(منظر شروع ہوتاہے۔ایک سوٹڈ بوٹڈ آدمی کیمرے کے سامنے ہاتھ میں مائیک لیے کھڑا ہے)ناظرین آپ کے پسندیدہ ٹاک شو کے ساتھ بےبس پاکستانی حاضر خدمت ہے۔ناظرین! آج کل تحفظِ ناموس رسالت کا بڑا چرچا ہے۔ اس سلسلے میں ہڑتالیں، مار دھاڑ اور توڑ پھوڑ آج کل اِن ہے۔ اس سلسلے میںہم نے آج کا پروگرام ترتیب دیا ہے جس میںہم عوام سے ان کی آراءلیں گے۔ تو آئیے پروگرام کا باقاعدہ آغاز کرتے ہیں۔
(ایک پریشان حال سے آدمی پر کیمرہ فوکس ہوتا ہے)یہ دیکھیے ناظرین سامنے ایک پریشان حال سے صاحب کھڑے ہیںآئیے ان سے پوچھتے ہیںکہ ان کی اس بارے میںکیا رائے ہے۔
بےبس پاکستانی: اسلام علیکم
پریشان حال: وعلیکم سلام
بے بس پاکستانی:جناب آپ اتنے پریشان کیوں ہیں۔
پریشان حال: (غصے سے، کچھ تنک مزاجی سے تیکھی آواز میں) تو اور کیا جشن منائیں بھیا۔ خوشی سے کدکڑے لگاتے پھریں۔ آج ہڑتال ہے اور میںمزدور ہوں۔ ٹھیکیدار نے آج کام سے فارغ کردیا ہے۔ کہتا ہے ہڑتالیے دھمکی دے کر گئے ہیںکام بند نہ ہوا تو سب جلا دیںگے۔ ارےبھیا ہم کیا کریں۔ کہاںسے کھائیں۔ گھر میں کھانے کو روٹی بھی نہیں صبحایک باسی روٹی کھا کر آئے ہیں۔ پریشان ہی ہونگے اور کیا کریں۔خدا غارت کرے ان ہڑتالیوںکو غریبوںآہ پڑے ان پر۔
بے بس پاکستانی:تو جناب آپ کو یہ نہیںپتہ کہ یہ ہڑتال کیوںہورہی ہے۔
پریشان حال: پتہ ہے بھیا! پر کیا کریں۔ پیٹ میںروٹی ہو تو ہم بھی ان کے ساتھ نعرے لگائیں۔ادھر تو پیٹ کے لالے پڑے ہیں اللہ انھیںبھی غارت کرے جنھوںنے ہمارے نبیص پر کیچڑ اچھالا پر بھیا ہم اور کیا کرسکتے ہیں۔ تُو بتا ہم اور کیا کرسکتے ہیں۔
بے بس پاکستانی: (لاجواب ہوکے) بات تو آپ کی ٹھیک ہے۔ آئیے ناظرین وہ چھابڑی والے صاحب سے اس بارے میں رائے لیتے ہیں۔(کیمرے کا رخ اب ایک فٹ پاتھی ہوٹل والے کی طرف ہے جو بڑی آس سے آنے جانے والوں دیکھ رہا ہے)
بے بس پاکستانی:اسلام علیکم
چھابڑی والا:وعلیکم سلام!(گاہک سمجھ کے)کیا کھائیں گے صاحب ۔روٹی ہے،دال ہے، چاول ہے بڑے پائے آج نہیںہڑتال تھی ناںاس لیے نہیںلگائے۔(آخر میں فدویانہ نظروںسے اس کی طرف دیکھنے لگتا ہے)
بےبس پاکستانی: جناب ہم اصل میں آج کی ہڑتال کے بارے میں رائے عامہ اکھٹی کر رہے ہیںآپ کی اس بارے میںکیا رائے ہے؟
چھابڑی والا: (کچھ مایوسی آمیز جھنجھلاہٹ کے ساتھ) بھائی ہم کیا کہیں۔ یہ تو ان لوگوںکے کام ہیںجن کے پاس پیسہ ہے۔ ہمیںتو اتنا پتا ہے بھائی کہ صبح چھ بجے سے منہ اٹھا کر بیٹھے ہیںاور ایک گاہک بھی نہیںآیا۔ ہر ہڑتال پر ایسے ہی ہوتا ہے۔ بھائی!ہمیں بھی غصہ ہے مگر ہمارے پیھچے درجن بھر کھانے والے ہیںہم کیا کریں؟؟ ہماری آج کی دیہاڑی کون دے گا؟؟ اگر ہم رات کو بھوکے سوئے کل ہمارے پاس ریڑھی لگانےکے لیے بھی پیسے نہ ہوئے تو کون ذمہ دار ہے؟؟؟
