پچھلے دنوں ایک پوسٹ میں پٹرولیم پر حکومتی ٹیکس کا ذکر کیا تو بدتمیز نے تبصرے میں کہا کہ حکومت اتنا ٹیکس نہیں لے رہی۔ آج جنگ میں یہ خبر پڑھی تو سوچا شئیر کرتا چلوں۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر بھی11 روپے سے زائد فی لیٹر ٹیکس وصول کرنا شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پرکمی کے باوجود حکومت نے وعدے کے مطابق عوام کو ریلیف فراہم نہیں کیا بلکہ پیٹرولیم مصنوعات کو ٹیکس وصولی کا بڑا ذریعہ بنا لیا ہے۔ 16 اکتوبرکو حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کرنے کی بجائے انہیں سابقہ سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ٹیکس کی شرح بڑھا دی ہے۔ 15 اکتوبرکے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت حکومت ہائی اسپیڈ ڈیزل پر16 فیصد کی شرح سے 10.94 روپے فی لیٹر سیلز ٹیکس اور33 پیسے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی پی ڈی ایل وصول کررہی ہے۔ اس طرح ڈیزل پر ٹیکس کی شرح 11 روپے سے بڑھ گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل پر یہ شرح 13.55 روپے فی لیٹر ہے۔ نئے نوٹیفکیشن کے تحت پیٹرول کے ایک لیٹر پر عائد پی ڈی ایل کی شرح 25.12 فی لیٹرکردی گئی ہے جوکہ پاکستان میں فی لیٹر پیٹرول پر آج تک عائد ہونے والی پی ڈی ایل کی سب سے زیادہ شرح ہے۔ پیٹرول پر 11.26 روپے کے سیلز ٹیکس کو شامل کرنے سے ایک لیٹر پیٹرول پر حکومتی ٹیکس کی شرح 36.38 روپے تک جا پہنچی ہے اگر اس میں کسٹمز ڈیوٹی کو شامل کیا جائے تو یہ40 روپے فی لیٹر سے بھی بڑھ جائے گی۔ ایچ او بی سی پر حکومت نے پی ڈی ایل کی شرح 23.37 روپے سے بڑھاکر30.51 روپے فی لیٹرکردی ہے۔ سیلز ٹیکس کے ساتھ ایچ او بی سی پر ٹیکس کی شرح 43.76 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔کسٹمز ڈیوٹی کے ساتھ یہ شرح 50 روپے سے بھی بڑھ جاتی ہے۔ پیٹرولیم سیکٹر سے اس بڑے پیمانے پر ٹیکس وصولی کے باوجود حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے سبسڈی دے رہی ہے۔
میں نے پہلے لکھا تھا کہ ایشین ممالک پر امریکہ کا دباؤ ہے کہ اپنے عوام کو سبسڈی دینا بند کرے۔ اور آپ کل پرسوں کی خبر مس کر گئے کہ اب سبسڈی ختم پورا ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
جواب دیںحذف کریںہماری حکومت کا ایک ہی مقصد ہے کہ لُوٹو جننا لُوٹ سکتے ہو، اُس سے زیادہ
جواب دیںحذف کریںیہ ہے ہماری "عوامی" اور "جمہوری" حکومت۔ :P
جواب دیںحذف کریںٹیکس کیا اب منافع وصولا جارہا ہے۔ پچھلے ایک ماہ میں ایک ارب سے زیادہ کا منافع حکومت وصول چکی ہے۔
جواب دیںحذف کریں