آج ویلنٹائن ڈے ہے ۔۔
جس کا نام آتے ہی ایک عدد عاشق صادق ایک عدد محبوبہ دلنواز ایک عدد میز اور ایک عدد بڑے سے سرخ گلابوں کے گلدستے کا خیال آتا ہے۔
ویسے تو آج کل ٹیلی وژن والے بڑے زور و شور سے اسے یوم محبت عشق ڈے وغیرہ وغیرہ قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں لیکن ہمیں اس دن سے جتنی چڑ ہے آج اپنے شاگردوں کی وجہ سے اتنا ہی پیار آٰیا ہے اس دن پر۔
آج میں اکیڈمی میں دس منٹ کے قریب دیر سے پہنچا۔ ایک لڑکی کے علاوہ سارے شاگرد غائب تھے۔ اس سے پوچھا تو بولی سر تینوں اٹھ کر ابھی گئے ہیں۔
میں نے غصے میں آکر ریاضی کا کروانا شروع کردیا دس منٹ کے بعد وہ آئے تو تینوں کے ہاتھوں میں ایک ایک گلاب کی ادھ کھلی کلی تھی۔ بولے سر آپ کے لیے لے کر آئے ہیں۔ میں غصے میں تھا بولا کھڑے رہو۔ لیکن چھٹی کے وقت انھوں نے با اصرار مجھے ایک کلی دے ہی دی۔ لیکن باقی دو میں نے دوسرے اساتذہ کو بھجوا دیں جنھوں نے خصوصًا میرا شکریہ ادا کیا۔ میرے بچوں نے مفت میں اکیڈمی میں میری ٹور بنوا دی۔
تھینکس بچو۔ واقعی محبت رشتوں سے ماوراء ہوتی ہے۔
اب میں انھیں کل خود گفٹ دینے کا سوچ رہا ہوں۔ آپ کا کیا خیال ہے کیا دیا جائے؟
میرے ذہن میں پین یا بال پین ہیں۔ چونکہ ایک استاد قلم کا تحفہ ہی دے سکتا ہے اور آپ کو کیا بتاؤں میری کمزور سی پاکٹ کہیں قیں ہی نہ ہوجائے یہ بھی تو دیکھنا ہے۔
;)
تحفہ ضرور دیں لیکن کسی دن کو مخصوص کر کے نہیں اور اس دن پر تو خصوصا نہیں۔ یہ میری رائے ہے، باقی آپکی مرضی! انتخاب آپکا ٹھیک ہے، قلم اور کتاب سے بڑھ کر تو کوئی تحفہ نہیں۔
جواب دیںحذف کریںخیر اندیش،
میرے بلاگ پر خوش آمدید۔
جواب دیںحذف کریںویسے آپ کو پہلی بار دیکھا ہے اردو بلاگنگ میں۔
کیا اردو سیارہ میں شامل ہے آپ کا بلاگ؟
اگر نہیں تو شامل کروا لیں ہمیں بھی پڑھنے کا موقع مل سکے۔
اور اب تبصرے کے لیے شکریہ۔ یہ آپ کی بات بجا ہے کہ تحفے کے لیے کوئی دن مخصوص نہیں ہوتا۔ اسی لیے تو 15 فروری کو دوں گا
;)
محبت واقعی رشتوں سے ماورا ہوتی ہے
جواب دیںحذف کریںمگر یہ اوقات سے بھی ماورا ہوتی ہے
وقت یا دن کا تقرر کر کے اظہار محبت کرنا حماقت کی عمدہ مثال ہے
تحفہ تو آج آپ نے دے ہی دیا ہو گا ۔ تعلیم کا احیاء بچپن سے میرا نصب العین رہا ہے کیونکہ میرے نزدیک اس سے بہتر صرف جہاد ہے ۔ اتفاق کی بات ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی نے مجھے میری ملازمت کے تینتیس سالوں میں تین ٹکڑوں میں کل چھ سال کا رسمی تعلیم دینے کا شرف بھی بخشا ۔ طالب علموں کو اکثر لوگ قلم کا تحفہ دیتے ہیں حالانکہ بہترین تحفہ کتاب ہے کوئی سی ایک اچھی کتاب ۔ اگر آپ کتابوں کی دکان پر جائیں تو وہاں آپ کو چھوٹی چھوٹی سبق آموز قصوں یا کہانیوں کی کتابیں ملیں گی جو کہ اُردو اور انگریزی دونوں میں دستیاب ہیں ۔ کچھ قرآن یا حدیث کی بنیاد پر بھی ہوتی ہیں ۔ ایسا تحفہ بالعموم دیرپا تاثیر رکھتا ہے ۔
جواب دیںحذف کریںجی وہ تو دے دیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںآئندہ خیال رکھوں گا۔
بس قدیر میاں کیا بتائیں تم کو دنیا دار ہیں نا سارے اور انسان بھی۔ اس لیے کوئی چیز یاد رکھنے کے لیے ایک آدھ دن بنا لیا ہے۔ وہ کیا ہے کہ عید پر ہی کیوں خوشی کی جاتی ہے آگے پیچھے کیوں نہیں؟
دن کی ایک اہمیت ہوتی ہے اگر اسے ٹھیک طرح سے استعمال کیا جائے۔
شکریہ شاکر بھائی
جواب دیںحذف کریںسیارہ میں آمد ہو گی لیکن اُنکی شرط کے مطابق قریباً دو ماہ بعد۔
انشاالہ ملاقات رہے گی۔
دعا کا طالب،
انشاءاللہ۔
جواب دیںحذف کریںدو تین اور بھی اردو بلاگ فیڈز ہیں ان میں بھی کروا لیجیے اپنی شمولیت۔
وسلام
میں نے سٹارٹ میں سمجھا کہ بچوں نے بھی ویلن ٹائن ڈے منانا شروع کر دیا۔ اور موجودہ بچی کیلئے بقیہ شاگرد پھول کی پتیاں لینے گئے۔ مگر اُستاد کو دیکھ کر اظہار خیال تبدیل کر دیا۔ :)
جواب دیںحذف کریںہاہاہاہا۔
جواب دیںحذف کریںاصل میں فیصل آباد ابھی اتنا “ایڈوانس“ نہیں ہوا۔