محمد علی مکی آج کل بابا بنا بیٹھا ہے۔ اگرچہ یہ میرا انداز نہیں ہے کہ میں براہ راست کسی کے بارے میں اپنے بلاگ پر لکھوں، ایسے مباحث کو عمومًا نظر انداز کردیا کرتا ہوں۔ لیکن مکی کا انداز آج کل نرالا ہی ہے۔ مکی ایک ایسا بابا بن بیٹھا ہے جسے سب کچھ پتا ہوتا ہے اور اب لوگوں کی پریشانیاں دیکھ کر مسکراتا ہے۔ مکی کا انداز اس سو سالہ بوڑھے جیسا ہے جس کے سامنے موجود دس دس سال کے بچے دنیا کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ بابا ہر دس منٹ کے بعد ایک پھُلجھڑی چھوڑ کر چپ ہوجاتا ہے، اور بچے اس کے پیچھے دیوانہ وار بھاگتے رہتے ہیں۔ ایک دوسرے سے لڑتے ہیں، بابے کی دھوتی کھینچتے ہیں، لیکن بابا آگے سے مُسکرا دیتا ہے۔ پھر جب ایک پھُلجھڑی ختم ہوجاتی ہے تو بابا پٹاری میں سے کچھ اور نکال کر چلا دیتا ہے، تاکہ بچوں کی توجہ اور طرف نہ لگ سکے۔
مکی بھی آج کل یہی کچھ کررہا ہے۔ اب رب جانے یہ امیوزمنٹ کا ذریعہ ہے۔ یا قوم کو خواب غفلت سے جگانے کی کوشش فرمائی جارہی ہے۔ میں تو دس بھی نہیں، پانچ سال کا بچہ ہوں، جو ان سارے شعبدوں کو ڈر کر دیکھتا ہے اور اپنی ماں کی جھولی میں گھُس جاتا ہے۔ بابا بڑا ڈاہڈا ہے سائیں، پتا نہیں انار، پھلجھڑی کی جگہ کوئی بم ہی چلادے۔
اگریہ امیوزمینٹ ہے تو واللہ بڑی رسکی امیوز مینٹ ہے۔
جواب دیںحذف کریںآپ نے بہت درست تجزیہ کیا ہے۔ واقعی ایسا لگتا ہے کہ وہ ہر بار ایک نئی پھلجڑی چھوڑ کر مزے لے رہا ہے۔ اب پتہ نہیں اس سب کے پیچھے اس کا مقصد کیا ہے۔۔۔
جواب دیںحذف کریںسہی کہا:
جواب دیںحذف کریںویسے یہ مباحٹ اور اسی طرح کے مباحٹ تو چلتے آرہے ہیں اور ان کا کوئی حل نہیں ہے۔ ان مباحث کی مثال اس طرح سے ہے ایک شخص دریا پار کررہا ہے اور آسان راستہ پل ہے لیکن وہ تنی رسی پر چل کر پار کرنا چاہتا ہے۔
ظاہر ہے یہ سوال بابا مکی کے ذاتی نہیں دوسروں کے ہیں انکو پیش کرکے وہ انکا منطقی جواب چاہتے ہیں جو کہ ظاہر ہے ہم جیسے کم علموں کے پاس ہو نہیں سکتا۔ اگر انکے پاس ان سوالت کے منطقی جوابات ہوں تو وہ انکو پیش فرمائیں اور خدمت دین اسلام کا ثواب پائیں۔ ورنہ ہم سب پر رحم کرتے ہوئے یہ سوالات سامنے نہ لائیں کہ اس طرح کے موضوعات میں جواب کے بغیر صرف سوال شکوک اور کنفیوزن پیدا کرتا ہے
جواب دیںحذف کریںمحمد سعید پالن پوری
پالن پوری صاحب کیا ریت میں سر دینے سے خطرہ ٹل جائے گا؟ ہماری ان براہین کے خلاف کیا تیاری ہے؟
جواب دیںحذف کریںخالد حمید صاحب تنی رسی پر چل کر دریا پار کرنے والے کی بہادری کے بارے میں کیا خیال ہے؟
جواب دیںحذف کریںیہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ پل کے ہوتے ہوئے تنی رسی پر چل کر دریا پار کرنے کی کوشش کرنا حماقت کے سوا کچھ نہیں، لیکن اگر کل کو پل ٹوٹ جائے تو پل کے عادی کھڑے رہیں گے اور رسی والا پار نکل جائے گا.. :)
muazrat key sath !
جواب دیںحذف کریںdekhiey mubahis ki kai iqsam ho sakti hen, maslan
http://tanya.gulistaneurdu.org/?p=1088
yeh bahas na khatam honey wali hey.
Lakin makki sahab key mubahis zara mukhtalif hen, woh lafzi khail nahin kahil rahey, usool per bat ker rahey hen,
ager bat sirf khuda key wajood ko sabit kerney ya na kerne ki hoti, tau alag bat hoti,
lakin guftagu is waqt yeh hey keh "quran" aik bashri tasneef hey ya ilhami
mujhey tau der yeh hey keh akheer men makki sahab waqei aik "jawab e shikwa" likh dalen tau?