بےبس پاکستانی: (کچھ خجل سا ہوکے کیمرے کی طرف دیکھتا ہے) ناظرین آپ نےان کی رائے سن لی آئیے اب ان صاحب کی طرف چلتے ہیں۔(کیمرہ ایک سٹوڈنٹ ٹائپ شخص پر فوکس ہوتاہے)
بےبس پاکستانی: اسلام علیکم
سٹوڈنٹ: وعلیکم سلام
بے بس پاکستانی: جناب آپ کی کیا رائے ہیں یہ جو آج ہڑتال ہورہی ہے اور جو پہلے ہوئی کیا یہ سب ٹھیک ہے۔ کیا احتجاج کا یہ طریقہ ٹھیک ہے؟
سٹوڈنٹ: ان ۔۔۔۔ کے بچوں کی ایسی کی تیسی انھیں ایسا سبق سکھائیںگے کہ ساری زندگی یاد رکھیںگے ۔ ارے بھائی دیکھتے جاؤ کیا کیا ہوتا ہے۔ آج تو دنیا کو پتہ چل جائے گا ابھی مسلمانوں میںغیرت ہے۔ سڑکوںپر ٹائر جلیں گے۔ ان پولیس والوں ۔۔۔۔ کے بچوںکو بھی دیکھ لیںگے ہم اگر انھوںنے روکنے کی کوشش کی۔ اجی رسولص پر تو جان بھی قربان ہے۔
بےبس پاکستانی: (ایسے غضب ناک سے لہجے سے گھبرا کر) شکریہ جناب آپ کی رائے کا۔آئیے آپ اب ایک اور صاحب کی طرف چلتےہیں۔
(کیمرہ ایک مصروف سے شخص پر فوکس ہوتاہے جو موبائل پر بات کررہا ہے)
بےبس پاکستانی: اسلام علیکم
شخص: ( موبائل پر بات بند کرکے) وعلیکم سلام۔
بےبس پاکستانی: جناب ہم آج کی ہڑتال کے بارے میں رائے عامہ اکٹھی کررہے ہیں ۔ آپ کی اس بارے میںکیا رائے ہے؟؟
سخص: دیکھیںجی یہ جو جلاؤ گھیراؤ یہ لوگ کرنا چاہتے ہیں ۔ ایسا نہیںہونا چاہیے۔ ان کا تجارتی بائکاٹ کیا جائے تاکہ ان کےمفادات کو ضرب لگے اور انھیں احساس ہو۔
بےبس پاکستانی: تو جناب آپ نے اس سلسلے میںکیا قدم اٹھایا؟
شخص: ہم نے لوگوںکو اس بارے میںآگاہی فراہم کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ یہ دیکھیں(ایک پمفلٹ نما پرچہ نکال کے) یہ ان پراڈکٹس کے نام ہیں جو ان ممالک سے پاکستان میںآتی ہیں۔ہم لوگوں میںاحساس پیدا کر رہے ہیں کہ ان کا بائکاٹ کریں۔
بےبس پاکستانی: (پرچے کو دیکھتے ہوئے) اس میںتو ایک یورپی ملک کی کمپنی کا نام بھی ہے۔ ویسے آپ کے پاس کونسا کنکشن ہے؟
شخص:میرے پاس ٹیلی۔۔۔(گڑبڑا کر) او جناب یہ میرا ذاتی معاملہ ہے آپ کو اس سے کیا؟؟(تیز تیز قدموں سے منظر سے نکل جاتاہے۔ کیمرہ کچھ دیر اس کا پیچھا کرتا ہے اور کےبعد دوبارہ میزبان پر فوکس ہوجاتاہے)
بےبس پاکستانی: یہ تھی ناظرین ایک اور معزز شہری کی رائے۔ اب ہم ایک سیاست دان کے پاس آپ کو لے چلیںگے جن کا تعلق اپوزیشن سے ہے۔
(منظر بدلتا ہے ایک ڈرائنگ روم نظر آنے والے کمرے میں میزبان ایک معروف سیاستدان کے ساتھ بیٹھا ہے)
