لو جی بات کوئی اتنی خاص بھی نہیں۔ لیکن عام بھی نہیں۔ ہمارے لیے۔ آپ کے لیے نہیں۔ تو بات اتنی سی ہے۔ لیکن ٹھہریں اتنی سی بات سے پہلے ذرا آپ اس کا پس منظر سن لیں۔ لو جی پس منظر بھی اتنا کوئی خاص نہیں۔ قصہ یہ ہے کہ ہم آج کل شام کو جاب شاب کررہے ہیں پڑھائی کے ساتھ۔ کہاں؟ ارے وہیں یار اپنے ڈیپارٹمنٹ میں ہی۔ کلرکی شلرکی کررہے ہیں۔ کہ روزی روٹی بھی چلتی رہے اور پڑھائی بھی۔ تو ہم عرض کررہے تھے کہہ ہمارے ساتھ کوئی بات ہوئی تھی۔ نہیں ہوئی نہیں بس ہوتے ہوتے رہ گئی۔ گل اتنی سی تھی یار کہ ہم نے طہارت کرنی تھی۔ وُضو کرنے کے لیے۔ تو چونکہ اب ہم بھی فیکلٹی ممبر ہیں۔ ٹیچر یار۔۔ تو ہم نے سوچا ذرا ٹیچروں والا واش روم استعمال کرکے دیکھیں۔ وہی یار جسے پنجابی میں لیٹرین کہتے ہیں۔ خیر ہم نے طہارت کے لیے واش روم کا رُخ کیا۔ ۔۔چلیں ذرا امریکی تڑکا لگا لیتے ہیں۔۔۔ ریسٹ روم کا رخ کیا۔ دروازہ بند کیا۔ پیچھے مڑے تو یہ کیا؟ دھک سے رہ گئے۔ عجیب کرسی سی پڑی ہوئی ہے۔ ہم ٹھہرے پکے پینڈو۔۔ لوٹا نہ ہو تو یوں لگتا ہے جیسے کوئی فرض رہ گیا ہے۔ ہم نے پہلے اپنی پچیس سالہ ۔۔ کم و بیش۔۔ زندگی کو کھنگالا۔۔ اور اس ولائتی سیاپے کو استعمال کرنے کا کوئی تجربہ نا پاکر، اور کوئی رسک لینے پر تیار نہ ہوتے ہوئے ،نیز اپنی ماہرانہ نظر سے اس عجیب الخلقت شے کا معائنہ کرنے کے بعد استنجا کرنے کی کوئی راہ نا پاکر۔ ہم نے۔۔۔۔۔۔۔ باہر کی راہ لی۔ اور سٹوڈنٹس والے(بے) واش روم میں جاکر سکون دائمی حاصل کیا۔
آہ۔۔۔ لوٹا دیکھ کر کیسا روحانی سکون محسوس ہوتا ہے۔ ہے نا؟ آپ کا کیا خیال ہے۔ لوٹا جہاں بھی ہو اپنا اپنا سا لگتا ہے۔ واش روم میں ہو یا اسمبلی میں۔ ایک کمینہ سا خیال یہی آتا ہے۔ ہے تو وہی نا استنجے کی۔۔۔۔ چلیں جانے دیں آگے آپ سمجھ دار ہیں۔
آپ کو کبھی پینڈو ہونے کا احساس ہوا؟
ہوا تو ہمارے ساتھ شئیر کیجیے نا۔
nice ... LOL
جواب دیںحذف کریںجناب آپ خالی ایک برتن کی بات کررہے ہیں۔۔ روئے زمین پر ایسے ایسے جہان موجود ہیں جہاں ایسے حساس مقام پر پانی جیسی شے بھی میسر نہیں ہوتی۔۔ لوٹوں کی عدم دستیابی کے سبب لوٹوں سے ملتی جلتی شے سے کام چلانا پڑتا ہے۔۔ کہنے کو ترقی یافتہ ممالک کہلاتے ہیں۔۔ اہم جگہوں پہ صرف کام چلاتے ہیں۔
جواب دیںحذف کریں:grin: :grin:
جواب دیںحذف کریںاچھا ہے
مجھے بھی پینڈو ہونے کا شدت سے احساس ہوا تھا جب پہلی دفعہ لفٹ استعمال کی تھی۔۔۔ :grin: :grin:
اللہ تمام مسلمانوں کو ایسی آزمائشوں سے بچائے!
