اردو ویب اور بلاگنگ نے مجھے کمپیوٹنگ کا شعور کا بخشا۔ جہاں مجھے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا وہاں کچھ اچھے دوست بھی ملے۔ امید ہے ان کا میرا ساتھ آخری سانس تک چلتا رہے گا۔
بزعم خود آزاد خیال یہ صاحب کراچی سے ہیں۔ ان سے ملاقات اردو محفل پر ہوئی تھی۔ مجھے ذرا ذرا یاد ہے ایم کیو ایم پر بڑی شدید قسم کی بحث ہوئی تھی اور یہ ان کے کافی حامی تھے۔ بعد میں لینکس کے ترجمے کے پراجیکٹ میں ان سے کافی میل جول رہا۔ پھر ہمیں پتا چلا کہ بندہ اتنا بھی برا نہیں بس ذرا کھسکا ہوا ہے اگر کام کی بات کی جائے تو تیر کی طرح سیدھا رہتا ہے۔ ہم نے سوچ رکھا تھا کہ ہماری طرح ہی منڈے کھنڈے ہونگے لیکن یہ تو کھنڈے کی بجائے کھنڈ نکلے کھنڈ پنجابی میں اس شخص کو کہتے ہیں جو سرد و گرم چشیدہ ہو۔ کراچی میں دودھ کی دوکان کرتے ہیں اور عوام ہلکان کرتے ہیں۔ ان کے بلاگ سے کبھی کبھی پتا چلتا ہے کہ انکے کاروبارکی طرح ان کا پیٹ بھی روز افزوں ترقی کررہا ہے۔ چناچہ اب ہم جب ان کے بارے میں تصور کرتے ہیں تو ہمیں اپنے قریب کا ایک دودھی یاد آجاتا ہے جو سلوکا (ایک قسم کی کپڑے کی واسکٹ لیکن واسکٹ سے کم کوالٹی کی چیز جس میں ٹکٹ چیکرز کی طرح جیبیں ہوتی ہیں اور دودھی وغیرہ پیسے رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں جب وہ آن ڈیوٹی ہوں) پہنے بڑی سی کڑاھی میں دودھ ڈالے اس کو ابال رہا ہوتا ہے۔
ان سے ہم نے بلاگنگ کی تمیز سیکھی، لینکس کیا ہوتا ہے ان سے پتا چلا۔ انھوں نے ہی پہلی بار اس بلاگ میں اردو ویب پیڈ شامل کرنے کی کوشش فرمائی ۔ آپ کا بہت شکریہ جناب اگرچہ قدیر کو آپ سے کافی شکایتیں ہیں۔
قدیر احمد رانا اردو بلاگنگ کی دنیا کے بڑے پرانے کھنڈ ہیں۔ اتنے پرانے کہ اگر فیصل آباد میں کبھی عجائب گھر بنا تو ہم اس میں ان کو اردو بلاگنگ و کمپیوٹنگ سیکشن میں بطور آثار قدیمہ رکھنے کی درخواست ضرور کریں گے۔
بہت شغلی بندہ ہے۔ اس کے ساتھ بات کرتے ہوئے بندہ خود ہی آپ جناب سے تو تڑاق پر اتر آتا ہے۔ خود اس کے اپنے الفاظ میں یہ اسی قابل ہے کہ اسے جوتی کی نوک پر رکھا جائے۔ ہمارے خیال میں اسے جوتے کی نوک پر رکھنے کے بعد تین چار کرارے جھانپڑ بھی رکھے جائیں اور بونس میں ٹھڈے بھی مارے جائیں تو اس کی صحت کے لیے بہت بہتر ہوگا۔
