اتوار، 31 مئی، 2009

غزل

کچھ ہفتے پہلے آپ ہماری ایک گزل ملاحظہ کرچکے ہیں۔ اب ایک غزل ملاحظہ کیجیے۔ حسب پروٹوکول اسے پہلے مرمت کے لیے اردو محفل میں موجود اصلاح سخن نامی ورکشاپ میں پیش کیا گیا۔ جہاں سے اس کی درستگی کے بعد اپنے بلاگ پر لکھ رہا ہوں۔
وہ جو میرا حبیب تھا
وہ نہ میرا نصیب تھا
غیر سے کیوں گلہ کروں
میں ہی اپنا رقیب تھا
نعمتیں‌ تو ملیں ‌مجھے
دوستوں کا غریب تھا
وہم تھا کہ فریب تھا
وہ جو دل کے قریب تھا
بجھتا سا اک دیا ہے، جو
روشنی کا نقیب تھا

4 تبصرے:

  1. بہت اچھی غزل ہے شاکر صاحب۔

    بجھتا سا اک دیا ہے جو
    روشنی کا نقیب تھا

    واہ واہ، لاجواب

    جواب دیںحذف کریں
  2. اچھی ہے
    اردو محفل مرمت کردیتا ہے شاعری؟؟؟
    اگر میں کچھ بھیجوں تو مرمت کردیں گے یا آپ کی سفارش کی ضرورت پڑے گی؟؟؟
    :smile:

    جواب دیںحذف کریں
  3. شکریہ وارث صاحب۔ آپ کی تعریف میرے جیسوں کے لیے ایوارڈ سے کم نہیں۔
    جعفر بھائی وہاں وارث صاحب جیسے اساتذہ موجود ہیں تو غزل کی مرمت کیسے نہیں ہوگی۔

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