منگل، 25 دسمبر، 2012

کرسمس کرسمس

ہر سال کی طرح اس بار بھی مسلمانوں کے ایمان کو خطرہ لاحق ہو گیا جس سے خبردار کرنے کے لیے باقاعدہ فتوے جاری کرنے پڑے. پر فتوے والوں نے خود ہی فتوے لگا لگا کر ان کی حیثیت گھٹا ڈالی ہے. ہر کروٹ پر فتوی ، بسیار گوئی کا کوئی تو نتیجہ نکلنا تھا.
ایک اور ٹرینڈ فیس بک کا چل نکلا ہے وہاں ایمان بچاؤ برگیڈ ہر ایسے موقع پر سرگرم عمل ہو جاتا ہے. ماشاءاللہ عظیم لوگ ہیں اور نیک نیت رکھتے ہوں گے. میرا مقصد یہاں یہ ان وجوہات کو قلم بند کرنا ہے جو مجھے کرسمس کی مبارکباد دینے پر مجبور کرتی ہیں.
اول تو یہ کہ قرآن و حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہیں غیر مسلموں کو ان کے تہواروں کی مبارکباد دینےکی ممانعت مجھے نظر نہیں آتی. یار لوگ چند قدیم ملاؤں کے اقوال پیش کرتے ہیں اور جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی والی حدیث (جو اکثر معاملات پر فٹ کی جاتی ہے مثلاً پینٹ شرٹ ). یہاں مبارکباد باد دینے سے کس مشابہت کا خدشہ لاحق ہوتا ہے میں سمجھنے سے قاصر ہوں.
کچھ لوگوں نے نقطہ اٹھایا کہ نبی پاک رسول صلی اللہ علیہ وسلم.نے تو مبارکباد نہ دی. کچھ تحقیق سے معلوم ہوا کہ تب تو عیسائی گنتی کے چند لوگ تھے مدینہ اور مکہ میں. مثلاً اماں خدیجہ کے کزن. اسی طرح مدینہ کے اسلام دشمن عیسائی کا ذکر ملتا ہے عامر نامی شاید. یعنی اس وقت اولاً تو عرب میں عیسائی تھے نہیں یا کم تھے ، ثانیاً یہ رسم ابھی اتنی مقبول نہیں ہوئی تھی کم از کم عرب کے عیسائیوں میں جو اکثر راہب ہی بنے. اس کے برخلاف نجران یا جو بھی مقام تھا ، کے عیسائی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو مسجد نبوی میں قیام بھی کرتے ہیں اور عبادت بھی. یعنی نبی رسول صلی اللہ علیہ وسلم.ان کی دلجوئی کا اتنا خیال تھا.
پھر دلیل یہ بھی دی گئی کہ کرسمس کا مطلب اللہ نے بیٹا جنا نعوذ باللہ اور پیدائش مسیح علیہ اسلام پر ساری بحث کہ تاریخ پچیس دسمبر نہیں. میرے پاس تو بس یہ وجہ ہے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے. میری نیت یہ ہے کہ اسلام کا اچھا تاثر جائے اور مجھ میں جتنا بھی رتی بھر اخلاق اور رواداری اس عمل سے انہیں نظر آتی ہے اسے دیکھ کر شاید وہ اسلام کی جانب مائل ہوں. جیسے میرے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم.کا طرز عمل تھا.
میرے ایک عیسائی کولیگ کئی برس سے ہر عید پر مبارکباد دیتے ہیں. بطور مسلمان نہ تو مجھے ادھار رکھنا پسند ہے اور نہ ہی میرے پیشوا رحمت اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ شفقت و رحمت کا سلوک روا نہ رکھا جائے. چنانچہ میں بھی عیسائی بھائی بہنوں کو کرسمس کی مبارکباد دوں گا اور انشاء اللہ یہ عمل مرتے دم تک رہے گا.
نبی سائیں صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا کہ سب انسان برابر ہیں. عیسائی مسلمان بھی برابر ہیں. چنانچہ میرا فرض ہے کہ بطور مسلمان یہ رویہ نہ دکھاؤں کہ میں تو چنیدہ مخلوق ہوں اور وہ جسٹ اینی باڈی. اللہ کرے یہ طرز عمل سب اختیار کریں اور اسلام کا پیغام محبت سے غیر مسلموں میں پہنچے. تاکہ وہ اسلام کا مطالعہ کریں اور اسلام قبول کریں.
تمام عیسائی بھائی بہنوں کو کرسمس مبارک ہو.