بدتمیز سے اس کا اینٹ کتے کا بیر ہے پڑھنے والے یہ نہ سمجھیں کہ میں نے ایک کو اینٹ کہہ کر دوسرے کو ---کہا ہے۔ یہ تو بس محاورہ تھا۔ اردو بلاگنگ پر اس بندے کے بڑے احسانات ہیں۔ اولین اردو بلاگرز میں سے ہے۔ اردو ٹیکنالوجی بلاگ کے نام سے پہلے بلاگر پھر ورڈپریس اور اب گھر سے (مطلب اپنے ڈومین سے) یہ بلاگ چلاتا ہے۔ جس سے بھی ملے سلام دعا کرنے کے بعد یہی کہتا ہے اردو ٹیکنالوجی بلاگ کے لیے لکھو گے؟ پھر اگلے بندے کی ہاں کے بغیر ہی اسے مصنفین میں شامل کرلیتا ہے۔
بی ایس سی ڈبل میتھ فزکس کررہا ہےا ور کام اس کے کچی کے بچوں والے ہیں۔ اردو کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ یہ الگ بات ہے اس کو جواب میں جوتے ہی ملتے ہیں۔ اردو بلاگ پر گوگل ایڈ سینس کے اشتہارات دکھانے کی بات ہوئی تو اس نے دونمبری کرکے اشتہار چلوا دئیے یار لوگوں نے پسند کیا کچھ نے اعتراض کیا اور معاملہ بیٹھ گیا۔ اب کہاں بیٹھا ہے یہ بھی کسی کو یاد نہیں۔
اس بندے کا مجھ پر بڑا احسان ہے جب پہلی بار بلاگنگ شروع کی تھی تو اسی نے مجھے بلاگر پر تھیم کے سلسلے میں میری بہت مدد کی تھی۔ میرے بلاگ کے موجودہ تھیم کو بھی کسٹمائز کرنے میں اس کی مہربانی ہے۔ قدیر میاں تمہارا شکریہ۔ کبھی ملتان جانا ہوا تو اس سے ضرور ملوں گا۔ اپنی قسم کا یہ ایک ہی ماڈل بچا ہے اسے دیکھنا بھی لاہور کے چڑیا گھر کو دیکھنے سے زیادہ دلچسپ ہوگا۔
کراچی کا یہ واحد بندہ ہے جو مجھ سے پنجابی میں بڑی دیر تک بات کرتا ہے یہ الگ بات ہے اس کی پنجابی ایسے بھاگتی ہے جیسے پیچھے پولیس والے لگے ہوں۔ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں لیکن ان کی باتوں سے بالکل ہی نہیں لگتا کہ یہ وکیل ہیں۔ ایک دن آنلائن ہوئے سلام دعا کی اور پھر غائب ہوگئے۔ اگلے دن ہوئے پھر سلام دعا ہوئی پھر میں غائب ہوگیا کچھ کام تھا۔ اس سے اگلے دن آنلائن ہوئے تو میں نے معذرت کی بولے اپناموبائل نمبر دے دو۔ میں نے دے دیا۔ تب سے جب فارغ ہوں اور پنجابی بولنے کو دل کرے مجھے کال کرلیتے ہیں۔ ان کی کالز جب میں گلی میں ٹہل ٹہل کرسنتا ہوں تو اردگرد کے لوگ سمجھتے ہیں شاید اپنی معشوقہ سے بات کررہا ہے۔ وہ کیا جانیں کہ مجھ پر کیا گزرتی ہے۔ مشرف پر بے لاگ تبصرے وہ بھی ایسے تیز تیز جیسے تیز مرچوں والا سالن کھایا ہوا ہو۔