بےبس پاکستانی: جناب معروف سیاستدان صاحب آپ نےاس ہڑتال کی کال دی ہے۔ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
معروف سیاستدان: (ذرا کھنگار کر)دیکھیںجی ہماری تو وہی رائے ہے جو ہمیشہ سے تھی۔ یہ ایسا کام ان ذلیل لوگوں نے کیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ مگر اب معاملہ حد سے بڑھ چکا ہے۔ موجودہ حکومت سے عوام تنگ آچکے ہیں۔ روٹی کپڑا کیا یہ حکومت اسلام کی مقدس ترین ہستیص کی ناموس کی حفاظت کے لیے کچھ نہیںکرسکی۔ آج عوام سڑک پر آکر یہ ثابت کردیںگے کہ حکومت حق پر نہیںانھیںاب اقتدار چھوڑنا ہوگا اور اسے دیانتدار لوگوںکو دینا ہوگا۔
بے بس پاکستانی: پچھلی ہڑتالوںمیں ہونے والے عوام کے مالی اور جانی نقصان پر آپ کی کیا رائے ہے؟؟
معروف سیاستدان: یہ بھی حکومت کی نا اہلی ہے۔ ہم نے کہا تھا کہ سیکیورٹی کا مناسب بندوبست کیا جائے۔جب جذبات مشتعل ہوںتو ایسے تو ہوجاتاہے۔
(میزبان شکریہ ادا کرکے باہر آجاتاہے۔منظر بدلتا ہے اب پھر میزبان ایک سڑک پر کھڑا ہے)
بےبس پاکستانی: ناظرین آپ نے ملک کےمعروف سیاستدان کا نکتہ نظر سنا۔ آئیے ہم آُپ کو سامنے کھڑ پولیس مین کی رائے سے بھی روشناس کراتے ہیں۔
(کیمرہ ایک جواں سال پولیس کانسٹیبل پر فوکس ہوتا ہے جو ایک ہاتھ میںوائر لیس اور دوسرے ہاتھ میں ڈنڈا لیے سر پر ہیلمٹ رکھے ایک طرف بےزار سا کھڑاہے)
بےبس پاکستانی: اسلام علیکم
سپاہی: وعلیکم سلام
بےبس پاکستانی: جناب آج جو ہڑتال ہورہی ہے آپ کی اس بارے میںکیا رائے ہے؟
سپاہی: (کچھ بے زاری کے ساتھ) ہماری کیا رائے ہونی ہے جی۔ ہمیںتو ڈیوٹی کا حکم ملا تو حاضر ہوگئے چاہے ہماری ابھی چھٹیاں ختم نہیں ہوئی تھیں۔
بےبس پاکستانی: کس چیز کی چھٹی پر تھے آپ جناب؟
سپاہی: او چھوڑو جی جس بھی چیز کی چھٹی پر تھے آپ یہاںسے جاؤ جی اب وہ دیکھو سامنے سے جلوس آرہا ہے۔انھیں کنٹرول کرنے دو ہمیں۔
(کیمرہ جلوس پر فوکس ہوتاہے جس میں لوگ نعرے لگاتے آرہے ہیں۔ جب جلوس آدھے کے قریب گزر جاتاہے تو میزبان ایک شخص کو ہاتھ میں ڈنڈا اٹھائے دیکھ کر روک لیتا ہے)
بےبس پاکستانی: معاف کیجیے گا!۔ جناب آج کی ہڑنال کے بارے میںآپ کی کیا رائے ہے؟
ڈنڈا بردار:(ذرا غصے میںہے ڈنڈا لہرا کر) او بھائی رائے کا ہمیں نہیں پتا ہمیںتو ہائی کمان سے آرڈرہے جو دوکان کاروبار کھلا ملے اس کا بیڑہ غرق کردو۔ او یہ ناموس رسالت کا معاملہ ہے جی اور جب ہم پُکھے پھر رہے ہیںتو ان کی یہ جرات کہ دکانداری سجائیں۔
(اتنا کہہ کر وہ ڈنڈا بردار آگے بڑھ جاتاہے کیمرہ اب دوبارہ میزبان پر فوکس ہے)
