مولا علی کرم اللہ وجہہ کا فرمان ہے کہ میں نے اپنے ارادے کے ٹوٹنے سے اللہ کو پہچانا۔ میرا ارادہ جب بھی ٹوٹتا ہے تو میں اپنے آپ کو یہ یاد دلاتا ہوں کہ یہ اس کو پہچاننے کا ذریعہ ہے۔ لیکن سائیں بندہ تو بندہ ہے نا جی، اوپر سے میرے جیسا منافق اور ناشکرا بندہ ہو تو زیادہ کام خراب ہوتا ہے۔ بار بار ارادہ ٹوٹے، بار بار ٹھوکر لگے تو شکوہ زبان پر آ جاتا ہے۔ آج کل میری کچھ یہی کیفیت ہے، شکوہ ہے، بے بسی ہے، بے حسی ہے مجھے سمجھ نہیں آتی یہ کیا ہے۔ لیکن خالی ہاتھ ضرور ہیں، میری نظروں میں میرے خالی ہاتھ ہیں اور میں بےبس کھڑا ہوں۔
میرا ارادہ اس سال ایم فِل میں داخلہ لینے کا تھا۔ میں نے اگست کی سترہ اٹھارہ تاریخ کو ہی فارم جمع کروا دئیے تھے۔ اور ساری تیاریاں کیے بیٹھا تھا۔ لیکن جب 31 اکتوبر کو میرٹ لسٹ لگی تو اس پر میرا نام نہیں تھا۔ پوچھنے پر پتا چلا کہ میں انٹرویو میں فیل ہو گیا ہوں۔ اور تب سے میں خالی ہاتھوں کو دیکھتا ہوں، پھر اوپر دیکھتا ہوں، اور پھر بے بسی سے ایک بار خالی ہاتھوں کو دیکھ کر یہ دوہراتا ہوں کہ "اللہ خیر کرے گا"۔
میں نے 2010 میں جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے 3.72 سی جی پی اے کے ساتھ ماسٹرز کیا ہے۔ اور اپنی کلاس میں میری پہلی پوزیشن تھی۔ ایم فِل کے لیے گیٹ (GAT) ٹیسٹ ضروری ہوتا ہے میرے اس میں 74 نمبر ہیں جو سوشل سائنسز میں لوگ کم ہی اسکور کر پاتے ہیں۔ پورا ڈیپارٹمنٹ مجھے جانتا تھا۔ اساتذہ سے لے کر طلبا تک، سب کو پتا تھا کہ شاکر نے اس بار ایم فِل میں داخلہ لینا ہے۔ لیکن یہ سارے ارادے کچے دھاگے کی طرح ٹوٹ گئے۔ ہوا صرف یہ کہ ایک بندے کو میرا انٹرویو پسند نہیں آیا۔ یہ بندہ ہمارے ڈیپارٹمنٹ کا نیا ہیڈ ہے۔ اس نے 3 منٹ کے انٹرویو میں یہ نتیجہ نکال لیا کہ میں 15 میں سے دس نمبر کا بھی حقدار نہیں ہوں۔ (دس کی حد بھی اس نے خود مقرر کی تھی، تاکہ جو نیچے ہے وہ گھر کی راہ لے)۔ اس بندے نے یونیورسٹی کی ایڈمیشن پالیسی کو نظرانداز کیا۔ اپنا میرٹ اسکیل بنایا جو صرف اور صرف 20 نمبر کے انٹرویو پر مشتمل تھا۔ اکیڈمک ریکارڈ (بی اے اور ماسٹرز میں فرسٹ یا سیکنڈ ڈویژن) کے نمبر ہوتے ہیں اس نے انہیں نظر انداز کیا۔
نتیجہ یہ نکلا کہ میرٹ لسٹ پر کم از کم تین نام ایسے آئے جو سیکنڈ ڈویژن رکھتے ہیں۔ صرف وہ اسے انٹرویو میں کہانی سنانے میں کامیاب رہے، یا سفارش تگڑی رکھتے تھے اور اس نے انہیں جگہ دے دی۔
اور میں خالی ہاتھ کھڑا، کبھی اپنے خالی ہاتھوں کو دیکھتا ہوں، کبھی اپنی ڈگریوں کو، کبھی آسمان کو۔ میرے لبوں پر شکوہ ہے، بے بسی ہے، کبھی شکوہ پھسل جاتا ہے، کبھی بے بسی آنکھوں کے راستے راہ پا لیتی ہے۔ لیکن مجھ پر عجیب بے حسی طاری ہے۔ سمجھ نہیں آتی میں کیا کروں۔ ارادہ پہلے بھی کئی بار ٹوٹا، لیکن اس وقت سنبھل جاتا تھا، مجھے تجربہ ہے جب ناں ہوتی ہے، لیکن میں اسے اپنی غلطی تسلیم کرتا تھا۔ یہ بھی شاید میری غلطی ہے، میری کمیونیکیشن کی صلاحیت کسی قابل نہیں، میں تین منٹ میں ایک بندے کو کنوینس نہیں کر سکا۔ لیکن یہ برداشت کرنا پتا نہیں کیوں بہت اوکھا لگ رہا ہے۔ بےبسی بار بار باہر آجاتی ہے۔ یہ آزمائش ہے، اور بڑی سخت آزمائش ہے لیکن مجھ سے شکر نہیں ہوتا۔ طوطے کی طرح رٹا لگانے کی کوشش کی لیکن کچھ دیر بعد ساری کیفیت بھاپ بن کر اڑ جاتی ہے، اور نیچے سے پھر وہی بے بسی،، خالی ہاتھ۔ اگلا سارا سال کیا کروں گا، کسی اور جامعہ میں داخلہ بھی نہیں مل سکتا سب بند ہوگئے۔ کیا بنے گا، پورا سال، کوئی ڈھنگ کی نوکری بھی نہیں بس ترجمے کا کام ہے۔۔پورا سال، اور پھر خالی ہاتھ۔