ان کے تبصرے بڑے جاندار ہوتے ہیں اتنے جاندار کے ہمارے والد کے پڑوسی ریڑھی والے بھی اس قسم کے تبصرے کرلیتے ہیں۔ کبھی تو ہمیں لگتا ہے کہ یہ وکیل نہیں کراچی میں چائے کا کوئی ہوٹل چلاتے ہیں جب کوئی گاہک نہیں آتا تو مجھے فون کھڑکا دیتے ہیں۔
شعیب بھائی سے میری سلام دعا اتنی پرانی نہیں لیکن امیدہے ان سے سلام دعا چلتی رہے گی ۔ میں بخیے ادھیڑنے کی قطعًا معافی نہیں مانگوں کا جناب
;)
محمد علی مکی اردو کی طرف آئےتو اردو کی قسمت پلٹنے لگی۔ پہلے عربی کی طرف متوجہ تھے حاسد کا کہنا ہے کہ وہاں سے سائیاں ان کو نکال دیا تو ارد وپر وارد ہوگئے۔ سافٹویرز کا ترجمہ کرنا ان کا مشغلہ ہے۔ مشغلہ نہیں نشہ کہہ لیں یونہی بیٹھے بیٹھے ایک آدھ اطلاقیہ ارد وکرڈالتے ہیں۔ محفل پر کسی بگولے کی طرح وارد ہوئے اور سوئے ہوؤں کو جھنجھوڑ ڈالا۔ دھڑا دھڑ سافٹویرز کو اردوا نا شروع کردیا۔
چونکہ اردو والوں کی عاد ت ہے کہ تعریف سبھی کرتے ہیں اور بس۔۔تو سب نے ان کے کام کی تعریف کی اور بس۔۔۔
اس سے بہت مایوس ہوئے لیکن ہم نے سمجھایا بھائی جی کام کرتے جائیں آپ کو کیا کوئی اسے استعمال کرے یا نہ کرے۔ تب سے کچھ سکون ہے۔ محفل سے ہماری یاہو شناخت لی اور تب سے ان سے گپ شپ ہے۔ دفتر سے جب فرصت ہومیں سرکاری کھاتے میں کال کرلیتے ہیں۔
اردو کوڈر نامی ایک فورم بھی چلاتے ہیں۔ کراچی میں رہتے ہیں۔ کبھی موڈ ہوتو ہم سے پنجابی میں بات کرلیتے ہیں۔ لیکن زیادہ پنجابی سے گھبراتے ہیں لگتا ہے کانوں کو اب عادت نا رہی خالص چیزوں کی۔ اردو میں پنجابی والی خشبو البتہ اکثر لگاتے ہیں۔ ہمیں شک ہے کہ کئی عطر والوں کو اس طرح کنگال کرچکے ہیں۔ اب ہماری طرح "موج" بھی کرنے لگے ہیں۔ سافٹویر کا حصول ان کے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔ چاہے کریک ہو یا اصلی والا۔
ان سے مل کر ہمیں پتا چلا کہ کام کس طرح کیا جتا ہے ماشاءاللہ فائر فاکس کو اردوا چکے ہیں اور مزید کے ارادے ہیں اللہ ان کو کامیاب کرے۔
اور اب باقی آئندہ۔انشاءاللہ کچھ مزید احباب کے بخیے ادھیڑے جائیں گے۔۔۔۔۔۔
وسلام
آپ آجکل کسی درزی کے پاس ملازم ہونے کی کوشش میں ہیں کہ بخیئے ادھڑنے کی مشق شروع کردی ہے ؟
جواب دیںحذف کریںدلچسپ!