بےبس پاکستانی: ناظرین ہمارے پروگرام کا وقت ختم ہوا جاتا ہے مگر آخر میں ہم آپ کو ضلع ناظم کے پاس لیے چلتے ہیںجو حکومتی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور دیکھتے ہیںکہ ان کی کیا رائےہے۔
(منظر بدلتا ہے ایک دفتر نما کمرہ جہاں ایک بارعب شخصیت کا مالک شخص میزبان کے ساتھ بیٹھا ہے)
بےبس پاکستانی: اسلام علیکم
ضلعی ناظم: وعلیکم سلام
بےبس پاکستانی: ناظم صاحب آپ ضلع کے ہیڈ ہیں۔دوسرے آپ کا تعلق حکومتی پارٹی سے ہے۔آج کی ہڑتال کےبارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟؟
ضلعی ناظم: دیکھیںجی یہ اپوزیشن کے سستی شہرت حاصل کرنے کے ہتھکنڈے ہیں۔ ہمیںبھی اس غلیظ حرکت پر دکھ ہوا ہے۔ ہم نے اس سلسلے میںاقدامات بھی کیے ہیں۔ آپ میںسب جانتےہیں حکومت اس سلسلے میں کتنی سنجیدہ ہے ہر بینلاقوامی فورم پر ہم نے اس معاملے کو اٹھایا ہے۔اپوزیشن اس کو ایشو بنا کر اب سیاست کرنا چاہتی ہے۔ مگر ہم ایسا نہیںہونے دیںگے۔ عوام کے جان ومال کا تحفظ ہر حالت میںیقینی بنایا جائے گا۔
بے بس پاکستانی: آپ کا شکریہ۔
(منظر بدلتاہے میزبان ایک بار پھر ایک سڑک پر کھڑا ہے)
بےبس پاکستانی: تو ناظرین یہ تھا ہمارا آج کا پروگرام “نکتہ نظر“ اگلی بارکسی اور ایشو کو لے کر آپ کی خدمت میںحاضر ہونگے۔تب تک کے لیے اجازت اللہ نگہبان۔
(کیمرہ کلوزہوجاتاہے)
اگر
آپ پاکستان سے بلاگ تک رسائی نہیں حاصلکرسکتے تو یہ ربط استعمال
کریں۔
(ایک پریشان حال سے آدمی پر کیمرہ فوکس ہوتا ہے)یہ دیکھیے ناظرین سامنے ایک پریشان حال سے صاحب کھڑے ہیںآئیے ان سے پوچھتے ہیںکہ ان کی اس بارے میںکیا رائے ہے۔
بےبس پاکستانی: اسلام علیکم
پریشان حال: وعلیکم سلام
بے بس پاکستانی:جناب آپ اتنے پریشان کیوں ہیں۔
پریشان حال: (غصے سے، کچھ تنک مزاجی سے تیکھی آواز میں) تو اور کیا جشن منائیں بھیا۔ خوشی سے کدکڑے لگاتے پھریں۔ آج ہڑتال ہے اور میںمزدور ہوں۔ ٹھیکیدار نے آج کام سے فارغ کردیا ہے۔ کہتا ہے ہڑتالیے دھمکی دے کر گئے ہیںکام بند نہ ہوا تو سب جلا دیںگے۔ ارےبھیا ہم کیا کریں۔ کہاںسے کھائیں۔ گھر میں کھانے کو روٹی بھی نہیں صبحایک باسی روٹی کھا کر آئے ہیں۔ پریشان ہی ہونگے اور کیا کریں۔خدا غارت کرے ان ہڑتالیوںکو غریبوںآہ پڑے ان پر۔
بے بس پاکستانی:تو جناب آپ کو یہ نہیںپتہ کہ یہ ہڑتال کیوںہورہی ہے۔
پریشان حال: پتہ ہے بھیا! پر کیا کریں۔ پیٹ میںروٹی ہو تو ہم بھی ان کے ساتھ نعرے لگائیں۔ادھر تو پیٹ کے لالے پڑے ہیں اللہ انھیںبھی غارت کرے جنھوںنے ہمارے نبیص پر کیچڑ اچھالا پر بھیا ہم اور کیا کرسکتے ہیں۔ تُو بتا ہم اور کیا کرسکتے ہیں۔
