ہم چونکہ خود ایک سائیکل سوار ہیں اس لیے ہم نے سوچا اب جو یہ انسانوں جانوروں فلانوں فلانوں کے حقوق کی باتیں ہورہی ہیں تو ہم کیوں کسی سے پیچھے رہیں۔ چناچہ سائیکل سواروں کے حقوق کا کئی نکاتی ایجنڈا ہم اپنے بلاگ کے ذریعے اپنے قارئین کےسامنے پیش کررہے ہیں۔
چونکہ تعزیرات پاکستان کی کسی دفعہ کے تحت سائیکل سواروں پر کوئی الزام عائد نہیں کیا جاسکتا کہ انھوں نے ٹریفک کا اشارہ کیوں توڑا نیز ان کا چالان بھی ممکن نہیں تو ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ اشارہ توڑنا سائیکل سواروں کا بنیادی انسانی حق ہے اور کسی کو خصوصًا ٹریفک پولیس کو اس پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
سڑک کے درمیان میں سائیکل چلانا سائیکل سواروں کے لیے مستحب ہے لیکن اگر وہ ازراہ کرم سائیڈ پر بھی چلا لیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔
ریلوے پھاٹک بند ہونے کی صورت میں یہ سائیکل سواروں کا حق ہے کہ وہ سائیکل کو اطراف میں موجود پیدل گزرنے والوں کے راستے سے زبردستی گزار کر لے جائیں چونکہ اس وقت مجمع میں وہی سب سے زیادہ لیٹ ہورہے ہوتے ہیں۔
سڑک پار کرنے کے لیے اچانک اس میں گھس آنا ان کے لیے بہتر ہے چاہے اس دوران ایکسیڈنٹ کا بھی خدشہ کیوں نہ ہو۔
سڑک پر رش کی صورت میں فٹ پاتھ، یکطرفہ ٹریفک کی خلاف ورزی ان کے لیے عین ثواب ہے چاہے پیدل چلنے والوں کے پاؤں کچلے جائیں اور مخالف سمت سے آنے والوں کو بریک لگانے پڑ جائیں۔
المشتہر
صدر انجمن سائیکل سواراں پاکستان ضلع تحصیل ٹاؤن فیصل آباد(بزعم خود و بقلم خود)
محمد شاکر عزیز
لو جی اب سائیکل سواروں کے حقوق بھی آ گئے ۔ اگر کوئی نہیں بولا تو وہ میرے حقوق کیلئے یعنی شریف مردوں کے حقوق ۔
جواب دیںحذف کریںسر جی ہم کونسا مشٹنڈے ہیں۔ :D
جواب دیںحذف کریںھھھھھھ
جواب دیںحذف کریںچلیں پھر تو ہمیں بھی دکھیوں کے حقوق کا مطالبہ کرنا پڑے گا۔
بھائی جی سارے ہی دکھی ہیں
جواب دیںحذف کریںسائیکل والے بھی اور بے سائیکل بھی
کار والے بھی اور بے کار بھی۔
“جو یہ انسانوں جانوروں فلانوں فلانوں کے حقوق کی باتیں “
جواب دیںحذف کریںآپ کس مخلوق سے تعلق رکھتے ہیں؟
محترم آپ نے میرے دونوں بلاگوں میں سے کسی ایک کا بھی ربط فراہم نہیں کیا ۔ سیدھے ہو جا
جواب دیںحذف کریںسیدھے ہو جائیے ورنہ یلغار کے لیے تیار رہیے ۔ ویسے بھی کئی دنوں سے میں نے اردو بلاگ پر کو
جواب دیںحذف کریںکوئی تحریر نہیں لکھی۔
جواب دیںحذف کریںیار یہاں تبصرے کٹ کیوں رہے ہیں؟
رب جانے ادھر تو ٹھیک ہیں۔
جواب دیںحذف کریںیار تمہارے بلاگ کا پتا دے تو دیا ہے اردو بلاگ
بلاگ ڈاٹ بیاز ڈاٹ کوم
میں جناب سائیکل سواروں سے تعلق رکھتا ہوں میرا بیان اوپر آنکھیں کھول کر پڑھو۔
ایک عدد اردو ٹیکنالوجی اخبار بھی ہے
جواب دیںحذف کریںhttp://news.urdutech.com
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جواب دیںحذف کریںچونکہ میں بھی ایک سابقہ یا "ریٹائرڈ" سائیکل سوار رہا ہوں چنانچہ آپ کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے میں بھی حکومتِ وقت سے "خر" زور اپیل کرتا ہوں کہ وہ نہ صرف آئینِ پاکستان میں سائیکل سواروں کے حقوق متعین کرکے انہیں جلی حروف میں لکھے بلکہ سائیکل انڈسٹری کو تمام تر خفیہ وغیر خفیہ ٹیکس سے مستثنی قرار دیتے ہوئے سائیکل سواروں پر جاری مظالم کا فوری نوٹس لے اور خطاکاروں کو قرارِ واقعی سزا دے..
چونکہ سائیکل سوار ایک قسم کا "بادشاہ" بندہ ہوتا ہے، بھلے ہی بادشاہت کو لدے زمانے گزر گئے ہوں، اس لئے حکومت کو چاہئیے کہ وہ قومی بجٹ کا ایک حصہ سائیکل سواروں کی فلاح بہبود اور ان کے لئے خاص سڑکیں تعمیر کرنے کے لئے مختص کرے، ورنہ سابقہ حکومتوں کی طرح وہ بھی اپنے انجام کا انتظار کرے..
یہ ملک سائیکل سواروں کا ملک ہے اور سائیکل سواروں سے پنگا لے کر کوئی بھی حکومت اپنی طبعی زندگی پوری نہیں کرسکتی، اس کا ثبوت وہ تمام سابقہ حکومتیں ہیں جنہیں سائیکل سواروں سے پنگا لینے کی پاداش میں نہ صرف اپنی کرسیوں سے ہاتھ دھونا پڑا بلکہ ملک بھی چھوڑنا پڑا..
واللہ الموفق
:D :D :D
جواب دیںحذف کریںاسلام و علیکم،
جواب دیںحذف کریںبہت خوب شاکر صاحب، میں بھی آپ کے ساتھ ہوں۔ واقعی ہمیں حقوق ملنے چاہیں۔ :)
اور حکومت پاکستان سائیکل سواروں کے حقوق متعین کرے۔ ورنہ ہم احتجاج بھی کریں گے۔
جناب صدرِ انجمن صاحب۔ جب احتجاجی جلسہ نکالنا ہو تو مجھے اطلاع کر دیجئے گا۔ :D
بہت خوب! آپ نے تو مزاح لکھا ہے اور میں کئی مہینوں سے اس موضوع پر سنجیدہ لکھنا چاہ رہا تھا ۔ اب تو ضرور لکھنا پڑے گا۔
جواب دیںحذف کریںبھائی جی جلسہ کاغذی کاروائی کے بعد نکالا جائے گا اور کاغذی کاروائی کو برسوں بھی لگ سکتے ہیں
جواب دیںحذف کریں;)