جواب دیںحذف کریں:D
میرے ساتھ بھی کافی عرصہ پہلے کچھ ایسا ہی معاملہ ہوا تھا، مزے کی بات یہ کہ میں ماسکو گیا تو وہاں کی گائیڈ جو ہماری کمپنی کی ایک طرح سے ملازمہ بھی تھی کہ کمپنی کی طرف سے تمام افراد کو وہی رسیو وغیرہ کرتی تھی، اس نے مجھے سے پہلا سوال یہ کیا کہ اپنے ساتھ کتنی بوتلیں لیکر آئے ہو، میرا تو منہ کھل گیا، تفصیل طلب کرنے پر معلوم ہوا کہ اسکا اشارہ ان بوتلوں کی طرف جو مجھ سے پہلے ایک فرد لوٹے کی جگہ استعمال کرتا تھا۔
جواب دیںحذف کریںآپ نے تجربہ پوچھا ہے ۔ میں 1966ء میں پہلی بار جرمنی گیا ۔ دفتر میں تو کوئی مسئلہ پیش نہ آیا ۔ ایک دن بازارپیدل جانے کی سوجھی ہاتھ میں پھلوں کے رس کی بڑی بوتل پکڑ لی اور پیتے چلے گئے ۔ نتیجہ وہی جو متوقع تھا ۔ ٹوآئیلیٹ جانا پڑا ۔ اس زمانہ میں جرمن زبان میں یہی کہا جاتا تھا ۔ اندر جو گئے تو دیکھا کہ ایک دیوار پر ٹائلیں لگی ہیں ۔ نیچے ٹائلوں سے بنی نالی ہے ۔ نالی کے کنارے کھڑے ہو کر کچھ لوگ اپنے پانی کی سطح کم کر رہے ہیں دیوار کے اوپر ۔ اُلٹے پاؤں بھاگے اور ٹیکسی پکڑ گھر پہنچے
جواب دیںحذف کریںاگر کبھی باہر گئے تو کیا کرو گے؟ پھر روحانی سکون اور قلبی اطمینان حاصل نہ ہو گا۔ اس کا بھی نسخہ ہے مکڈونلڈ سے بڑا والا کپ لینا اور آگے خود سمجھدار ہو۔
جواب دیںحذف کریںمیں نے پہلی دفعہ یہ کرسی صدارت جب دیکھی تھی تب کیا کیا تھا یہ امیجینیشن پر چھوڑتا ہوں :P
آپ نے تو مجھے وہ وقت یاد کرا دیا جب میں نے پہلی بار دیسی ٹائلٹ دیکھا تھا۔
جواب دیںحذف کریںدوست بھیا ، میں ملکوں ملکوں لوٹے لئے گھومتی ہوں :P ، فن لینڈ، جرمنی، ڈنمارک، سوئیزر لینڈ، اٹلی ، حتی کہ جس ملک میں بھی جانا ہوا ۔۔اپنا لوٹا سب سے پہلے سوٹکیس میں رکھا گیا ، ہر ملک کے لئے اک نئا لوٹا میں خریدتی ہوں جو پھر استمال کرنے کے بعد میں اسی ملک میں ،ٹوائلٹس میں چھوڑ آتی ہوں ۔۔ہی ہی ہی ہی ،سچ کہوں تو اپنا لوٹے کے بغیر گزارہ نہیں ، بچے ساتھ ہوتے ہیں اور سبھی لوٹے کے یوز ٹو ہین ، جہاں نہ ملے وہاں ہم بہت مصیبت میں پڑجاتے ہیں مگر میں ہر ملک کے ٹرپ پے نکلنے سے پہلا اپنا اک نئا نکور لوٹا خریدتی ہوں جس کو سامان میں پیک کرکے یاد سے ساتھ رکھا جاٹا ہے ۔۔ جہاں لوٹا نہ ہو بچے ٹوائلٹ ہی نہیں جاتے ;;)
جواب دیںحذف کریں(بوچھی )
یار کیا کہہ دیا میرے تو بہت سے پینڈو پن کے لطیفے ہیں!!!
جواب دیںحذف کریںچلو کبھی شیئر کرو گا! چھ سات تو ہوں گے!
اے ٹی ایم مشین جب پہلی بار استعمال کی تھی، تب کچھ سین ہوا تھا میرے ساتھ۔ منیجر کو باہر بلا کر اے ٹی ایم مشین سے اپنا کارڈ بھی آزاد کروایا تھا اور ساتھ ہی دماغ کی نسیں بھی آزاد کروائی تھیں، طریقہ سیکھ کر۔
جواب دیںحذف کریں