جمعرات، 2 اپریل، 2009

عرض کیا ہے

میرا پاکستان کے محمد افضل صاحب نے پچھلے دنوں ایک تحریر لکھی تھی۔ اس تحریر کے بعد اور پھر اصلی تے وڈے بلاگ پرجاکر تحریر پڑھنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ:
  • عروض بے کار چیز ہے
  • غالب اور اقبال وغیرہم کا کلام آدھے سے زیادہ عروض سے باہر ہے۔
  • اس سلسلے میں مشکلات غالب کے نام سے کسی عظیم آدمی نے ایک کتاب بھی لکھ رکھی ہے۔
  • موجودہ دور کے عظیم ترین بلاگرز، اردو کے مامے اور ادیب عالمی اخبار پر بیٹھے ہیں۔
  • یہ دنیا کی سب سے بڑی اردو ویب سائٹ ہے جسے دن میں پانچ بار اپڈیٹ کیا جاتا ہے۔ سبحان اللہ اور یہ رفتار دنیا کے بڑے سے بڑے اخبار کے مقابلے میں بھی زیادہ ہے۔
  • مذکورہ بلاگ کے علاوہ انٹرنیٹ پر اردو میں جو کہا جاتا ہے وہ بکواس ہے۔ بلکہ ہمارا تو خیال ہے کہ اردو کے ماموں کو انٹرنیٹ کا انچارج بنا دینا چاہیے تاکہ اردو کی ترقی عین ممکن ہوسکے۔ چونکہ ہر چوہڑے چمار نے جس کے پاس تھوڑے سے پیسے ہوں بلاگ بنا کر بیٹھ جانا ہے جو اردو کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔
  • عالمی اخبار پر حق گوئی، بے باکی اور سچائی کا ایک دریا بہہ رہا ہے۔ اور عوام الناس کو نصیحت ہے کہ وہاں جاکر فیضیاب ہوں اور اپنی عزت کا جنازہ نکلوائیں۔
اوپر مذکور ارشادات کی روشنی میں ہم نے آج ایک "گزل" کہنے کی کوشش کی۔ چونکہ اردو کے مامے ہمیں اس بات کی اجازت دے چکے ہیں کہ عروض بے کار چیز ہے۔ اور نثری شاعری باقاعدہ ایک فن کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ چناچہ ہم نے اپنے تخیل کو وسیع کیا۔ قریب موجود گندے نالے کے کنارے گھنٹوں ٹہل کر اور اس کے کالے پانی میں اپنا عکس دیکھتے ہوئے ہم نے ایک عدد گزل کہنے کی کوشش کی ہے۔ شاعری خداداد چیز ہوتی ہے جناب اور یہ سیدھی آسمان سے اترتی ہے۔ چناچہ ہم پر بھی آج بہت سے راز افشا ہوئے۔ دوسری کی ریاضی کی کتاب کو پکڑ کر ہم نے جو تخیل کی اڑان بھری تو اس کا نتیجہ اس گزل کی صورت میں نکلا۔ ملاحظہ کیجیے
ایک دونی دونی
دو دونی چار
تین دونی چھ
چار دونی اٹھ
پنج دونی دس
چھ دونی بارہ
ست دونی چودہ
اٹھ دونی سولہ
نو دونی اٹھارہ
دس دونی وی
سبحان اللہ، واہ جی واہ کیا کہنے۔ اپنے آپ کو شاباش دینے کو بڑا ہی دل کرتا ہے یعنی ہم شاعر ہوگئے ہیں۔ ہماری درج بالا گزل مزید لمبی ہوسکتی تھی لیکن ہم نے سوچا نئی نئی شاعری سیکھ رہے ہیں ذرا ہتھ ہولا رکھیں۔ مزید کے لیے ہمارا بلاگ پڑھتے رہیں۔
نوٹ: یہ تبصرے کی صورت میں اردو کے اصلی دے وڈے عالمی اخبار پر پیش کیا گیا تھا لیکن چونکہ ہم ابھی طفل مکتب ہیں اور ہماری تعریف میں کچھ کمیاں رہ گئی تھیں اس لیے اردو کے مامے حضرات نے اسے حذف کردیا۔