جواب دیںحذف کریںبہت ہی زبردست قسم کا تعارف کرایا ہے آپ نے ۔۔۔ اچھا ہے یہ سلسلہ جاری رکھیں اور اس لسٹ میں کچھ بڑے نام بھی شامل کر لیں ۔۔۔ تو مزا آ جائے گا۔
واقعی آپ نے اپنے بلاگر دوستوں کی شخصیت کا دوسر پہلو بڑے اچہے طریقے سے پیش کیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںبہت مزا آیا یہ پوسٹ پڑھ کر۔ اپنے بارے میں پڑھنا کسے اچھا نہیں لگتا۔ قدیر کو عجائب گھر میں رکھنے کی بات ہوگی تو پہلا نمبر کراچی کا ہوگا ہمارا قومی میوزیم ویسے ہی قریبا خالی پڑا ہے۔ مگر پہلے ہی کہہ دوں قدیر میاں میوزیم والوں سے زیادہ مہمان داری کی امید نہ کرنا۔
جواب دیںحذف کریںبہت زبردست شاکر! میرا ارادہ ہے کہ آج دو شکرانے کے نوافل پڑھوں کہ میرا آپ سے کوئی تعارف نہیں۔ یااللہ تیرا بڑا شکرہے تو نے عزت رکھ لی، ورنہ اگر کوئی میرا نام گوگل پر تلاش کرتا تو اُسے یہاں میرا مسخ شدہ تعارف ملتا اور اپنڑی ریپوٹیشن خراب ہو جاتی۔ :)
جواب دیںحذف کریںساجد بھائی بس اب آپ بھی گئے میری نوٹ بک میں نوٹ ہوگئے جناب آپ کی۔
جواب دیںحذف کریںنعمان آپ کو مزہ آیا؟ یار یہ برفی تو نہیں تھی۔
میرا پاکستان: تعریف کا شکریہ
اجمل صاحب بس آپ کی دعا چاہیے بخیے کسی کے بھی ادھیڑ لیتا ہوں لیکن یہ درزی والے نہیں محاورے والے ہیں۔
;)
برادرم شاکر عزیز‘اللہ تعالیٰ آپ کے دوستوں کو عمرِ خضر عطا فرمائے۔ ویسے آپ نے ایسے ایسے “کھُنڈ“ لوگوں سے دوستی لگائی ہی کیوں؟ اب آپ اپنے نعمان یعقوب کو ہی دیکھیں ان کی اتنی بڑی توند کی وجہ سے کوئی بھی حاسد آپ پر ایسا ویسا الزام لگا سکتا ہے اور اگر یہ توند کچھ مہینے اور بڑھتی رہی تو نجانے کیا رنگ لائے گی۔ یہ تو ہمیں پتہ ہے نا کہ آپ بہت شریف آدمی ہیں لیکن “دُنیا کب چُپ رہتی ہے“ خیر “کہنے دے جو کہتی ہے“۔آپ کے بارے میں ہم نے سُن رکھا ہے کہ آپ اتنے شرمیلے ہیں کہ لڑکی کو دیکھ کر بالکل اُسی طرح آنکھیں بند کر لیتے ہیں جیسے کبوتر‘بِلی کو دیکھ کر کرتا ہے۔ اب یہ تو میں نہیں جانتا کہ “بند کر کے جھروکوں کو“ آپ اللہ کو یاد کرتے ہیں یا“شکاری“ کے جُملہ خدو خال کو اپنے ذہن کے ہارڈ وئیر پر منتقل کرتے ہیں۔
جواب دیںحذف کریںمیرا ایک بہت ہی اچھا دوست ہے جو کبھی میرا ہم جماعت بھی ہُوا کرتا تھا۔نام ہے محمد صادق۔ جب ہمارے میٹرک کے امتحان کے لئے رجسٹریشن
