19 نومبر 2009 کو گوگل نے اپنے آپریٹنگ سسٹم کو عوام اور میڈیا کے سامنے پیش کر ہی دیا۔ اس او ایس کے بارے میں پچھلے لگ بھگ ایک سال سے قیاس آرائیاں کی جارہی تھی، اندازے لگائے جارہے تھے اور بعض چیتے بلاگرز اس کی سکرین شاٹس بھی نکال لائے تھے۔ وہ الگ بات ہے کہ یہ سکرین شاٹس گوگل کی ویب ایپلی کیشنز پر مشتمل ایک ڈیسکٹاپ کی ہوتی تھیں (گوگل ارتھ، جی میل، پکاسا وغیرہ وغیرہ)۔
گوگل نے کل آخر رحم کھا ہی لیا اور ان تمام افواہوں، قیاس آرائیوں اور الٹی سیدھی تنقید کا سلسلہ بند کروا دیا۔ جیسا کہ پیشن گوئی تھی کہ گوگل کا یہ او ایس لینکس پر مشتمل ہوگا۔ بالکل یہی حقیقت نکلی ہے۔ لیکن یہ خبر میرے جیسوں کے لیے مایوس کن ہے کہ گوگل کا یہ او ایس ایک خاص ہارڈ وئیر پر چل سکے گا۔ اگلے سال کے آخر تک گوگل اپنی ایک عدد نیٹ بُک لانچ کرے گا جس میں پہلے سے یہ او ایس نصب ہوگا، یعنی ڈیسکٹاپ پی سی کی چھُٹی۔ ایک اور بات یہ کہ یہ او ایس خالصتًا ویب اطلاقیوں پر مشتمل ہے۔ نیٹ بُک کو اٹھا کر کہیں بھی لے جائیں لیکن اس پر سارا کام ویب سے چلنے والے اطلاقیے کریں گے اور آپ کی ہر چیز انٹرنیٹ پر، ظاہر ہے گوگل کے سرورز پر، محفوظ ہوگی۔ اور ہمیں امید ہے کہ گوگل نے ایسا اور بہت سی وجوہات کے علاوہ پیسہ کمانے کی غرض سے بھی کیا ہوگا۔ چونکہ گوگل کا کام ہی آنلائن ہے اس لیے یہ عادت سے مجبور ہے۔ :)
اس او ایس کی سیکیورٹی کے بارے میں گوگل نے بڑے اونچے اونچے دعوے کیے تھے جن کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ لیکن اب جبکہ گوگل نے اس کا کوڈ آزاد مصدر کردیا ہے اور اس کے سیکیورٹی نظام کی تفصیلات بتائی ہیں تو یہ دعوے درست بھی لگ رہے ہیں۔ سب سے پہلے تو ویب اطلاقیے ہی اس کو محفوظ بنا دیتے ہیں۔ اس کا سارا روٹ فائل سسٹم صرف قابل پڑھائی بنایا گیا ہے یعنی اس پر کچھ بھی نہیں لکھا جاسکتا۔ او ایس کا کام صرف بنیاد فراہم کرنا ہے جس کے بل پر ویب اطلاقیے چل سکیں۔ باقی سب کچھ سرورز پر ہوگا۔ یعنی وائرس آ بھی جائے تو زیادہ سے زیادہ میموری میں دھمال ڈال سکتا ہے۔ اس کے علاوہ گوگل کا براؤزر کرومیم جو کہ اس او ایس کا بھی براؤزر ہوگا پہلے ہی اس صلاحیت کا حامل ہے کہ اس میں کھلنے والا ہر ٹیب دوسرے ٹیب سے جداگانہ طور پر کھلتا ہے۔ چناچہ اگر ایک ٹیب ہیلڈ ہوجائے، مسئلہ کرے یا کوئی ویب اطلاقیہ کام خراب کرے تو اتنے حصے کی جراحی کرکے باقی سارے جسم کو گزند پہنچائے بغیر کام جاری رکھا جاسکتا ہے۔ بقول گوگل کے بڑوں کے انھوں نے ویب اطلاقیوں کو ایک دوسرے سے لڑائی کرنے سے اور بنیادی سسٹم سے لڑائی کرنے سے روکنے کے لیے موثر انتظام کیا ہے۔ یعنی مہمان ویب اطلاقیے صرف بیٹھک تک آسکیں گے اس سے آگے نہیں، اور یہاں بھی ان کے لیے الگ الگ پورشن مخصوص ہوگا۔ گوگل نے بوٹ کرنے کے عمل کو بھی محفوظ بنانے کی کوشش کی ہے۔ بنیادی نظام کی ہر فائل کے ساتھ مخصوص دستخط جڑے ہیں، دوران بُوٹ ہر فائل کو اس کے دستخط کی بنیاد پر پہچانا جاتا ہے اگر کسی ایک میں بھی تھوڑی سی گڑبڑ ہو تو سسٹم ری سٹارٹ ہوجائے گا، نیٹ سے وہ فائل دوبارہ اتار کر نصب کرے گا، سیکیورٹی پیوند لگائے گا اور پھر نیا جیسا ہوجائے گا۔
یہ سب تو گوگل کے بارے میں تھا اب کنونیکل کی سنئیے، جو مقبول ترین لینکس ڈِسٹرو کی کمرشل اماں ہے۔ کنونیکل گوگل کے ساتھ ٹھیکے پر کام کررہی ہے تاکہ اسے کروم او ایس کے بارے میں مدد فراہم کرسکے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ کروم او ایس اور اوبنٹو نوٹ بُک ری مکس کا کام ایک ہی ہے۔ یعنی نیٹ بُک کمپیوٹرز لیکن کنونیکل کے بقول کروم ویب پر انحصار کرے گا اور اوبنٹو نیٹ بُک ری مکس ڈیسکٹاپ اطلاقیے بھی چلاتا ہے۔
ویسے ہمیں تو خاصی مایوسی ہوئی ہے۔ گوگل نے وہی کیا جس کی اس سے امید تھی، یعنی پھر ویب پر لا کر پھنسا دیا، ساتھ اپنے ہارڈوئیر کی شرط لگا دی اور او ایس کو مینوفیکچرر تک محدود کردیا۔ ہم جو سمجھ رہے تھے کہ ہُن مزہ آئے گا جد گوگل تے مائیکرو سافٹ ککڑاں وانگ لڑ سن۔ پر کتھوں۔ ہمارا مفت کا تماشا گوگل نے لگنے
ہی نہیں دیا۔
کوئی لنک شنک ہی دے دیتے
جواب دیںحذف کریںناراض نا ہوں یار۔۔ گوگل نے ہمیشہ کروم کو بالکل ایساہی بنانے کی بات کی تھی جیسا یہ ہے۔ ککڑ لڑانے کی باتیں تو چیتے بلاگرز کی کارستانی تھی۔
جواب دیںحذف کریں