اتوار، 18 اپریل، 2010

جلدی جلدی کچھ باتیں

فیصل آباد کل سے بدترین لوڈ شیڈنگ کی زد میں ہے۔ صبح آٹھ سے بارہ تک بجلی بند رہی، پھر دو سے پانچ تک اور اس کے بعد آٹھ بجے سے بھی پہلے بند ہوکر رات دس بجے کے بعد آئی۔ گیارہ ساڑھے گیارہ بند ہوئی تو اب صبح چار بج  کر 25 منٹ پر آئی ہے اور یہ بھی پانچ بجے تک بمشکل ہوگی۔ فیصل آباد کے ساتھ تو گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا وعدہ کیا تھا وفاقی وزیر نے لیکن لگتا ہے پھر ہڑتال کی کال دینی پڑے گی۔
پچھلی تحریر کی پسندیدگی کا شکریہ۔ وہ واقعی میرے اندر سے نکلی تھی اور میں ایسے ہی فرسٹریٹ ہوتا ہوں جب میرے پاس کام نہ ہو۔ احباب کے مشوروں اور دعاؤں کا بہت بہت شکریہ۔
خاور صاحب آپ نے خبروں کا ترجمہ کروانا ہو تو ست بسم اللہ جب کروانا ہو بتا دیجیے گا۔ ریٹ آپ سے طے کرلیں گے۔ گوروں سے 4 روپے فی لفظ تک لیتے ہیں اس سے کم لیں تو ویب سائٹ والے بلاک کردیتے ہیں کہ مقابلے کا ماحول خراب کررہا ہے لیکن ایک پاکستانی صاحب کے ساتھ کوئی ڈیڑھ ماہ کام کیا، ان سے قریب پچیس پیسے فی لفظ لیے تھے۔ آج کل وہ کام نہیں کرراہے مجھ سے۔
نعمان کا خصوصی شکریہ جنہوں نے میری تحریر اپنے بلاگ پر لگائی اور اتنی ساری تعریف بھی کی۔
بدتمیز نے ایک خصوصی تحریر میں میری اس تحریر کا تذکرہ کیا اور اپنے مخصوص بے لاگ سٹائل میں اس کے بخیے ادھیڑے۔ آداب عرض ہے، اس جراحی کو۔ میں نے آج تک کبھی ڈیٹا اینٹری، آرٹیکل رائٹنگ یا ری رائٹنگ نہیں کی۔ بس میری خواہش ہوتی ہے کہ ترجمے کا کام مل جائے چونکہ وہ میری اپنی فیلڈ لسانیات سے بھی متعلق ہے۔ یہ دوسرے کام تو بس ایویں دل پشوری کو دیکھ لیا کرتا ہوں شاید کوئی پسند آجائے لیکن آج تک کوئی پسند نہیں آیا، بلکہ میں آج تک کسی گاہک کو پسند نہیں آیا۔ کئی بار بلاگ شروع کرنے کا بھی دل کیا لیکن بلاگ کے لیے بھی لکھنا پڑتا ہے، میں تو فری لانسر کے طور پر نہیں لکھتا بلاگ کے لیے کیا لکھوں۔ پچھلے چار سال سے انگریزی بلاگ شروع کرکے چھوڑ دیتا ہوں۔ اب پھر شروع کیا ہے شاید اس بار کچھ مستقل مزاجی رہ جائے۔
اچھا تو میں آخر کرتا کیا ہوں پھر؟ میں نے عرض کیا تھا کہ لسانیات سے متعلق پراجیکٹس کبھی مل جاتے ہیں جیسے پنجابی کا کوئی کورس ڈویلپ کرنا۔ پچھلے دنوں ایسی ایک جاب ملتے ملتے رہ گئی، رقم بڑی تگڑی تھی لیکن انھیں چاہیے گورمکھی ایکسپرٹ تھا جو پنجابی کے ڈائلاگز لکھ کر دے سکے انھیں۔ میں شاہ مکھی جانتا تھا بس، چناچہ مجھ سے واپس لے لی انھوں نے ورنہ مجھ سے بہتر چوائس ان کے پاس نہیں تھی۔ خیر قسمت میں نہیں تھی۔ ایسا ہی ایک پراجیکٹ پنجابی کے طلباء کی سننے کی صلاحیت جاننے کے لیے ریکارڈنگز تیار کرنا ہے۔ میں پنجابی چینلز سے ریکارڈنگ کرتا ہوں پھر انھیں 30 سیکنڈ سے 120 سیکنڈ تک کے ٹکڑوں میں تقسیم کرنا ہوتا ہے، ایک ریکارڈنگ کسی ایک موضوع پر ہوسکتی ہے اور پھر اس کا انگریزی ترجمہ اور پنجابی ٹرانسکرپشن کرکے بھیجتا ہوں۔ وہ منظور ہوجائے تو اچھے پیسے مل جاتے ہیں، انھیں پیسوں میں سے پچھلے ماہ دوست کو ادھار دیا تھا۔ پچھلے چھ ماہ سے ایک یہی پراجیکٹ ہے میرے پاس جسے مستقل کہا جاسکتا ہے اور وہ بھی اختتام کی طرف جارہا ہے، لیکن مجھے امید ہے جاتے جاتے مجھے یہ ایک لیپ ٹاپ دے جائے گا انشاءاللہ۔
اور جاتے جاتے یہ کہ میں نے گریجویٹ اسیسمنٹ ٹیسٹ دیا تھا۔ یہ پاکستان کا لوکل جی آر ای ہے۔ جب شروع ہوا تھا بہت مشکل ہوتا تھا اب تو بہت آسان کردیا ہے انھوں نے نا انگریزی کے الفاظ مشکل ہوتے ہیں اور نا ریاضی کے سوال ہی مشکل ہوتے ہیں۔ خیر میں نے ایم ایس سی کے بعد جو اس سال اگست تک ہوجائے گی، ایم فل میں داخلہ لینا ہے جس کے لیے یہ ٹیسٹ ضروری ہوتا ہے۔ تو میں نے اسے بغیر تیاری کیے پاس کرلیا ہے، جس کی مجھے ککھ بھی امید نہیں تھی۔ نمبر میرے 74 آئے ہیں اور پرسنٹائل 99 بنتا ہے یعنی میں 99 فیصد طلباء سے بہتر ہوں۔ یہی مطلب ہوتا ہے نا پرسنٹائل کا؟
یہ چند باتیں جلدی جلدی آپ سے شئیر کنا تھیں۔ باقی پھر سہی۔

2 تبصرے:

  1. جناب اس وارننگ کا کچھ کریں جو آپ کے بلاگ پر آنے والوں کو بھگا دیتی ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. آپکے مذکورہ انگریزی بلاگ کا لنک کیا ہے جناب؟

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