کیا ہے ہمیں جو چین لینے نہیں دیتا؟
بابا مشرف تھا تو سارے اس کی ماں بہن ایک کرنے پر تُلے ہوئے تھے۔ اب وہ گیا ہے تو ہمارے وڈے بابے بڑا پکا سا منہ بنا کے کہتے ہیں
او نئیں جی مشرف تے بڑا چنگا سی اے جاگیرداراں ماں دیاں خصماں نے اوہدی مت مار چھڈی۔ آخری سالاں وچ اوہدے خلاف بڑیاں سازشاں ہوئیاں۔
اور میں چپ کرجاتا ہوں کہ بڑی اچھی یادداشت ہے ہماری۔ ہمیں اس کا چک شہزاد میں کروڑوں کی مالیت کا وہ فارم ہاؤس بھی دکھائی نہیں دیتا۔
اب زرداری بیٹھا ہے تو اب بھی پیٹ میں مروڑ اٹھتے ہیں۔ زرداری جاوے ای جاوے
زرداری ہائے ہائے۔
اچھا زرداری چلا گیا تے فیر کون آسیں؟
کوئی ہور ماں دا خصم؟ سادہ پنجابی میں یہی کہیں گے نا ہم۔ کہ جیسی قوم ہو ویسے ہی حاکم ملتے ہیں۔ تو آپ میں سب جانتے ہیں کہ ہم کتنی غیرت والی قوم ہیں۔
مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہم آخر چاہتے کیا ہیں؟ کیا حاکم بدلنا ہماری ہابی تو نہیں جیسے رنڈی ہر رات خصم بدلتی ہے؟
جناب ۔ ہماری قوم کی اکثریت صرف محفل جمانا پسند کرتی ہے ۔ مسلم ہسپانیہ اور بغداد اسی وجہ سے تباہ ہوئے تھے کہ چوراہوں پر فضول مذاکرے ہوتے تھے ۔ نئی نئی تاویلیں نکالی جاتی تھیں
جواب دیںحذف کریںکیا ظلم کیا ! اپنی ہی قوم کو کیا بنادیا!
جواب دیںحذف کریںجناب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمیں ڈاکٹر نے علاج ہی یہی تجویز کیا ہے۔ شاید مرض جڑ سے اکھاڑ پھینکنے سے پہلے پوری طرح ابھار رہا ہے۔
جواب دیںحذف کریںمجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہم آخر چاہتے کیا ہیں؟ کیا حاکم بدلنا ہماری ہابی تو نہیں جیسے رنڈی ہر رات خصم بدلتی ہے؟
جواب دیںحذف کریںbilku yahee baat hai
کیا پتہ وڈے بابے سچ ہی کہتے ہوں وہ مشہور محاورہ ہے نا کہ ہر فرعون کے لیئے ایک موسی ہوتا ہے ،کیا پتہ اللہ پاک پاکستان کی فرعون اسٹیبلشمنٹ کے لیئے اسے موسی بنا ہی دیں،آخر موسی کو بھی تو اللہ نے فرعون کے محل میں اسی لیئے پلوایا تھا کہ وہ اس کی ساری کمزوریوں سے واقف ہو جائیں،کیسا؛)
جواب دیںحذف کریںاچھا نقطہ ہے۔ جس قوم کو یہی نہیں پتا کہ وہ کیا چاہتی ہے بس دوسروں کے اشاروں پر بھیڑ چال پر چلنا جانتی ہے۔ اسکا مستقبل نہایت تاریک ہے!
جواب دیںحذف کریں