اس کے ساتھ ہی کچھ ادارے پرانی کتابیں دوبارہ شایع کررہے ہیں- اب آین اکبر جیسی حوالہ جاتی اور طلسم ہوش ربا اور داستان امیر حمزہ جیسی کلاسیکی کتابیں زبان میں کچھ تبدیلیوں کے ساتھ بڑی خوبصورتی اور اہتمام کے ساتھ دوبارہ شایع ہونا شروع ہوگی ہیں ، مجھے یقین ہے کہ نشر و بصرواشاعت کے شعبے میں ایک بڑی تبدیلی اداروں اور قارییں کے تعاون سے آنے والی ہے- میرا خیال ہے کہ آپ اس شعبے میں اپنی صلاحیت کو آزماییں جہاں ایک بہت بڑا خلا موجود ہے-<br />اور ہاں اخیر میں ایک چھوٹی سی بات کیا آپ انزایٹی اور پیرانواییڈ کے بارے میں خوب تفصیل سے جانتے ہیں؟<br />جمالAnonymousnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-3794950750811064444.post-5504741020639239472012-01-18T16:16:42.985+05:002012-01-18T16:16:42.985+05:00حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئیحالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئیجعفرhttps://www.blogger.com/profile/17527229249123675323noreply@blogger.com