پیر، 7 اگست، 2017

ہَمَک

بچپن میں آٹا فریج میں پڑا خمیرہ ہو جاتا یا والد صاحب کی ناشتے کی ریڑھی سے روٹیاں اور سالن بچ کر آیا ہوتا تو والدہ یا والد صاحب ہی ایسے آٹے کی روٹیاں یا ایسا کھانا کھایا کرتے تھے۔ میں ہر بار نخرہ کر جاتا تھا۔ باسی ہونے کی ہمک مجھے پہلے نوالے سے محسوس ہو جاتی اور کھانا چھوڑ کر اٹھ جاتا۔
آج تربوز کو ایک طرف سے گرنے کی وجہ سے دب لگی دیکھی تو کاٹ کر پھینکنے کی بجائے چکھتے ہوئے والدہ کی بات یاد آ گئی جو وہ میرے منہ بنانے پر کہا کرتیں۔ شاکر تیرا نک ای بڑا اُچا اے۔ اور پھر چکھ کر کہتیں، بڑا سوووہنا ذایقہ اے۔ کچھ ایسی ہی بات والد صاحب کے منہ سے ایسا کھانا کھاتے وقت نکلا کرتی تھی۔ آج مجھے بھی ذایقہ بڑا سوووہنا لگا، اس لیے بظاہر خراب نظر آنے والا تربوز بھی کافی سارا کاٹ کر کھانے کے لیے برتن میں ڈال لیا۔ آج مجھے باسی پن کی ہمک نہ آئی۔ رب جانے کیوں!
رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا

منگل، 1 اگست، 2017

کارپل ٹنل سنڈروم

چاچے جاپانی کے گوڈے کا حال پڑھ کر سوچا اپنی بپتا بھی سنائی جائے. بپتا کیا اپنے ہاتھوں سے ہاتھوں کا بیڑہ غرق کیا ہے. پچھلے ڈیڑھ برس میں ماؤس اور کی بورڈ کئی کئی گھنٹے اس طرح استعمال کیا کہ اب ہتھیلی کے درمیان سے گزرنے والی عصب جو تین انگلیوں اور انگوٹھے کو کنٹرول کرتی ہے دب گئی. بیماری کا نام کارپل ٹنل سنڈروم ہے. پہلے انگلیاں سونے لگتی ہیں، پھر سوئیاں چبھنے کا احساس وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدید ہوتا چلا جاتا ہے، میرا حال یہ ہے کہ اب دو منٹ بھی ٹائپ کر لوں تو انگوٹھے سے اوپر کی طرف درد کی لہر اٹھتی ہے اور جلن کا سا احساس ہوتا ہے. بیماری لمبے عرصے تک برقرار رہے تو مذکورہ حصے کے پٹھے کمزور ہونے لگتے ہیں. ٹائپنگ کُجا اب ڈنڈ پیلنے اور آٹا گوندھنے جیسے کام بھی کچھ عرصے کے لیے چھوڑ دئیے ہیں تا کہ عصب جو کلائی یا رِسٹ مڑنے سے دب جاتی ہے اسے آرام ملے. علاج درد کش گولیاں، کلائی کی حرکات محدود کرنے کے لیے سٹیل کی پٹیوں والا مخصوص دستانہ رات اور دن کو جس قدر ہو سکے پہننا، اور اگر آرام سے فرق نہ پڑے تو ہتھیلی کی ایک سرجری جس سے صحتیابی میں ڈیڑھ مہینہ لگتا ہے لیکن فزیو تھراپی کئی ماہ چلتی ہے.