اتوار، 18 جنوری، 2009

تم آؤ تو

میری پہلی باضابطہ نظم۔ اگرچہ آزاد لیکن محترم وارث صاحب اور جناب اعجاز اختر کی تصدیق کے ساتھ کہ یہ وزن میں ہے۔
---
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
صدیوں بعد
تپتے تھر میں
بارش برسے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
بنجر تن میں
خوشیاں اتریں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
ویراں من میں
نغمے بکھریں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
ٹکڑے جاں کے
پھر جڑ جائیں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
سارے دُکھ یہ
پھُر اڑ جائیں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
کالی شب میں
چندا اترے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
سوہنے رب کی
رحمت اترے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
امّیدوں کا
سورج نکلے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
کلیاں باغوں
میں مسکائیں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
تپتے تھر میں
بارش برسے
----

16 تبصرے:

  1. یہ ایم اے انگریزی والوں کو اردو شاعری کا بھوت کیوں سوار ہوجاتاہے؟ میں نے جتنے بھی ایم اے انگریزی کے احباب دیکھے ہیں انہیں اردو میں شاعری کرتے پایا؟؟؟؟ آخر کیوں؟

    جواب دیںحذف کریں
  2. واہ آپ تو اچھے اور خاصے شاعر نکلے۔ اچھی نظم ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. آپ کی نظم اچھی ہے۔ آخری بند کی سمجھ نہیں آئی۔قرآں اترنے کی وضاحت کر سکیں تو مہربانی ہو گی۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. نوازش۔۔
    آخری بند میں قرآن سے تشبیہہ صرف تقدس کے معنوں میں دی گئی ہے۔ اس سے اور کوئی مراد نہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. لاجواب شاکر بھائی

    جواب دیںحذف کریں
  6. السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
    مجھے یہ قرآن سے تشبیہ دینا کچھ گستاخانہ سا معلوم ہوتا ہے۔ اگر اس حصے کو نکال دیں یا بدل دیں تو بہتر ہوگا۔
    باقی نظم اچھی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے بجلی کے لیے لکھی گئی ہو۔ :D

    جواب دیںحذف کریں
  7. واہ! کمال کردیا۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ

    جواب دیںحذف کریں
  8. بہت مہربانی۔
    اسد میں نے وہ بند ہی نکال دیا ہے۔
    ویسے بجلی پر واقعی فٹ ہوسکتی ہے یہ۔:D

    جواب دیںحذف کریں
  9. آپ نے اچھا لکھا ہے ۔ اسے پڑھ کر مجھے ایک بہت ہی پُرانا شعر یاد آ گیا
    تم آؤ تو
    حاصل مجھے
    ہر شے ہو جائے
    ایسا نہ ہو کہ
    تم آنے سے
    پرہیز کرو
    میں کھاؤں سویّاں
    تو وہیں
    قے ہو جائے

    جواب دیںحذف کریں
  10. یار تمہارے تبصرے ہر بار ردی میں چلے جاتے ہیں۔
    اور دوسرے یہ کہ میں ایم اے انگریزی نہیں ایم ایس سی لسانیات کررہا ہوں۔ اطلاقی لسانیات۔۔ اور لسانیات میں ہم زبان کا مطالعہ کرتے ہیں انگریزی ہی دنیا میں زبان نہیں اور زبانیں بھی ہیں۔ اس فیلڈ میں آنے کا مقصد اپنی زبانوں پر تحقیق کرنا تھا۔

    جواب دیںحذف کریں
  11. آزاد ہو اور وزن میں ہو
    کچھ انہونی بات ہے
    بہرحال نظم کے لیے ہم ایسا کہہ سکتے ہیں
    ورنہ

    جواب دیںحذف کریں
  12. بھائی جی آزاد نظم قافیے ردیف کی پابندیوں سے آزاد ہوتی ہے۔ لیکن بحر کی پابندی سے آزاد نہیں ہوتی۔ مجھے بھی وارث صاحب نے بتایا ہے۔ میں بھی پہلے یہی سمجھتا تھا کہ آزاد نظم کا مطلب ہے کہ ایک پیرا گراف کو اینٹر مار مار کر ٹوٹے کردئیے جائیں تو حاصل ہونے والی شے آزاد نظم ہوگی۔ اسے نثری نظم کہتے ہیں۔ اور نثری نظم کو اکثر شعرا نظم ہی نہیں مانتے۔

    جواب دیںحذف کریں
  13. شعرا بھی درست سمھجتے ہیں کیوں کہ یار لوگوں نے آزاد نظم کو اتنا آزاد کردیا تھا کہ اسے واپس جامے میں ڈالنا بھی مشکل امر تھا
    آپ نے اینٹر والی بات بھی خوب کی
    کبھی میں بھی اس ترکیب کو آزماوں گا
    مجھے آپ کی حوصلہ افزائی درکار ہے
    اگر مناسب سمجھیں تو بلاگ رول میں مجھے بھی شامل کردیں
    مگر میرے خیال میں تو آپ نے بلاگ رول کا درد سر ہی ختم کردیا ہے
    بہرحال اگر ٹائم ہو تو تبصرہ بھی چلے گا۔
    شکریہ

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