بے بس پاکستانی: (لاجواب ہوکے) بات تو آپ کی ٹھیک ہے۔ آئیے ناظرین وہ چھابڑی والے صاحب سے اس بارے میں رائے لیتے ہیں۔(کیمرے کا رخ اب ایک فٹ پاتھی ہوٹل والے کی طرف ہے جو بڑی آس سے آنے جانے والوں دیکھ رہا ہے)
بے بس پاکستانی:اسلام علیکم
چھابڑی والا:وعلیکم سلام!(گاہک سمجھ کے)کیا کھائیں گے صاحب ۔روٹی ہے،دال ہے، چاول ہے بڑے پائے آج نہیںہڑتال تھی ناںاس لیے نہیںلگائے۔(آخر میں فدویانہ نظروںسے اس کی طرف دیکھنے لگتا ہے)
بےبس پاکستانی: جناب ہم اصل میں آج کی ہڑتال کے بارے میں رائے عامہ اکھٹی کر رہے ہیںآپ کی اس بارے میںکیا رائے ہے؟
چھابڑی والا: (کچھ مایوسی آمیز جھنجھلاہٹ کے ساتھ) بھائی ہم کیا کہیں۔ یہ تو ان لوگوںکے کام ہیںجن کے پاس پیسہ ہے۔ ہمیںتو اتنا پتا ہے بھائی کہ صبح چھ بجے سے منہ اٹھا کر بیٹھے ہیںاور ایک گاہک بھی نہیںآیا۔ ہر ہڑتال پر ایسے ہی ہوتا ہے۔ بھائی!ہمیں بھی غصہ ہے مگر ہمارے پیھچے درجن بھر کھانے والے ہیںہم کیا کریں؟؟ ہماری آج کی دیہاڑی کون دے گا؟؟ اگر ہم رات کو بھوکے سوئے کل ہمارے پاس ریڑھی لگانےکے لیے بھی پیسے نہ ہوئے تو کون ذمہ دار ہے؟؟؟
بےبس پاکستانی: (کچھ خجل سا ہوکے کیمرے کی طرف دیکھتا ہے) ناظرین آپ نےان کی رائے سن لی آئیے اب ان صاحب کی طرف چلتے ہیں۔(کیمرہ ایک سٹوڈنٹ ٹائپ شخص پر فوکس ہوتاہے)
بےبس پاکستانی: اسلام علیکم
سٹوڈنٹ: وعلیکم سلام
بے بس پاکستانی: جناب آپ کی کیا رائے ہیں یہ جو آج ہڑتال ہورہی ہے اور جو پہلے ہوئی کیا یہ سب ٹھیک ہے۔ کیا احتجاج کا یہ طریقہ ٹھیک ہے؟
سٹوڈنٹ: ان ۔۔۔۔ کے بچوں کی ایسی کی تیسی انھیں ایسا سبق سکھائیںگے کہ ساری زندگی یاد رکھیںگے ۔ ارے بھائی دیکھتے جاؤ کیا کیا ہوتا ہے۔ آج تو دنیا کو پتہ چل جائے گا ابھی مسلمانوں میںغیرت ہے۔ سڑکوںپر ٹائر جلیں گے۔ ان پولیس والوں ۔۔۔۔ کے بچوںکو بھی دیکھ لیںگے ہم اگر انھوںنے روکنے کی کوشش کی۔ اجی رسولص پر تو جان بھی قربان ہے۔
بےبس پاکستانی: (ایسے غضب ناک سے لہجے سے گھبرا کر) شکریہ جناب آپ کی رائے کا۔آئیے آپ اب ایک اور صاحب کی طرف چلتےہیں۔
(کیمرہ ایک مصروف سے شخص پر فوکس ہوتاہے جو موبائل پر بات کررہا ہے)
بےبس پاکستانی: اسلام علیکم
شخص: ( موبائل پر بات بند کرکے) وعلیکم سلام۔
بےبس پاکستانی: جناب ہم آج کی ہڑتال کے بارے میں رائے عامہ اکٹھی کررہے ہیں ۔ آپ کی اس بارے میںکیا رائے ہے؟؟
سخص: دیکھیںجی یہ جو جلاؤ گھیراؤ یہ لوگ کرنا چاہتے ہیں ۔ ایسا نہیںہونا چاہیے۔ ان کا تجارتی بائکاٹ کیا جائے تاکہ ان کےمفادات کو ضرب لگے اور انھیں احساس ہو۔