شروع ہوئی تو اُس کے کارڈ پر ہمارے استاد محترم نے اُس کا نام لکھا محمد صادق ولد محمد نزیر۔ جب یہ کارڈ اس کے والد نے دستخط کرتے ہوئے پڑھا تو اگلے دن ہمارے کلاس روم میں پانی پت کی ایک اور جنگ ہوتے ہوتے بچی۔وجہ؟ ہمارے استاد صاحب نے صادق اور اس کے والد کے نام کے ساتھ “رانا“ کا سابقہ نہیں لگایا تھا۔اور یہ گُستاخی صادق کے والد کی “غیرتِ رانی“ (رانا سے مستشق) کو قطعاگوارہ نہ تھی۔ اور وہ صاحب بورڈ کے ریکارڈ میں اپنی “رانائی“ کا ریکارڈ شامل کرنے کے لئے کچھ بھی کر گزرنے“یعنی مالی اور بوقتِ ضرورت جانی قُربانی“ دینے کے لئے تن‘ من اور دھن نچھاور کرنے پر آمادہ دکھائی دیتے تھے۔ وہ دن اور آج کا دن بندہ “رانوں“ (ران کی جمع نہیں) پر کچھ بھی کہنے اور لکھنے سے ہچکچاتا
ہے۔
چونکہ قدیر احمد رانا میرے آبائی ضلع فیصل آباد کے نہیں ہیں اس لیے امیدِ واثق ہے کہ مکان و زماں کے اس فرق سے چُون و چراں میں بھی فرق ہو گا۔
بھائیو‘میں محمد علی مکی کے بارے میں کیا لکھ سکتا ہوں کہ وہ پہلے سے ہی عربوں کے رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔اور مجھ ایسا “مسکین باکستانی“اپنی روزی روٹی کا دشمن نہیں ہو سکتا۔
بہت اچھی بات ہے کہ محمد علی مکی اردو میں بھی وارد ہو گئے۔ہم ان کے تجربات سے بہت کچھ سیکھنے کے متمنی ہیں۔خُدا آپ کے کام میں برکت دے۔
اللہ کا شکر ہے کہ پچھلے 13 سال سے مکہ شریف کی زیارت اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نگری میں رہنے کا شرف حاصل ہے۔ کوئی بھی مالی منفعت اس کے آگے ہیچ ہے۔ پر دل خون کے آنسو روتا ہے جب اس سر زمین پر بھی ایک مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائی کو “اجنبی“ کا نام دیتا ہے۔ قوانین کی آڑھ میں مزدور کا حق مارتا ہے۔بد عہدی کرتا ہے۔حسب نسب پر تکبر کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ مجھ پر اور آپ سب پر اپنا خاص فضل و کرم کرے کیوں کہ ہم سب گم گشتہ راہ ہو چکے ہیں۔ اپنی بد اعمالیوں کو شیطان اور اس کی فوج کے سر تھوپ کر خود کو ہی مسلسل دھوکے میں رکھ رہے ہیں۔
پاکستانی بھائی آپ کو بھی انشاءاللہ تختہ مشق بناتے ہیں۔
جواب دیںحذف کریںمحفل پر کچھ دوستوں پر طبع آزمائی کی تھی اب باقیوں پر یہاںکرتے ہیں۔
بجا فرمایا ساجد بھائی آپ نے واقعی یہ ہماری غلطیاں کوتاہیاں ہیں۔
جواب دیںحذف کریںاور رانوں کی بات آپ نے بالکل ٹھیک کہی بالکل ایسے ہی ہوتے ہیں اگر رانے ہوں تو۔۔۔۔
شاکر عزیز صاحب،کہیں آپ بھی تو۔۔۔۔؟؟؟
جواب دیںحذف کریںآرائیں بچہ ہوں جناب
جواب دیںحذف کریںلیکن رانوں سے واسطہ ہے اپنا دو بلکہ تین دوست رانے ہی ہیں۔
یہ کیا آرائیں اور رانے شروع ہو گئے آپ لوگ جاہلیت کی بو جا کے ہی نہیں دے چکتی آپ لوگوں میں،
جواب دیںحذف کریںکیا سارے رانے برے ہوتے ہین اور سارے آرائیں اچھے؟
محترم عبداللہ صاحب،خدا نہ کرے کہ میری ذہنی حالت اس حد تک بودی ہو جائے کہ میں لوگوں کے اچھے اور بُرے ہونے کا معیار اُن کی برادری یا قبیلے کو بناؤں۔ ہاں البتہ جاہل ہونے کا اعتراف ضرور کرتا ہوں کہ اپنی بات ٹھیک طرح سے کہنے کا ڈھنگ نہیں ہے مُجھے۔
