حضراتِ گرامی فیس بُک آج اُمت کی زندگی کا ایک اہم جزو بن چکی ہے۔ لاتعداد صالحین روزانہ اس میدان میں برسرِ عمل نظر آتے ہیں۔ فیس بک کی ان بے پایاں خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں ضرورت محسوس ہوئی کہ فیس بُک کے حوالے سے کچھ آداب وضع کر لیے جائیں۔ علماء کے ہاں لائیکنا فیس بُک کے اہم ترین اعمال میں شمار کیا گیا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمیں لائیکنے کے آداب اور اصول و مبادی پر کوئی خاطر خواہ تصنیف نہیں ملتی۔ اسی کمی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فدوی یہ مختصر رسالہ لکھ رہا ہے تاکہ عوام الناس کو فیس بک پر صراطِ مستقیم اپنانے کی تلقین ہو۔
1۔ مقدس ہستیوں سے منسوب اشیاء کی تصاویر کو لائیکنا فیس بُک کے فرائض میں شمار کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کسی قسم کی تحقیق کی ضرورت محسوس نہ کی جائے۔ تصویر میں دئیے گئے تیر کے نشان کو فالو کرتے ہوئے لائیک کا بٹن دبایا جائے۔ بلکہ افضل یہ ہے کہ لائیکنے کے ساتھ ساتھ شیئرنے کا عمل بھی سرانجام دے کر شیطان کو شکست دی جائے جو ہمیشہ آپ کو ایسی تصویر شیئرنے سے روکے گا۔ امید ہے اس طرح مزید خیر و برکت حاصل ہو گی۔
2۔ ڈی پی اور کور فوٹو تبدیل ہوتے ساتھ ہی لائیک کرنا فیس بُک کے واجبات میں شمار کیا جائے گا۔ آپ کے فرینڈز آپ کے پڑوسی ہیں اور پڑوسیوں کا خیال رکھنا آپ کا فرض ہے۔ نیز چونکہ آپ اپنی ڈی پی کے لیے بھی ان کی جانب سے لائیکنے کی توقع رکھتے ہیں، اس لیے ان کے لیے بھی وہی چاہیں جو آپ اپنے لیے چاہتے ہیں۔ ڈی پی اور کور فوٹو فوراً لائیکنا افضل ہے تاہم مصروفیت کی وجہ سے چند گھنٹے تک کی تاخیر گوارا کی جا سکتی ہے۔ ڈی پی یا کور فوٹو پر جا کر تعریفی کمنٹس بھی افضل عمل شمار کیے جائیں گے۔
3۔ آپ کی فیڈ میں آنے والی تصویری اور عبارتی شاعری کو لائیکنا فیس بُک کے علماء کے نزدیک ایک مستحسن عمل خیال کیا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف فرینڈز کی دلجوئی ہوتی ہے بلکہ انہیں مزید عملِ نیک کی توفیق بھی ملتی ہے۔
4۔ آپ کے فرینڈز میں اگر کوئی فیس بُکی رائٹر یا شاعر موجود ہیں تو ان کی طبع زاد پوسٹوں کو لائیکنا باعثِ فضیلت ہے۔ اس سلسلے میں ثقہ علماء نے لائیکنے کو نئے پودوں کو پانی دینے سے تشبیہ دی ہے۔ آپ کے لائیکنے سے یہ ننھے پودے کل تناور درخت بھی بن سکتے ہیں۔
5۔ اپنے فرقے/ گروہ/ قوم کی تعریف کرنے والی اور مخالفین کی ذاتیات پر حملہ کرنے والی پروپیگنڈہ تصاویر اور پوسٹس کو لائیکنا بھی فیس بُک کے افضل الاعمال میں سے ایک ہے۔ اس سلسلے میں ثقہ علماء نے شیئرنے کی بھی پرزور تاکید کی ہے۔
فیس بک کے حوالے سے یہ رسالہ ابھی زیرِ تکمیل ہے۔ ہماری دیگر علمائے فیس بُک سے بھی دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ اس کارِ خیر میں حصہ ڈالیں اور اُمت کو فیس بُک پر صراطِ مستقیم دِکھا کر ثوابِ دارین حاصل کریں۔
1۔ مقدس ہستیوں سے منسوب اشیاء کی تصاویر کو لائیکنا فیس بُک کے فرائض میں شمار کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں کسی قسم کی تحقیق کی ضرورت محسوس نہ کی جائے۔ تصویر میں دئیے گئے تیر کے نشان کو فالو کرتے ہوئے لائیک کا بٹن دبایا جائے۔ بلکہ افضل یہ ہے کہ لائیکنے کے ساتھ ساتھ شیئرنے کا عمل بھی سرانجام دے کر شیطان کو شکست دی جائے جو ہمیشہ آپ کو ایسی تصویر شیئرنے سے روکے گا۔ امید ہے اس طرح مزید خیر و برکت حاصل ہو گی۔
2۔ ڈی پی اور کور فوٹو تبدیل ہوتے ساتھ ہی لائیک کرنا فیس بُک کے واجبات میں شمار کیا جائے گا۔ آپ کے فرینڈز آپ کے پڑوسی ہیں اور پڑوسیوں کا خیال رکھنا آپ کا فرض ہے۔ نیز چونکہ آپ اپنی ڈی پی کے لیے بھی ان کی جانب سے لائیکنے کی توقع رکھتے ہیں، اس لیے ان کے لیے بھی وہی چاہیں جو آپ اپنے لیے چاہتے ہیں۔ ڈی پی اور کور فوٹو فوراً لائیکنا افضل ہے تاہم مصروفیت کی وجہ سے چند گھنٹے تک کی تاخیر گوارا کی جا سکتی ہے۔ ڈی پی یا کور فوٹو پر جا کر تعریفی کمنٹس بھی افضل عمل شمار کیے جائیں گے۔
3۔ آپ کی فیڈ میں آنے والی تصویری اور عبارتی شاعری کو لائیکنا فیس بُک کے علماء کے نزدیک ایک مستحسن عمل خیال کیا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف فرینڈز کی دلجوئی ہوتی ہے بلکہ انہیں مزید عملِ نیک کی توفیق بھی ملتی ہے۔
4۔ آپ کے فرینڈز میں اگر کوئی فیس بُکی رائٹر یا شاعر موجود ہیں تو ان کی طبع زاد پوسٹوں کو لائیکنا باعثِ فضیلت ہے۔ اس سلسلے میں ثقہ علماء نے لائیکنے کو نئے پودوں کو پانی دینے سے تشبیہ دی ہے۔ آپ کے لائیکنے سے یہ ننھے پودے کل تناور درخت بھی بن سکتے ہیں۔
5۔ اپنے فرقے/ گروہ/ قوم کی تعریف کرنے والی اور مخالفین کی ذاتیات پر حملہ کرنے والی پروپیگنڈہ تصاویر اور پوسٹس کو لائیکنا بھی فیس بُک کے افضل الاعمال میں سے ایک ہے۔ اس سلسلے میں ثقہ علماء نے شیئرنے کی بھی پرزور تاکید کی ہے۔
فیس بک کے حوالے سے یہ رسالہ ابھی زیرِ تکمیل ہے۔ ہماری دیگر علمائے فیس بُک سے بھی دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ اس کارِ خیر میں حصہ ڈالیں اور اُمت کو فیس بُک پر صراطِ مستقیم دِکھا کر ثوابِ دارین حاصل کریں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