بےبس پاکستانی: تو جناب آپ نے اس سلسلے میںکیا قدم اٹھایا؟
شخص: ہم نے لوگوںکو اس بارے میںآگاہی فراہم کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ یہ دیکھیں(ایک پمفلٹ نما پرچہ نکال کے) یہ ان پراڈکٹس کے نام ہیں جو ان ممالک سے پاکستان میںآتی ہیں۔ہم لوگوں میںاحساس پیدا کر رہے ہیں کہ ان کا بائکاٹ کریں۔
بےبس پاکستانی: (پرچے کو دیکھتے ہوئے) اس میںتو ایک یورپی ملک کی کمپنی کا نام بھی ہے۔ ویسے آپ کے پاس کونسا کنکشن ہے؟
شخص:میرے پاس ٹیلی۔۔۔(گڑبڑا کر) او جناب یہ میرا ذاتی معاملہ ہے آپ کو اس سے کیا؟؟(تیز تیز قدموں سے منظر سے نکل جاتاہے۔ کیمرہ کچھ دیر اس کا پیچھا کرتا ہے اور کےبعد دوبارہ میزبان پر فوکس ہوجاتاہے)
بےبس پاکستانی: یہ تھی ناظرین ایک اور معزز شہری کی رائے۔ اب ہم ایک سیاست دان کے پاس آپ کو لے چلیںگے جن کا تعلق اپوزیشن سے ہے۔
(منظر بدلتا ہے ایک ڈرائنگ روم نظر آنے والے کمرے میں میزبان ایک معروف سیاستدان کے ساتھ بیٹھا ہے)
بےبس پاکستانی: جناب معروف سیاستدان صاحب آپ نےاس ہڑتال کی کال دی ہے۔ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
معروف سیاستدان: (ذرا کھنگار کر)دیکھیںجی ہماری تو وہی رائے ہے جو ہمیشہ سے تھی۔ یہ ایسا کام ان ذلیل لوگوں نے کیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ مگر اب معاملہ حد سے بڑھ چکا ہے۔ موجودہ حکومت سے عوام تنگ آچکے ہیں۔ روٹی کپڑا کیا یہ حکومت اسلام کی مقدس ترین ہستیص کی ناموس کی حفاظت کے لیے کچھ نہیںکرسکی۔ آج عوام سڑک پر آکر یہ ثابت کردیںگے کہ حکومت حق پر نہیںانھیںاب اقتدار چھوڑنا ہوگا اور اسے دیانتدار لوگوںکو دینا ہوگا۔
بے بس پاکستانی: پچھلی ہڑتالوںمیں ہونے والے عوام کے مالی اور جانی نقصان پر آپ کی کیا رائے ہے؟؟
معروف سیاستدان: یہ بھی حکومت کی نا اہلی ہے۔ ہم نے کہا تھا کہ سیکیورٹی کا مناسب بندوبست کیا جائے۔جب جذبات مشتعل ہوںتو ایسے تو ہوجاتاہے۔
(میزبان شکریہ ادا کرکے باہر آجاتاہے۔منظر بدلتا ہے اب پھر میزبان ایک سڑک پر کھڑا ہے)
بےبس پاکستانی: ناظرین آپ نے ملک کےمعروف سیاستدان کا نکتہ نظر سنا۔ آئیے ہم آُپ کو سامنے کھڑ پولیس مین کی رائے سے بھی روشناس کراتے ہیں۔
(کیمرہ ایک جواں سال پولیس کانسٹیبل پر فوکس ہوتا ہے جو ایک ہاتھ میںوائر لیس اور دوسرے ہاتھ میں ڈنڈا لیے سر پر ہیلمٹ رکھے ایک طرف بےزار سا کھڑاہے)
بےبس پاکستانی: اسلام علیکم
سپاہی: وعلیکم سلام
بےبس پاکستانی: جناب آج جو ہڑتال ہورہی ہے آپ کی اس بارے میںکیا رائے ہے؟