:-)
Ajnabi
(yaron yeh profile kaisey aur kahan banatey hen maslan wordpress aur blogspot per)
بقول پالن پوری اگر مکی صاحب مسلمان ہیں تو ان براہین کیخلاف تیاری وہ خود بھی کریں اور ہمیں بھی کرائیں۔ اگر ہم نے ریت میں سر دے رکھا ہے مگر انہوں نے تو نہیں۔ ہم امید کرتے ہیں مکی صاحب دوسروں کے سوالات چھاپنے کے بعد اپنے جوابات بھی ضرور چھاپیں گے۔
جواب دیںحذف کریںآپ کی ڈر والی بات سے متفق ہوں میں ۔۔۔
جواب دیںحذف کریںآج کل میں ذرا فارغ ہی ہوں ۔جناب محترم مکی صاحب کی دو چار تحریریں پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے۔کوشش کی تھی کہ انہیں ان کے بلاگ پر جواب دون مگر ان کا بڑا پن یہ ہے کہ انہوں نے اپنے بلاگ پر خوف سے ہم جیسوں کے تبصرے بند کر رکھے ہیں۔۔اگر وہ بابے ہیں اور اپنے تئیں سچ بھی لکھتے ہیں تو دوسروں کی بھی سننے کی عادت ڈالیں۔۔۔ورنہ انشاللہ کل یا پرسوں سے میں اپنے بلاگ کو دوبارہ اپ ڈیٹ کرنا شروع کر دوں گا۔۔پھر میں دیکھتا ہوں یہ مکھی کہاں جاتا ہے
جواب دیںحذف کریںشیخو
http://pakiblog.urduhome.net/
محترم شیخو صاحب آپ کے جھوٹ پر مجھے سخت افسوس ہے، آپ نے میرے بلاگ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ میں نے اب تک کسی کا تبصرہ روکا ہی نہیں ہے بھلے وہ میرے خلاف ہی کیوں نا ہو، جن لوگوں نے مجھے گالیاں دیں ان تک کے تبصرے میں نے شائع کیے ہیں جنہیں میرے بلاگ پر دیکھا جاسکتا ہے..
جواب دیںحذف کریںایک ضروری بات،
جواب دیںحذف کریںیہاں اوپرجس کسی نے عبداللہ کے نام سے تبصرہ کیا ہے ،وہ میں نہیں ہوں ،
اسلیئے کہ مجھے گالم گلوچ سے سخت نفرت ہے،
اور اس شخص نے جو الفاظ مکی کے لیئے استعمال کیئے ہیں ،
در حقیقت وہ اسکا اپنا تعا رف ہیں !
اور مکی نے تبصرے ہر گز بند نہیں کیئے ہیں ،
بس کچھ بے وقوفوں کو سمجھ نہیں آتا کہ تبصرے کرنا کیسے ہیں
اور اس شیطان کے چیلے نے مزید خباثت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر میرا گوگل اکاؤنٹ ہیک کرلیا ہے،
کس قدر خوفزدہ ہیں یہ شیطان مجھ سے ،
:)
Abdullah(the real one!)
جو رد ڈاکٹر جواد صاحب کی پوسٹ کا آپکے بابا جی نے لکھا ہے اسکے علاوہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی یاد میں جو کچھ لکھا ہے وہ دال کے کالے ہونے کی چغلی کھاتا ہے اس سے پہلے ہم یہ سمجھ سکتے تھے ۔
جواب دیںحذف کریںمیری بات افضل صاحب سمجھے ہیں اور جو میں کہنا چاہتا تھا وہ انہوں نے کہہ دیا ہے
جواب دیںحذف کریںمحمد سعید پالن پوری
میں نے نہیں پڑھا کہ محمد علی مکی صاحب آج کل کیا لکھ رہے ہیں۔ اور نہ میرا پڑھنے کا کوئی ارادہ ہے۔
جواب دیںحذف کریںلیکن لوگوں کی زبانی جو معلوم ہوا وہ سن کر حیرت اور تشویش ضرور ہے۔
کہ، جس محمد علی مکی سے میں ایک نہیں کئی بار بالمشافہ مل چکا ہوں۔ وہ تو ہرگز ایسے نہیں تھے۔
ہوسکتا ہے کہ ملائیشیا جانے کے بعد ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آیا ہو جس کی وجہ سے ایسا ہو۔
اللہ ان کے حال پر رحم کرم فرمائے۔ آمین۔
اوپر کے تبصرے میں فہیم اسلم صاحب نے جو کچھ لکھا ہے ، ویسی ہی حیرت مجھے بھی ہے ، کیونکہ میں نے مکی صاحب کی کچھ پرانی تحریروں کے حوالے سے ان کی دینی و ادبی شخصیت کا جو اندازہ لگایا تھا ، موجودہ تحاریر اس سے بہت زیادہ مختلف نظر آتی ہیں۔ میں نے کئی بار سوچا کہ "کائنات اور ابن رشد" والے موضوع پر تبصرہ کروں ۔۔۔ مگر میں چاہتا تھا کہ پہلے اس موضوع کے متعلق تحقیق و مطالعہ زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔ اس کے باوجود ان کو میرا ایک مخلصانہ مشورہ یہ ہے کہ صرف ابن رشد کو نہیں بلکہ ان کے ہم عصر کے علاوہ متقدمین اور متاخرین ائمہ و علماء کے نظریات کو بھی پیش نظر رکھیں۔ صرف ایک فرد یا ایک گروہ کے خاص نظریات کو پیش کرنا علمیت یا دیانتداری بہرحال نہیں ہے۔
جواب دیںحذف کریں