چاچے جاپانی کے گوڈے کا حال پڑھ کر سوچا اپنی بپتا بھی سنائی جائے. بپتا کیا اپنے ہاتھوں سے ہاتھوں کا بیڑہ غرق کیا ہے. پچھلے ڈیڑھ برس میں ماؤس اور کی بورڈ کئی کئی گھنٹے اس طرح استعمال کیا کہ اب ہتھیلی کے درمیان سے گزرنے والی عصب جو تین انگلیوں اور انگوٹھے کو کنٹرول کرتی ہے دب گئی. بیماری کا نام کارپل ٹنل سنڈروم ہے. پہلے انگلیاں سونے لگتی ہیں، پھر سوئیاں چبھنے کا احساس وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدید ہوتا چلا جاتا ہے، میرا حال یہ ہے کہ اب دو منٹ بھی ٹائپ کر لوں تو انگوٹھے سے اوپر کی طرف درد کی لہر اٹھتی ہے اور جلن کا سا احساس ہوتا ہے. بیماری لمبے عرصے تک برقرار رہے تو مذکورہ حصے کے پٹھے کمزور ہونے لگتے ہیں. ٹائپنگ کُجا اب ڈنڈ پیلنے اور آٹا گوندھنے جیسے کام بھی کچھ عرصے کے لیے چھوڑ دئیے ہیں تا کہ عصب جو کلائی یا رِسٹ مڑنے سے دب جاتی ہے اسے آرام ملے. علاج درد کش گولیاں، کلائی کی حرکات محدود کرنے کے لیے سٹیل کی پٹیوں والا مخصوص دستانہ رات اور دن کو جس قدر ہو سکے پہننا، اور اگر آرام سے فرق نہ پڑے تو ہتھیلی کی ایک سرجری جس سے صحتیابی میں ڈیڑھ مہینہ لگتا ہے لیکن فزیو تھراپی کئی ماہ چلتی ہے.
شاکر صاحب،،، آٹا گوندھنے جیسے کام بھی خود کر رہے ہیں،،،
جواب دیںحذف کریںجی بالکل
جواب دیںحذف کریں