خرطوم ۔ سوڈان کی پارلیمنٹ نے ایک بل کی منظوری دی ہے جس سے جنوری میں جنوبی سوڈان کی آزادی سے متعلق ریفرنڈم کی راہ ہموار ہو گئی ہے بل کے مطابق ریفرنڈم میں جنوبی سوڈان کے 60 فیصد قحط افراد کا حق رائے دہی میںحصہ لینا ضروری ہے ۔ اگر 30 فیصد سے زیادہ افراد نے آزادی کے حق میں ووٹ ڈالے تو جنوبی سوڈان شمالی سوڈان سے علیحدہ ہو جائے گا ۔ شمالی سوڈان زیادہ تر مسلم آبادی پر مشتمل ہے جب کہ جنوبی سوڈان میں مسیحی اور دیگر عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں ۔ سوڈان کے تیل کے زیادہ تر ذخائر اس کے جنوبی علاقے میں ہیںاس ریفرنڈم کا نتیجہ یہی نکلے گا کہ جنوبی سوڈان الگ ہوجائے گا۔ سوڈان پہلے ہی غریب مسلم ممالک میں شمار کیا جاتا ہے، تیل کے ذخائر جانے کے بعد اس کا کیا حال ہوگا۔ اس سے ہمیں عبرت حاصل ہونی چاہیے جو بلوچستان کے معاملے پر آئیں بائیں شائیں کررہے ہیں۔ ہمیں یہ خیال رکھنا چاہیے کہ عالمی طاقتیں مسلم ممالک میں علیحدگی پسند عناصر کو کتنا سپورٹ کرتی ہیں۔ جبکہ کشمیر کے معاملے میں اس کے بالکل اُلٹ ہوتا ہے۔
جمعرات، 24 دسمبر، 2009
سوڈان تقسیم کی طرف
انڈونیشیا کے ایک صوبے مشرقی تیمور کی علیحدگی والی ساری کہانی آج جنوبی سوڈان میں دوہرائی جارہی ہے۔ کافی عرصے سے تشدد کی خبریں میڈیا میں آرہی تھیں اور آج یہ خبر پڑھی ہے۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
سوڈان کا معاملہ ہمیشہ نزاع کا شکار رہا ہے کیونکہ جنوبی علاقوں میں غیر مسلموں کی اکثریت ہے اس لیے وہ ہمیشہ مسلم حکومت کے خلاف ہی رہے ہیں۔ یہ بالکل مشرقی تیمور والا معاملہ ہی تھا، جہاں عیسائیوں کو تحفظ دینے کے لیے اقوام متحدہ فوراً کودی لیکن مسلم ممالک کے دیرینہ مسائل جو عالمی سطح پر نقص امن کا باعث بھی بن رہے ہیں، ان کے حل کے لیے کسی کو کوششیں کرنے کی توفیق نہیں ہوتی۔ یہ مسلم اقوام اور ان کے حکمرانوں کی بھی کمزوری ہے کہ ان کے معاملات دوسری قوموں اور اداروں کے ہاتھ میں ہیں۔
جواب دیںحذف کریںدرست کہا آپ نے ۔ لیکن اُن ہموطنوں کا کیا کیا جائے جنہیں ہر باعمل مسلمان دہشتگرد نظر آتا ہے اور روشن خیالی کی دوڑ جتنے کیلئے ہلکان ہو رہے ہیں
جواب دیںحذف کریںIs khabar ka press say koi hawala bhee hai ya siraf associated press of faisalabad ka hawala hee chalay ga?
جواب دیںحذف کریںبھیا اگر مسلمان اپنی رعیت کو انسان ہونے کا ہی حق دیتے تو کسی علیحدگی کی تحریک کا جواز ہی نہیں تھا۔ آج آپ ایک بھی ایسے مسلم ملک کا نام نہیں لے سکتے جہاں بلاتخصیص، مذہب، رنگ، نسل، قومت سب کے ساتھ انصاف ہوتا ہو ہر سطح پر۔ ویسے بھی پاکستان بھی تو مذہب کے معاملہ پر ہندوستان سےا لگ ہوا تھا سو اگر جنوبی سوڈان الگ ہورہا ہے تو اچھی بات ہے۔ بلوچستان کا مسئلہ تو ہمارا خود پیدا کردہ ہے۔ نسلی بنیادوں پر تعصبات جاہلیت کی باتیں ہیں لیکن ہمارا “پڑھا لکھا“ طبقہ ان کا کس قدر اسیر ہے یہ سب کو معلوم ہے۔ سو خاکم بدھن کل کلاں کو لگتا ہے کہ پاکستان کی جگہ چار ملک ہوںگے اور سب پر ایک ایک کرکے قبضہ ہوگا ہندوستان کا یا امریکہ کا یا ایران کا یا افغانستان کا یا چین کا جیسے کہ اوائل تاریخ سے ہوتا آیا ہے۔
جواب دیںحذف کریں