اتوار، 13 نومبر، 2005

محبت

اللہ سے محبت کیجئے جینا آسان ہو جائے گا۔
مگر آپ یہ ضرور پوچھیں گے کہ محبت کس طرح کی جائے ہم جو اللہ کی عبادت کرتے ہیں نمازیں پڑہتے ہیں یہ محبت ہی تو ہے۔ صدقہ دیتے ہیں۔ زکٰوتہ دیتے ہیں یہ محبت ہی تو ہے۔
یہ محبت نہیں۔ کبھی سوچا آپ نے آپ ایسا کیوں کرتے ہیں۔
آپ ایسا اس لیے کرتے ہیں کہ آپ کو اللہ سے لالچ ہے۔ اللہ جی یہ کام نکلوادو تو اتنے پیسے صدقہ دوں گا۔ اللہ جی یہ کام کروا دو اتنے نفل پڑھوں گا۔
اور فرائض کی جہاں تک بات ہے تو ہمارے دلوں میں یہ لالچ بٹھادیا گیا ہے کہ آپ کو جنت میں حوریں اور دودھ،شہد شراب کی نہریں ملیں گی۔ ہم اسی لالچ میں نماز پڑھتے ہیں اور پڑھتے چلے جارہےہیں زکٰوتہ دیتے ہیں اور حج پر حج کرتے چلے جاتے ہیں۔
کبھی سوچا آپ نے آپ رب کی عبادت کرتے ہیں کہ اس کے ساتھ بیوپار اور کاروبار کرتے ہیں۔ یہ تو بنیے کاکام ہے ہم مسلمان ہو کر ایسے۔ عجیب بات نہیں ۔
اللہ کہتا ہے میری طرف ایک قدم بڑھاؤ میں تمہاری طرف دو قدم بڑھاؤں گا۔ مگر اس قدم میں اخلاص تو ہو۔ جو بندہ جو چاہتا ہے اللہ اس کو دے دیتے ہیں ۔
جو دنیا کی آرزو رکھتا ہے اسے دنیا ملتی ہے اور جو جنت اور حوروں کی آرزو رکھتا ہےاسے بھی ہہ ہی ملیں گی۔اور جو اللہ کی خواہش کرتے ہیں کبھی سوچا انھیں کیا ملے گا۔
انھیں اللہ ملے گا۔ آپ ہم صوفی نہیں۔ ہم تو دنیا دار بندے ہیں۔ ہم کہاں اللہ کو پا سکتے ہیں ۔مگر کوشش تو کی جاسکتی ہے۔ مانا کہ راہِ عشق میں ٹھوکریں بہت ہیں ۔ ہم یہ سب برداشت نہیں کر سکتے کہ وہ بڑے لوگ تھے داتا صاصب اور خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیھم جیسے، جو اللہ کو راضی کرتے تھے۔
جن کو بخار چڑھتا تھا اور اللہ سے شفا کرنے کی دعا کرتے تو جواب آتا کہ بخار بھی ہمارا اور بندہ بھی ہمارا پھر تو کون بولنے والا۔
مگر ہم اللہ کو دوست تو بنا سکتے ہیں۔ اس سے اپنے لیے رحمت تو مانگ سکتے ہیں ۔ اس کو اپنے ساتھ تو رکھ سکتے ہیں ۔ کھانے میں ، پہننے میں ، چلتے پھرتے اور سوتے ہوئے اسے یاد تو رکھ سکتے ہیں۔
اللہ بہت رحیم ہے مانا کہ وہ جبار قھار بھی ہے مگر رحیم اور رحمان بھی تو ہے۔تو اسکو اپنی زندگی میں شامل رکھیے۔ نماز پڑھ کر اللہ کو مسجد میں نہ چھوڑ آیے۔ اسے اپنے ساتھ رکھیے۔ یہ احساس رکھیے کہ وہ آپ سے ساتھ ہے پھر دیکھیے جینے کا مزہ کس طرح آتا ہے۔
جب آپ اپنی چھوٹی چھوٹی باتیں اس کے ساتھ شیئر کرنے کے عادی ہو جائیں گے تو وہ بھی آپ کی سننے لگے گا پھر یہ گلہ بھی ختم ہو جائے گا کہ اللہ سنتا نہیں ۔کوئی کام ہو گیا تو اس کا شکر کیجیے، نہیں ہوا تو پھر سے دعا کیجئے رحمت اللعالیمین صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے دعا کیجئے وہ کس طرح نہیں سنے گا ضرور سنے گا۔ اگر کام نہیں ہوتا تو اس سے صبر کی دعا کیجیے کہ کامیابی نہیں تو صبر دے دے۔
بخدا زندگی بالکل ایسے ہو جائے گی جیسے جنت ہو۔ کبھی آزما کر دیکھیے گا۔

2 تبصرے:

  1. اللہ آپ کو اس نيک کام کا اجر عطا فرماۓ

    جواب دیںحذف کریں
  2. سبحان اللہ ۔ جزاک اللہ خیر ۔ کیا خوب لکھا ہے ۔ اللہ کرے ہر دل میں اتر جاۓ تیری بات ۔
    آج ہی میں نے شبیر صاحب کے بلاگ پر تبصرہ کرتے ہوۓ لکھا ہے کہ اسلام کے ارکان صرف کلمہ ۔ نماز ۔ روزہ ۔ زکات اور حج نہیں بلکہ اور بھی بہت کچھ ہے جس کے نہ کرنے وال کو اللہ نے خود فرمایا ہے کہ میں معافی نہیں دوں گا ۔ ہم مسلمان بمشکل یہ پانچ چیزیں کر کے اللہ پر احسان کر دیتے ہیں ۔ نعوذ باللہ من ذالک ۔
    اللہ ہمیں سیدھی راہ پر چلاۓ ۔ آمین ۔

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