اتوار، 7 فروری، 2016

سیرت النبی ﷺ اور غیر مسلم سیرت نگار

نبی کریم ﷺ کی ذاتِ والا صفات سے محبت اور نسبت ہر مسلمان کے ایمان کا جزو ہے۔ بڑے بڑے صاحبِ ایمان اور بزرگ ترین لوگ تو ان ﷺ سے عشق کا دعویٰ کرتے ہیں، میرے جیسے نیچ ذات بھی ان ﷺ کے قدموں کی خاک بننے کے تمنائی ہوتے ہیں۔ ہمارے لیے نبی سائیں ﷺ کا وجود سیاہ رات میں چودھویں کے چاند جیسا ہے۔ وہ ﷺ ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ انسانوں میں ان ﷺ سے بلند مرتبہ کسی کا نہ ہوا اور نہ ہو گا۔ ان ﷺ کی ذات کی نسبت سے ہماری نسبت اللہ سائیں کے ساتھ طے ہوتی ہے۔ وہ ﷺ کہتے ہیں کہ رب ایک ہے تو ہم مانتے ہیں کہ رب ایک ہے۔ وہ ﷺ کہتے ہیں کہ رب یہ فرماتا ہے تو ہم مانتے ہیں کہ رب یہ فرماتا ہے۔ ہم اللہ کو رب اس لیے مانتے ہیں کہ محمد الرسول اللہ ﷺ نے ایسا کہا۔ وہ ہمارے سالارِ قافلہ ہیں، ان ﷺ کا کہا ہمارا جزوِ ایمان۔ انہوں ﷺ  نے کہا کہ قرآن اللہ کا کلام ہے تو ہم مانتے ہیں کہ قرآن اللہ ہی کا کلام ہے۔

محمد الرسول اللہ ﷺ کی سیرت لکھنے کا باسعادت کام بہت سے علماء نے سرانجام دیا۔ اور آج بھی یہ کام جاری و ساری ہے۔ ان ﷺ کے زندگی کو پڑھنا، ان کے حالات کو جاننا ہمیں ان ﷺ کی پیروی کرنے، ان جیسا بننے کی کوشش کرنے میں مدد دیتا ہے۔ سیرت الرسول ﷺ ایسا بابرکت شعبہ ہے کہ اسلامی تواریخ میں باقاعدہ ایک اہم ترین صنف بن کر ابھرا۔ لیکن سیرت الرسول ﷺ پر صرف مسلم علماء نے ہی نہیں، غیر مسلموں نے بھی بے تحاشا کام کیا۔ بحیثیت قاری میں نے سیرت النبی ﷺ کی ایک آدھ کتاب کا ہی مطالعہ کیا ہو گا۔ لیکن اپنے مشاہدے اور کتب سیرت بارے مطالعہ سے یہ بات ضرور جانتا ہوں کہ مسلمان مصنفین سیرت النبی ﷺ لکھتے ہوئے ایک خاص تقدس اور احترام ملحوظِ خاطر رکھتے ہیں۔ ان کا یہ طرزِ عمل عین درست ہے چونکہ انہوں نے جن قارئین کے لیے یہ لکھنا ہے وہ بھی حبِ رسول ﷺ کے دعوے دار ہوتے ہیں۔ میرا ذاتی تجربہ یہ ہے کہ نبی ﷺ کو جاننا ہو تو کسی نسبتاً دیانت دار اور غیر جانبدار مستشرق کی لکھی ہوئی سیرت بھی پڑھی جائے۔ چونکہ ایسا مصنف ایک مختلف پسِ منظر سے آتا ہے، وہ نبی کریم ﷺ کی ذات کو اپنے مذہبی، سماجی اور ثقافتی آئینے میں دیکھتا ہے، اپنی تہذیب اور روایات کی روشنی میں پرکھتا ہے، اس طرح ہمارے سامنے نبی ﷺ کی ذات کے وہ پہلو بھی سامنے آتے ہیں جو مسلم مصنفین عقیدت و احترام اور مانوسیت کی وجہ سے نظر انداز کر جاتے ہیں۔ نبی ﷺ کی ذات والا صفات بارے کسی غیر مسلم کی تحریر ہمیشہ مجھے کشش کرتی ہے۔ جب کوئی ایسا مصنف چاہے ان ﷺ کو نبی اور رسول نہ بھی مانے، لیکن جب وہ ان ﷺ کے کردار، اخلاق اور اعلٰی انسانی صفات کا اقرار کرتا ہے تو اس سے میرا ایمان ان ﷺ کی ذات پر اور بڑھ جاتا ہے کہ وہ واقعی بہترین اخلاق کے مالک تھے۔