سپاہی: (کچھ بے زاری کے ساتھ) ہماری کیا رائے ہونی ہے جی۔ ہمیںتو ڈیوٹی کا حکم ملا تو حاضر ہوگئے چاہے ہماری ابھی چھٹیاں ختم نہیں ہوئی تھیں۔
بےبس پاکستانی: کس چیز کی چھٹی پر تھے آپ جناب؟
سپاہی: او چھوڑو جی جس بھی چیز کی چھٹی پر تھے آپ یہاںسے جاؤ جی اب وہ دیکھو سامنے سے جلوس آرہا ہے۔انھیں کنٹرول کرنے دو ہمیں۔
(کیمرہ جلوس پر فوکس ہوتاہے جس میں لوگ نعرے لگاتے آرہے ہیں۔ جب جلوس آدھے کے قریب گزر جاتاہے تو میزبان ایک شخص کو ہاتھ میں ڈنڈا اٹھائے دیکھ کر روک لیتا ہے)
بےبس پاکستانی: معاف کیجیے گا!۔ جناب آج کی ہڑنال کے بارے میںآپ کی کیا رائے ہے؟
ڈنڈا بردار:(ذرا غصے میںہے ڈنڈا لہرا کر) او بھائی رائے کا ہمیں نہیں پتا ہمیںتو ہائی کمان سے آرڈرہے جو دوکان کاروبار کھلا ملے اس کا بیڑہ غرق کردو۔ او یہ ناموس رسالت کا معاملہ ہے جی اور جب ہم پُکھے پھر رہے ہیںتو ان کی یہ جرات کہ دکانداری سجائیں۔
(اتنا کہہ کر وہ ڈنڈا بردار آگے بڑھ جاتاہے کیمرہ اب دوبارہ میزبان پر فوکس ہے)
بےبس پاکستانی: ناظرین ہمارے پروگرام کا وقت ختم ہوا جاتا ہے مگر آخر میں ہم آپ کو ضلع ناظم کے پاس لیے چلتے ہیںجو حکومتی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور دیکھتے ہیںکہ ان کی کیا رائےہے۔
(منظر بدلتا ہے ایک دفتر نما کمرہ جہاں ایک بارعب شخصیت کا مالک شخص میزبان کے ساتھ بیٹھا ہے)
بےبس پاکستانی: اسلام علیکم
ضلعی ناظم: وعلیکم سلام
بےبس پاکستانی: ناظم صاحب آپ ضلع کے ہیڈ ہیں۔دوسرے آپ کا تعلق حکومتی پارٹی سے ہے۔آج کی ہڑتال کےبارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟؟
ضلعی ناظم: دیکھیںجی یہ اپوزیشن کے سستی شہرت حاصل کرنے کے ہتھکنڈے ہیں۔ ہمیںبھی اس غلیظ حرکت پر دکھ ہوا ہے۔ ہم نے اس سلسلے میںاقدامات بھی کیے ہیں۔ آپ میںسب جانتےہیں حکومت اس سلسلے میں کتنی سنجیدہ ہے ہر بینلاقوامی فورم پر ہم نے اس معاملے کو اٹھایا ہے۔اپوزیشن اس کو ایشو بنا کر اب سیاست کرنا چاہتی ہے۔ مگر ہم ایسا نہیںہونے دیںگے۔ عوام کے جان ومال کا تحفظ ہر حالت میںیقینی بنایا جائے گا۔
بے بس پاکستانی: آپ کا شکریہ۔
(منظر بدلتاہے میزبان ایک بار پھر ایک سڑک پر کھڑا ہے)
بےبس پاکستانی: تو ناظرین یہ تھا ہمارا آج کا پروگرام “نکتہ نظر“ اگلی بارکسی اور ایشو کو لے کر آپ کی خدمت میںحاضر ہونگے۔تب تک کے لیے اجازت اللہ نگہبان۔
(کیمرہ کلوزہوجاتاہے)
اگر
آپ پاکستان سے بلاگ تک رسائی نہیں حاصلکرسکتے تو یہ ربط استعمال
کریں۔
واھ کيا انداز بيان ہے۔ اميد ہے آپ کا پيغام دلوں تک پہنچے گا
جواب دیںحذف کریںThnx
جواب دیںحذف کریں