8 تبصرے:

  1. لہجے میں تلخی کچھ زیادھ هی نہیں ہے ؟؟
    مجھے اس سائیٹ کا اردو سیارھ سے معلوم هوا تھا
    اور ان کی طبیت کو سب سے پہلے سمجھے تھے جی اجمل بھوپال صاحب
    انہوں نے اس سائیپ کے سیارھ پر نمودار هونے کی مخالفت کی تھی لیکن کسی نے ان کی نهیں سنی تھی
    لیکن اب احساس هو رها ہے که اجمل صاحب ٹھیک تھے
    عجیب سا ماحول ہے جی اس سائیٹ کا که ااگر ان میں سے کوئی پھوسی بھی مارے
    تو اس میں بھی سر سنگیت کی باریکیاں بیان کرنے لگیں کے
    لیکن جی ان کے ٹیلنٹ کو ناں ماننا بھی بری بات ہے جی
    میں تو جی دشمن کی بھی خوبی کو بیان کرنے والا بندھ هوں جی
    اس سب میں وھ والی خوبی پائی جاتی ہے جو پٹے والوں میں هوتی ہے
    مالک سے وفاداری
    اور غیروں (آزاد بلاگر) پر غرانا ـ

    جواب دیںحذف کریں
  2. اس میں کوئی شک نہیں کہ آپکے اندر ایک گوہر چھُپا ہوا ہے ۔ لیکن آپ اندھیرے میں اتنی دور کی کیوں سوجی کہ آپ ان کے پاس جا پہنچے نہیں آپ نے اُردو کے مامے کا خطاب دیا ہے ؟

    جواب دیںحذف کریں
  3. ہا ہا ہا... اس کو کہتے ہیں اصلی اور خالص بیستی
    وایا فیصل آبادی سٹایل
    ::نوٹ:: امید ہے اپنے نام کی لاج رکھتے ہوئے اس دفعہ میرے تبصرے سے دشمنی نہیں کریں گے... :d
    چیز ونڈی دی پر میرا تبصرہ موڈریشن کی نذر ہو گیا تھا...
    :detat

    جواب دیںحذف کریں
  4. خاور: لہجے کی تلخی اس لیے نہیں چھپی کہ وہاں پر شائستہ تبصروں کو بھی حذف کردیا گیا تھا۔ چناچہ ہم نے سوچا کہ تعریف ہو تو ذرا دھوم سے ہو۔
    بھوپال صاحب بس سمجھ لیں اندھے کو دیکھ کر ہی ہمیں اندھیرے میں دور کی سوجھی۔
    جعفر معذرت میرا بلاگ ورڈپریس سے یہاں منتقل ہوگیا تھا اور آپ کا تبصرہ وہیں کہیں رہ گیا۔ فعال اب آکر ہوا ہے یہ لیکن میں نے اسکو استعمال کرنا بند کردیا تھا۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. واہ جی واہ کیا تخیل ہے آپ کا اور کیا "گزل" لکھی ہے :)۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. وہ کیا کہا کرتے تھے شاعر لوگ کہ "غزل اس نے چھیڑی" ۔۔ یہاں تو گزل کا باقاعدہ اغوا برائے تاوان چلا رہا ہے ۔۔۔
    مٹی پاؤ جی ان مسئلوں پر۔۔۔ انہیں اپنا کام کرنے دیں۔۔ آپ اپنا کام کریں۔۔۔ کون کافر ایک دفعہ اس سائٹ پر جانے کے بعد دوبارہ جانے کا سوچتا ہے۔۔ وہ تو اردو سیارہ پر ان کا اندراج ہوا تھا لیکن کیا علم تھا کہ وہاں بلاگ کے نام پر چاچو کے ولیمے اور منے کے عقیقے کے دعوت نامے چھاپے جائیں گے۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. میرے ایک جاننے والے اس صورتِ حال میں کہتے ہیں
    ٹھوٹھ تے چڑھ گئے سارے
    :p

    welcome to blogspot :D

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