ہم نے دو تین دن پیشتر ایک پوسٹ میں جی سی یو کی سیکیورٹی کی حالت کا رونا رویا تھا (مع نقشہ) جس پے ایک تبصرہ نگار نے کہا یوں لگتا ہے جیسے دہشت گردوں کے لیے سارا کچھ لکھا جارہا ہے کہ پڑھیں اور الا اللہ کرکے حملہ کردیں۔ :D خیر ہمارا یہ مقصد تو بالکل نہیں تھا۔ چونکہ جس نے حملہ کرنا ہے اس نے میری تحریر کی بجائے اپنے ذاتی مشاہدے کو ترجیح دینی ہے۔ میں نے تو ان سیکیورٹی ہولز کی نشاندہی کی تھی جو آنے والے دنوں میں کسی بڑے حادثے کا موجب بن سکتے تھے۔
اس سلسلے میں آج جب پانچ دن بعد ہماری یونیورسٹی پھر کھلی تو سیکیورٹی پہلے سے سخت تھی۔ ہمیں دو عدد سیکیورٹی گیٹ مہیا کیے گئے ہیں جن میں سے ایک گیٹ نمبر دو کے پاس لگایا گیا ہے تاکہ گاڑی پارک کرکے آنے والے چیک ہوسکیں اور دوسرا پیدل گزرگاہ والے انٹرسیکشن گیٹ پے لگایا گیا ہے۔ اسکے علاوہ گاڑیوں والے گیٹ کے سامنے تین عدد رکاوٹیں بھی لگا دی گئی ہیں چناچہ کوئی بھی گاڑی آہستہ ہوئے بغیر آگے جاہی نہیں سکتی۔ ایسی ہی ایک رکاوٹ مین گیٹ جو کہ بند ہے کہ سامنے بھی لگائی گئی ہے۔ آتے جاتے کارڈز چیک کیے جارہے ہیں۔
خیر یہ تو انتظامات تھے، لیکن ابھی خاردار تار نہیں لگائی گئی۔ جیسا کہ میں ذکر کرچکا ہوں کہ جی سی کے ارد گرد موجود دیوار کی جگہ لگایا گیا جنگلہ بہت بڑا سیکیورٹی رسک ہے۔ اسے پھلانا جاسکتا ہے اور میرے جسا چھریرے بدن کا انسان اس میں سے گزر بھی سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اوپر خاردار تار لگائی جائے جوکہ ابھی چند میٹر پر ہی لگائی گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اسے نیچے سے بھی ایسے کور کیا جائے کہ اس میں سے کوئی چیز بھی پار نہ کی جاسکے۔ چونکہ باہر موجود گولے گپے والے، سموسے والے، چاٹ والے ایسے ہی اپنی مصنوعات کی ترسیل یونیورسٹی میں ممکن بناتے ہیں۔ لیکن اس راستے سے کسی بم کی ترسیل بھی عین ممکن ہے۔ مزید یہ کہ ہمارے جی سی یو کارڈز ابھی تک نہیں بن سکے۔ ان کی جگہ عارضی کارڈز چل رہے ہیں۔ نئے آنے والے سمسٹرز کو بھی آج ہنگامی بنیادوں پر کاغذ پر پرنٹ نکال کر کارڈز مہیا کیے گئے ہیں۔ اب بندہ پوچھے کہ یہ ڈیزائن تو کوئی بھی مائیکروسافٹ ورڈ میں بنا سکتا ہے۔ اور پرنٹ لے کے تصویر بھی لگا سکتا ہے۔ اس میں سیکیورٹی کہاں ہے؟ الٹا یہ سیکیورٹی رسک ہے۔ خیر ڈنگ ٹپاؤ۔ جیسا کہ سارا ملک بھی ایسے ہی چل رہا ہے کہ یہ وقت گزارو بعد کی بعد میں دیکھی جائے گی۔
خیر یہ تو قلیل مدتی پالیسی ہے۔ لیکن طویل مدت میں یہ سب کچھ ممکن نہیں ہے۔ جلد ہی چیک کرنے والے بھی اکتا جائیں گے اور کرانے والے بھی۔ کاش یہ حکومت کوئی ڈھنگ کی پالیسی بنا لے۔ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں کہاں سوئی پڑی ہیں۔ اور یہ جو آئے دن اخبارات میں امریکیوں کی پراسرار سرگرمیوں کی رپورٹس چھپتی رہتی ہیں ان پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے کیوں پڑی ہے۔