میں اپنے قارئین سے بھی درخواست کروں گا کہ نبی ﷺ کی سیرت پڑھنی ہو تو کم از کم کسی ایک غیر مسلم مصنف کی سیرت ضرور پڑھیں۔ ہاں یہ خیال کر لیں کہ مصنف مناسب حد تک دیانت دارانہ رائے دینے کے لیے معروف ہے، چونکہ بعض مستشرقین انتہائی منفی رجحان بھی رکھتے ہیں۔ اس سے فائدہ ہو گا کہ ہمارے علماء اور مصنفین کی تحریر کردہ کتب سیرت سے جو مانوسیت اور تقدس کا ہالا بن جاتا ہے، اس کے پار ایک تیسری آنکھ سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ اور کچھ ایسے پہلو سامنے آتے ہیں جن سے نبی ﷺ کو بطور انسان جاننے میں کچھ مدد ملتی ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر حمید اللہ کی کتب جو انہوں نے غیر مسلموں سے نبی ﷺ کا تعارف کروانے کے لیے لکھیں بھی قابلِ توجہ ہیں۔ اگرچہ مجھے ان میں سے کوئی بھی کتاب پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا، لیکن ڈاکٹر صاحب نے ایک داعی کے نقطہ نظر سے وہ کتب لکھیں، اس لیے ان کے قارئین غیر مسلم تھے۔ چنانچہ ان سے ہمیں نبی ﷺ کو ایک اور انداز میں جاننے کا موقع مل سکتا ہے۔ اسی حوالے سے ایک برطانوی یہودی مصنفہ لیزلی ہیزلیٹن کی سیرت النبی ﷺ پر کتاب دی فرسٹ مسلم بھی قابلِ توجہ ہے۔ مصنفہ معقول حد تک غیر جانبداری سے نبی ﷺ کی زندگی کے واقعات بیان کرتی ہے۔ اور آج کل مجھے اس کتاب کا اردو ترجمہ 'اول المسلمین' ایک دوست بلاگر برادرم عمر احمد بنگش کے توسط سے پڑھنے کو مل رہا ہے۔ ماشاءاللہ ان کی ترجمے کی صلاحیتیں بھی قابلِ داد ہیں، لیکن اصل خوشی یہ ہو رہی ہے کہ ایک غیر مسلم مصنفہ بھی نبی ﷺ پر لکھے تو ان کے اعلٰی کردار اور اخلاق کی تعریف پر خود کو مجبور پاتی ہے۔ نیز اس کا اندازِ تحریر، جو یقیناً ہمارے ہاں لکھی گئی کتب سیرت سے قطعاً مختلف نوعیت کا ہے، مجھے نبی ﷺ اور اس وقت کے عرب سماج کو سمجھنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ اس کے لیے میں مصنفہ اور مترجم ہر دو کا شکر گزار ہوں۔ آپ احباب سے بھی گزارش ہے کہ نبی ﷺ کی سیرت ویسے تو ہمارے نصاب کا لازمی حصہ ہے، لیکن خود بھی دو تین کتب سیرت ضرور پڑھیں۔ اور ان میں سے کم از کم ایک کسی غیر مسلم مصنف کی تحریر کردہ ہو تاکہ آپ کو نبی ﷺ کے کردار، اعلٰی اخلاق اور بحیثیت انسان ان کی عظمت کا احساس ایک اور نقطہ نظر سے بھی ہو سکے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