میں نے برقی آئینے میں خود کو دیکھا۔
قدیم داستانوں میں بیان کردہ دیوؤں سی بلند قامت۔۔
مقدس صحیفوں میں ذکر کردہ فرشتوں سی نورانی شباہت۔۔
میں بے اختیار خود کو تعظیم دینے کے لیے جھُکتا چلا گیا۔۔۔
جھُکا تو پتا چلا کہ میرا عکس تو 0 اور 1 کے مجموعے کے سِوا کچھ نہیں۔۔
میں جھُک کر اُٹھا تو میرے اردگرد میرے جیسے سات ارب اور نفوس آ موجود ہوئے۔
میں دیو سے بالشتیا ہو گیا۔۔۔
میں نے آسمان پر نگاہ دوڑائی تو اپنی دنیا جیسی اربوں دنیائیں چمکتی نظر آئیں۔
میں شرم سے زمین میں گڑ گیا۔۔۔
میری آنکھیں بھر آئیں۔۔۔
میں عظیم کے قدموں میں گِر پڑا۔۔۔
اے میرے مالک! عظمت اور بڑائی تیرا ہی شیوہ!
میں تیرا بندہ اور غلام۔۔ گھٹیا پن میرا پیشہ۔۔
تُو مجھ پر اپنا رحم ہی رکھیو۔۔
اے میرے مالک اس بھلکڑ، نیچ ذات، گھٹیا پر اپنا کرم ہی رکھیو۔۔۔
بہت خوب
جواب دیںحذف کریں