جواب دیںحذف کریںقرآن پاک کی ایک آیت کا مفہُوم ہے“تمہارے شعوب (قبائل) صرف اس لئے ہیں تا کہ تمہاری (شخصی) پہچان ہو سکے۔اور اللہ کے نزدیک پسندیدہ وہ شخص ہے جو زیادہ متقی ہے“۔
عبداللہ صاحب،مجھے بھی قرآن پاک کے اس بتائے گئے مفہُوم سے تجاوز کرنے کی نہ تو ضرورت ہے اور نہ ہی شوق۔ رانا نزیر کا واقعہ لکھنے کا مقصد کسی خاص برادری کو نشانہ بنانا نہیں تھا بلکہ ہمارے معاشرے کے بعض لوگوں میں پائی جانے والی انا اور خود پسندی کی طرف ایک لطیف اشارہ تھا۔اور اس ضمن میں، مَیں یہ واضح کرنا
چاہُوں گا کہ یہ عمل اس ( رانا صاحب) کا ذاتی
تھا۔ اس کی برادری حتٰی کہ اس کا اپنا بیٹا بھی اس کے اس عمل سے خوش نہیں تھا۔ آپ نے شاید غور نہیں کیا میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ مکان و زماں کے تبدیلی سے عادتیں بھی بدل جاتی ہیں۔
اور یہ زمرہ چونکہ طنزو مزاح کا ہے اس لیے محمد شاکر عزیز اور میں نے ہاتھ کچھ “بھاری“ رکھا ہے اس لیے آپ شاید برا مان گئے۔
اگر میری تحریر سے باقی دوستوں میں سے بھی کسی کو آزار پہنچا ہو تو میں تہہ دل سے معافی چاہتا ہُوں۔
آج ہی میرا ایک دوست یہ مشہورِ زمانہ پنجابی رباعی مجھے سُنا کر گیا ہے۔ لیجیے آپ بھی
پڑھئیے :
بٹ کوجھا ہووے۔۔۔تے۔۔۔اوہ بٹ نئیں
آرایئں جھلا ہووے۔۔۔تے۔۔۔اوہ آرایئں نئیں
شیخ سخی ہووے۔۔۔تے۔۔۔اوہ شیخ نئیں
جٹ سوہنا ہووے۔۔۔تے۔۔اوہ جٹ نئیں
لیجئے صاحب اب تو شاکر بھائی بھی لپیٹے میں آ گئے۔
سُنئیے۔۔۔۔!!! میں خود شیخ فیملی سے تعلق رکتا ہوں۔
ہُن سُناؤ کی خیال اے؟؟؟
دل مانگے اور۔۔۔یا۔۔۔بس؟
جناب محمد شاکر عزیز صاحب،اگرچہ اس چڑیا گھر میں نیا جانور ہونے کے ناطے مجھے چاہئیے تھا کہ میں پہلے اپنا تعارف کرواتا پھر آپ کی خبر لیتا۔ لیکن وہ جو کہتے ہیں نا کہ پاگلوں کی صحبت میں رہ کر پاگل خانے کے ڈاکٹر بھی آدھے پاگل ہو جاتے ہیں۔ بس کچھ ایسا ہی ہوا ہے تعارف کے سلسلے میں بھی۔ یوں سمجھ لیجئیے کہ آپ ڈاکٹر ہیں اور میں اس پاگل کی مانند جو ڈاکٹر کو کہتا ہے
جواب دیںحذف کریں“تم پاگل ہو“
ڈاکٹر “نہیں میں پاگل نہیں ہوں‘
پاگل “جب میں نیا نیا اس پاگل خانے میں آیا تھا تو میں بھی یہی کہتا تھا“۔
یہ جان کر اچھا لگا کہ بات صرف مزاق کی تھی،لیکن کسی کی دل آزاری ہوتی ہو تو اس مزاق سے بھی بندہ بچ لے تو بہتر ہے،
جواب دیںحذف کریںاور آپ کی سہولت کے لیئے بتادہں کہ نہ میں رانا ہوں نہ آرائیں،
مگر تعصب سے سخت نفرت ہے اور کرنے والوں سے بھی بس یہی مجبوری ہے،