ایسا نہیں کہ میں نے دل چھوڑ دیا ہے۔ روزانہ یونیورسٹی جاتا ہوں۔ کبھی وی سی کے پاس، کبھی رجسٹرار کے پاس۔ کسی کو درخواست، کسی کی منت۔ منت ہی کرسکتا ہوں سائیں، نہ کوئی ایم این اے، ایم پی اے میرا واقف نہ کوئی ڈین رجسٹرار میرا انکل۔ اپنے ڈیپارٹمنٹ کے جن اساتذہ سے دعا سلام تھی وہ بھی کچھ نہیں کر سکتے۔ وہ کیا کریں، ان کے ہیڈ نے تو یہ کیا ہے، وہ میرا ساتھ کیا دیں۔ کل پھر جانا ہے، رجسٹرار نے کہا تھا جمعے کو آنا پھر بات کرتے ہیں دیکھیں کیا بنتا ہے۔ اگر ادھر کچھ نہ بنا تو ہائی کورٹ تک تو جاؤں گا کم از کم۔ اتنی جلدی تو ہار نہیں مانتا میں۔ لیکن بےبسی نہیں جاتی۔ بار بار شکوہ زبان پر آجاتا ہے، نظریں آسمان کی طرح اٹھ کر نامراد لوٹ آتی ہیں جیسے وہ بھی مجھ سے ناراض ہے۔ پتا نہیں کیوں یہ بے بسی نہیں جاتی۔۔۔۔۔
اپنے حق کے لیے ضرور لڑئیے شاکر صاحب۔۔۔ اللہ آپ کی مدد ضرور کرے گا انشاءاللہ۔۔۔ آج نہیں تو کل ضرور۔۔۔ ںصر من اللہ وفتح قریب۔۔۔
جواب دیںحذف کریںاللہ خیر کرے گا باو
جواب دیںحذف کریںمیری دعائیں تیرے ساتھ ہیں
شاکر بھائی ہوسکتا ہے کہ اس نعمت سے آپ کو اس وقت فائدہ نظر آرہا ہو لیکن ممکن ہے کہ مستقبل میں اس سے کوئی بڑا نقصان ہونے کا اندیشہ ہوگا جبھی تو سب کچھ ہوتے ہوئے بھی یہ نعمت آپ کو نہیں ملی۔کیوں کہ تمام وسائل اور کوشش کے باوجود نہ ملنا کسی اور طرف اشارہ لگتا ہے۔شکر گزار کے ساتھ اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔۔بس اللہ سے امید نہ توڑئیے گا۔۔ انشاء اللہ اچھی نعمت منتظر ہوگی۔
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم اللہ تعالیٰ سب بہتر کرے گا انشاءاللہ آپ فکر نا کریں سب ٹھیک ہو جائے گا۔ میری تو بس یہی دعا ہے اللہ تعالیٰ وہی کرے جو آپ کے حق میں بہتر ہو آمین
جواب دیںحذف کریںکیا آپ کسی اور یونیورسٹی سے ایم فل نہیں کر سکتے ؟
جواب دیںحذف کریںSorry cant type in urdu as using the office pc at the moment.
جواب دیںحذف کریںbro the world is too big for a damn MPhil degree, believe me this degree has no value. Forget about it and spend your energies looking for admissions and scholarships abroad. It may take almost an year before you see any positive results but keep trying. I will guide you insha Allah. Get in touch with me ASAP.
کسی وڈے کالم نگار کو یہ پوسٹ میل کردیں۔
جواب دیںحذف کریںbus mayoos na hona meray bhai,Allah bara karsaz hay jald hi Apko Aapkay sabar ka phal milay ga Insha Allah,
جواب دیںحذف کریںHasbu nal laho wa mamal wakeel,namal mola wa namal naseer,
ka wird musalsal kertay rahiay,koshish kay sath sath or yeh dua bhi kay jo Apkay haq main bahtreen faisla ho woh ho jaay,Aameen
Abdullah
اللہ کریم آپ کو اس صدمے کو صبر سے برداشت کرنے کے توفیق عطا فرمائے اور اس کے بدلے میں اجر عظیم سے نوازے۔
جواب دیںحذف کریںان شا اللہ اس میں بھی آپ کے لیے خیر ہی برآمد ہو گی۔ صرف ایم فل ہی سب کچھ نہیں۔ اصل بات تو علم کی ہے، جو بعض حوالوں سے آپ کے پاس ابھی بھی بہت سے پی ایچ ڈیوں سے زیادہ ہے، ماشا اللہ۔
اک ذرا صبر کہ فریاد کے دن تھوڑے ہیں
غلام مرتضیٰ علی
ہائی کورٹ کی بجائے وفاقی شرعی عدالت سے رابطہ کریں۔ بہت آسانی سے اور بغیر کسی خرچ اور تاخیر کے سماعت ہو جائے گی اور کام بھی انشاء اللہ :)
جواب دیںحذف کریں