میری پچھلی دو تحاریر سے اٹھنے والی کچھ غلط فہمیاں اس بات کی متقاضی تھیں کہ ایک اور تحریر لکھی جائے۔
پہلی تحریر میں مَیں نے دو مسائل پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ ایک پنجابی اور دوسری علاقائی زبانوں کا انحطاط اور دوسرے اردو وکی پیڈیا پر زبان کی حالت زار۔ یہاں ایک تکنیکی وضاحت کرتا چلوں کہ زبان کا صفحہ ہستی سے مٹ جانا ،جیسا کہ پنجابی کے بارے میں خاکم بدہن میں خدشے کا اظہار کرچکا ہوں ،سماجی لسانیات میں زبان کی موت کہلاتا ہے۔ جب کسی زبان کا کوئی بھی اہل زبان نہ رہے، یاد رہے وہ اہل زبان جو اسے بطور مادری زبان بولتا ہے، تو ہم یہ کہیں گے کہ یہ زبان مرگئی۔ جہاں تک اردو کے ساتھ معاملہ ہے ، تو اردو بدل رہی ہے لیکن اسے ایسے کسی خطرے کا سامنا نہیں۔ اردو کو پاکستان میں بچوں کو بطور مادری زبان سکھایا جارہا ہے۔ اردو یورپ اور ہند میں بھی پھل پھول رہی ہے۔ اگرچہ اس کا رسم الخط دیوناگری اور اب رومن ہوچلا ہے لیکن اردو ہے۔ جبکہ علاقائی زبانیں جو پہلے ہی بولی کے طور پر موجود ہیں خسارے میں جارہی ہیں۔
اب ابوشامل کی تحریر جس میں انھوں نے بڑے دردمندانہ انداز میں عشاقان اردو یعنی میرے جیسے کم نصیبوں کی بلائیں لیں ہیں۔ پہلے تو ان کو آداب عرض ہے۔ مزے دار باتیں تھیں۔ اس کے بعد چند نکات جو مجھے اس میں نظر آئے ان کا جواب دیتا چلوں۔
مجھے دوسروں کا نہیں پتا لیکن اپنی بات بتا سکتا ہوں، میرے پاس بعض اوقات اپنا بلاگ لکھنے کے لیے بھی وقت نہیں ہوتا اس لیے اردو وکی پیڈیا کو وقت نہیں دے سکتا۔ ہاں جب کوئی موضوع اگر دل میں مچل رہا ہوں تو میں لکھتا ہوں۔ اب یہ نہیں بتاؤں گا کہ کتنا لکھ چکا ہوں وکی پیڈیا پر شاید دو چار ہونگے ہی۔ مجھے پتا ہے یہ بہت ہی کم مقدار ہے جسے امید ہے مستقبل میں بڑھایا جائے گا، لیکن نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہوتا ہے۔ دوسری وجہ نہ لکھنے کی یہ ہے کہ میں اپنی فیلڈ سے متعلقہ لکھنا ہی پسند کرتا ہوں لیکن فیلڈ مجھے کچھ لکھنے تو دے، چونکہ میں خود ابھی ابتدائی مراحل میں ہوں اس لیے میرا علم ناقص ہے سو سوچ سوچ کر رہ جاتا ہوں۔ بڑے لنگڑے لولے سے اعتراضات ہیں لیکن ۔۔ چلو جان دیو۔
دوسرا نکتہ یہ تھا کہ ہم اردو وکی پیڈیا پر ہونے والی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ یہاں ابوشامل کی مراد تواریخ، مذاہب وغیرہم جیسے موضوعات تھے۔ تو عرض ہے کہ میں سائنس کا طالب علم ہوں اور میری نظر سائنس پر ہی رہتی ہے۔ میں اردو کو سائنسی کی ابلاغی زبان دیکھنا چاہتا ہوں اور اس شعبے میں جب اردو کے پرخچے اڑتے دیکھتا ہوں تو دل دکھتا ہے۔ اردو میں الحمداللہ ان موضوعات میں سے ہر موضوع پر کئی کئی کتب موجود ہیں اور مجھے اعتراف ہے کہ انھیں برقیا کرکے بہت بڑی کوشش کی جارہی ہے۔ لیکن میں پھر عرض کروں گا کہ میری مراد ویسے مضامین سے نہیں، وہ اپنی جگہ ہیں اور بہت اچھی کاوش ہیں، میری مراد اصل میں ایسے مضامین سے ہے۔ اسی موضوع کو خاکسار نے ایک صارف کے سوال کے جواب میں کچھ ایسے پیش کیا تھا۔ اب آپ زبان و بیان سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کسے سمجھنا آسان ہے۔ بات صرف ذخیرہ الفاظ تک محدود نہیں بلکہ زبان و بیان اور انداز تحریر بھی بہت سی اصلاحات کا متقاضی ہے۔
http://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%86%D8%B8%D8%A7%D9%85_%D8%A7%D8%B3%D9%85_%D8%B3%D8%A7%D8%AD%DB%81
جواب دیںحذف کریںیہ لنک تو اخیر ہی ہے
:D :D :D
اُردو بولنے نوالے بڑھ رہے ہیں لیکن اُردو اُردو کی بجائے اردو اور انگریزی کا ملغوبہ بنتی جا رہی ہے
جواب دیںحذف کریں