اہل اقتدار اس نشے میں ہیں کہ انھوں نے کل میدان مار لیا۔ مشرف صاحب اتنےسارے لوگوں کو دیکھ کر یقینًا پھولے نہیں سمائے ہونگے اور ان کا بیان جاری کرنا بھی حق بنتا ہے آخر وردی والے صدر ہیں اور ق لیگ ہی تو ان کی جماعت ہے۔ابھی بی بی سی پر پنجاب سے آنے والے قافلوں کی تصاویر دیکھیں تو اپنے ملنے جلنے والوں کے تبصرے یاد آگئے۔
ایک صاحب نے فرمایا کہ ہر یونین ناظم کو دوسو افراد کا ٹارگٹ دیا گیا تھا۔ ایک اور دوست فرماتے ہیں کہ میرے پاس کئی لوگ آئے جنھوں نے تین سو پانچ سو روپے فی بندہ معاوضے کا ذکر کیا۔
خود ہماری نظروں کے سامنے ایک بس تیار ہورہی تھی جس پر ہمارے ٹاؤن ناظم صاحب کا بینر لگا ہوا تھا۔ آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔ واپڈا والے دو دن وہاں مصروف رہے ہیں۔ لاکھوں روپے سیکیورٹی پر خرچ کردئیے گئے ہیں۔ حکومت کیوں نہ بھنگڑے ڈالے۔۔۔۔۔
کاش یہ روپیہ جو جھوٹی شان دکھانے میں اڑا دیا گیا کسی غریب کے تن کا کپڑا اور منہ کا نوالہ بن جاتا۔ کاش۔۔۔
بس یہ کاش یہ ہمیں لے ڈوبے گا ۔ ۔ ۔ بلکہ ہم تو ڈوب چکے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔۔
جواب دیںحذف کریںپانچ لاکھ افراد لانے کا دعوٰی کرنے والے عوام کا کروڑوں روپیہ خرچ کر کے ایک لاکھ نفوس بھی اکٹھانہ کر سکے ۔
جواب دیںحذف کریںملک کے ایک حصہ میں تین درجن لاشیں گر چکی تھیں اور بارہ درجن سے زائد زخمی ہو چکے تھے اور ملک کا صدر خوشیاں منا رہا تھا ۔
بچپن میں کہانی پڑی تھی کہ روم جل رہا تھا اور قیصرِ روم یعنی نمرود بنسری بجا رہا تھا سو کل اپنی آنکھوں سے دیکھ بھی لیا ۔
مشرف کو کوئی فکر نہیں اس کا جی ایچ کیو سلامت رہے بس باقی خیر ہے۔
جواب دیںحذف کریںلیکن کب تک آخر کب تک۔ ظلم کی رات ختم ہونے کو ہے انشاءاللہ۔
ہر فرعونے را موسٰی
جواب دیںحذف کریں