پس موضوع: آج وزیرستان کے مہاجرین کی تصاویر دیکھیں۔ ان کے تو سوات کے مہاجرین سے بھی برے حالات ہیں۔ اللہ ان کو صبر اور حوصلہ دے۔ اور ہمیں ان کی مدد کرنے کی توفیق دے۔ امریکی کدھر ہیں ماں کے۔۔۔۔۔۔۔ ان کو پتا نہیں کہ ان کی جنگ ہم لڑرہے ہیں اپنوں کی قیمت پر۔ امداد کیوں نہیں دیتے یہ بھین کے۔۔۔۔۔۔۔۔
خیر یہ تو انتظامات تھے، لیکن ابھی خاردار تار نہیں لگائی گئی۔ جیسا کہ میں ذکر کرچکا ہوں کہ جی سی کے ارد گرد موجود دیوار کی جگہ لگایا گیا جنگلہ بہت بڑا سیکیورٹی رسک ہے۔ اسے پھلانا جاسکتا ہے اور میرے جسا چھریرے بدن کا انسان اس میں سے گزر بھی سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اوپر خاردار تار لگائی جائے جوکہ ابھی چند میٹر پر ہی لگائی گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اسے نیچے سے بھی ایسے کور کیا جائے کہ اس میں سے کوئی چیز بھی پار نہ کی جاسکے۔ چونکہ باہر موجود گولے گپے والے، سموسے والے، چاٹ والے ایسے ہی اپنی مصنوعات کی ترسیل یونیورسٹی میں ممکن بناتے ہیں۔ لیکن اس راستے سے کسی بم کی ترسیل بھی عین ممکن ہے۔ مزید یہ کہ ہمارے جی سی یو کارڈز ابھی تک نہیں بن سکے۔ ان کی جگہ عارضی کارڈز چل رہے ہیں۔ نئے آنے والے سمسٹرز کو بھی آج ہنگامی بنیادوں پر کاغذ پر پرنٹ نکال کر کارڈز مہیا کیے گئے ہیں۔ اب بندہ پوچھے کہ یہ ڈیزائن تو کوئی بھی مائیکروسافٹ ورڈ میں بنا سکتا ہے۔ اور پرنٹ لے کے تصویر بھی لگا سکتا ہے۔ اس میں سیکیورٹی کہاں ہے؟ الٹا یہ سیکیورٹی رسک ہے۔ خیر ڈنگ ٹپاؤ۔ جیسا کہ سارا ملک بھی ایسے ہی چل رہا ہے کہ یہ وقت گزارو بعد کی بعد میں دیکھی جائے گی۔
خیر یہ تو قلیل مدتی پالیسی ہے۔ لیکن طویل مدت میں یہ سب کچھ ممکن نہیں ہے۔ جلد ہی چیک کرنے والے بھی اکتا جائیں گے اور کرانے والے بھی۔ کاش یہ حکومت کوئی ڈھنگ کی پالیسی بنا لے۔ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں کہاں سوئی پڑی ہیں۔ اور یہ جو آئے دن اخبارات میں امریکیوں کی پراسرار سرگرمیوں کی رپورٹس چھپتی رہتی ہیں ان پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے کیوں پڑی ہے۔
پس موضوع: آج وزیرستان کے مہاجرین کی تصاویر دیکھیں۔ ان کے تو سوات کے مہاجرین سے بھی برے حالات ہیں۔ اللہ ان کو صبر اور حوصلہ دے۔ اور ہمیں ان کی مدد کرنے کی توفیق دے۔ امریکی کدھر ہیں ماں کے۔۔۔۔۔۔۔ ان کو پتا نہیں کہ ان کی جنگ ہم لڑرہے ہیں اپنوں کی قیمت پر۔ امداد کیوں نہیں دیتے یہ بھین کے۔۔۔۔۔۔۔۔