اوئے سب سے پہلے یہ بتاؤ تم نے میرے متعلق لکھا ہی کیوں؟ پھر لکھا تو دوسرے نمبر پر کیوں رکھا؟ تم تو واقعی مجھے دو نمبر ثابت کرنا چاہتے ہو ۔ اور یہ جو تم نے تعارف کرایا ہے ، مجھے تو یہ اعمال نامہ لگ رہا ہے ۔
جواب دیںحذف کریںمیاں کچھ معلوم ہے؟ تمہاری ہیئتِ ترکیبی مجھ سے کہیں زیادہ قدیم لگتی ہے ۔ مجھے عجائب گھر میں رکھنے جاؤ گے تو خود ہی پھڑے جاؤ گے ۔
جوتی کی نوک؟ ٹھڈے؟ دیکھو بیٹا اب میں اپنے بلاگ پر تمہارے ساتھ وہ کروں گا جو پولیس ملزم کے ساتھ کرتی ہے ۔
تم نے پہلے بدتمیز کا نام لیا اور مثال میں پہلے اینٹ کا نام لیا ۔ چنانچہ ترتیب کی رو سے جو مماثلت تم نے بنانی کی کوشش کی ہے اس پر ازالہ حیثتِ عرفی کا دعویٰ ہو سکتا ہے ۔ اگر اس کی سمجھ نہ آئے تو وکیل صفدر سے پوچھنا ۔
اتنی عزت افزائی کرکے احسان اور شکریہ کی باتیں شروع کر دیں؟ یقیناً اس وقت سر پر ٹوپی بھی رکھ لی ہوگی ۔ میاں نمٹتا ہوں تم سے بھی ، یاد کرو گے میری زبان دانی کو ۔
ہاہاہاہاہا
جواب دیںحذف کریںدوسری چیز سمجھنا تمہارے اندر کے چور کو ظاہر کررہا ہے۔
اتنا چلاؤ نہیں۔
میں نے منع تھوڑی کیا ہے ضرور لکھو مجھ پر تاکہ مجھے پتا چلے کہ میں کیا ہوں۔
خوب!!!
جواب دیںحذف کریںکب آ رہے ہوں میرے ہوٹل پر؟ اعلی قسم کی دودھ پتی وہ بھی ملائی کے ساتھ پیش کی جائے گی!
ہاہاہاہاہا
جواب دیںحذف کریںجب کراچی کا چکر لگا انشاءاللہ آپ کی طرف ضرور آؤں گا۔
acha aur hum kis khet ki moli ya gajar hain, wese hain tw lalo khet ke hi.
جواب دیںحذف کریںjab main uper paraha tha to mera khayal tha ke niche mera hi naam hoga.
lakin nahi aaya. phir dimagh main aaya ke humare bare main to aap ziada jante hi nahi.
phir likhte kia.
kher aahista aahista jan phechan hojai gi
فہیم بھائی آپ کو کس نے بخشنا ہے۔
جواب دیںحذف کریںبس دل تھام کر رکھیے جاننا نہ جاننا کوئی بات نہیں اب تو مزہ آئے گا آپ پر لکھنے کا۔
;)
ji ji mujhe intazar hai ke kab aap apne qalam ko ye izat bakhashte hain ke wo hamare bare mian like
جواب دیںحذف کریںشاکر تم سے خدا سمجھے۔
جواب دیںحذف کریںنعمان کا تعارف ایسے کروایا ہے کہ ذہن میں لاہور کاکوئی دودھی نظر آتا ہے جو جانے کیسے اتنا پڑھ لکھ گیا ہے کہ لینکس اور بلاگنگ کی دنیا میں بھی قدم رکھ گیا ہے ۔
حد تو یہ ہے کہ الف نظامی نے مجھ سے حیرت سے پوچھا کہ کیا نعمان واقعی دودھ بیچتا ہے ۔ ہاہاہا
میں نے اسے کہا کہ نہیں ایسا نہیں مگر اس وقت تک مجھے یہ نہیں پتہ تھا کہ یہ شوشہ تمہارا چھوڑا ہوا ہے۔
جناب وہ دودھ ہی بیچتے ہیں۔ چاہے پوچھ لیں۔
جواب دیںحذف کریںباقی رائی کا پہاڑ بنا دینا تو لکھنے والے کا پرانا حق ہوتا ہے۔