عرصہ ہوا سیاست پر لکھنے کو دل نہیں کررہا تھا لیکن آج ایک خبر نے مجھے قلم اٹھانے پر مجبور کردیا۔ پاکستان کی فوج کی معصوم شرارتیں تو عرصے سے جاری ہیں کبھی اس کے خلاف اوکاڑہ کے کسان ہاری احتجاج کرتے نظر آتے ہیں اور کبھی سول ملازمین۔ لیکن بی بی سی کی اس خبر نے مجھے آگ لگا ڈالی آپ بھی پڑھیں۔
فوج کے خلاف اخبارات میڈیا اور عوام میں ایک عرصے سے خاص قسم کی نفرت پرورش پانے لگی ہے جس میں ان واقعات کا بے پناہ کردار ہے۔ فوج جو کبھی پاکستان کے وقار کی علامت تھی اب باشعور طبقہ اس کی طرف خاص قسم کی الجھن سے دیکھتا ہے۔ فوج کی یہ بے نیازیاں، اپنے معاملات کو خود حل کرنے کی پالیسی، کرپشن کی اطلاعات اور پھر ان کے سدباب کے لیے کسی بھی قسم کی سول مداخلت کی سختی سے جھٹک۔ ان سب نے ایک ایسا تاثر پیدا کردیا ہے جیسے فوج کو باقیوں سے افضل پیدا کیا گیا ہے۔
اس غیر ذمہ دارانہ رویے یا یہ اثر ہونے لگا ہے کہ اب یہ خبریں بھی آنے لگی ہیں۔ بلوچستان کی اسمبلی نے کوئٹہ میں فوج خصوصًا فضائیہ کی طرف سے قبائلیوں کی جدی پشتی اراضی زبردستی ہتھیانے کے خلاف قرارداد منظور کی ہے۔
آخر فوج یہ سب کیوں نہیں دیکھتی۔ انھیں اپنے اندر موجود کمیاں کوتاہیاں نظر کیوں نہیں آتیں اور اگر ایسا ہے تو ان کا سدباب کیوں نہیں کیا جاتا۔ یہ اندھیر کیوں مچا ہوا ہے۔ ان کی ایسی غلطیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑے گا عوام کو۔
کاش یہ بات ہماری سمجھ میں آجائے۔
وہی بات ہے کہ عوام ہی اس سٹسم کو درست کریںگے۔ فوج جو اپنے آپ کو مافوق الفطرت سمجھتی ہے ایک دن عوام کی غلام ہوگی۔
جواب دیںحذف کریںکاش یہ بات فوج کی سمجھ میں آجائے کہ ہر فرعون کے لیئے اللہ نے ایک موسیٰ رکھا ہوا ہے ،میں بھی بس یہی دعا کر سکتا ہوں آپ کے ساتھ مل کر،اور میں ڈرتا ھو ں ان حالات کے پیدہ ہونے سے اور اس سلوک سے جو ایران اور انڈونیشیاکی فوج سے وہاں کے عوام نے کیا،
جواب دیںحذف کریںفوج دراصل ملک کو اپنی جاگیر سمجھتی ہے اور سویلین کو غلام۔ پاکستان کو فوج نے اپنے لئے جنت اور عوام کے لئے دوزخ بنا ڈالا ہے۔ ۔ سرحدوں کی حفاظت کی زمہ دار ہے لیکن ہر چہار جانب سے اسمگلنگ کا دور دورہ ہے ۔ اوپر سے کارکردگی کے عیب چھپانے کے لئے تنقید منع ہے ورنہ بندہ غائب۔
جواب دیںحذف کریںیار یہ صرف جرنیل کرنیل ہیں جنھوں نے ات مچائی ہوئی ہے ورنہ عام فوجی کو تو دو وقت کی روٹی کی فکر ہے بس۔ انھی کے بل پر فوج فوج ہے۔
جواب دیںحذف کریںسب سے زیادہ گڑبڑ جرجیل کر رہے ہیں ان کے بعد بریگیڈئر اور ان کے بعد کرنل ۔ اسے کے نچے والے بہت کم ہیں جو گڑبڑ کرتے ہیں ۔ عام فوجی تو صرف نوکری کرنے اور مرنے کیلئے ہے ۔
جواب دیںحذف کریںاجی! بلوچستان تو بہت دور کی بات ہے، اپنے اسلام آباد میں انہوں چند ہزار روپے فی مرلے(اسلام آباد میں، جہاں مرلہ بھی دس لاکھ سے کم کا نہیں ملتا) کے حساب سے ہتھیا لی۔ کیا کرنا ہے؟ جی ہم نے یہاں جی ایچ کیو بنانا ہے تاکہ کوئی بھی سول شخص یا حکمران ہمارے سامنے رہتی دنیا تک ہمارے سامنے دم مارنے کے جرات نہ کر سکے۔ افسوس مجھے تو اس قبضہ کے سامنے سے روزانہ گزرنا پڑتا ہے۔ :(
جواب دیںحذف کریںاسلئے تو فوج کو پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کی سب سے بڑی کھلاڑی مانا جاتا ہے ، یہ بات بلوچستان کی نہیں ۔ پنجاب ، سندھ اور سرحد میں بھی انہوں نے بڑی بڑی جاگیریں قبضہ کی ہوئیں ہیں اور عیاشیاں کررہے ہیں ۔ طرفہ تماشہ تو یہ ہے کہ یہ آپ کے علاقے میں آکر قبضہ جمالیتے ہیں اور پھر آپ ہی کو سیکورٹی رسک قرار دے کر آپ کے اپنے سرزمین پر آپ کا داخلہ بند کردیتے ہیں ۔ میری دعا ہے کہ اللہ دعا فوج کے بڑے دماغوں کو سوچنے کی توفیق عطا فرمائے ورنہ ایک نہ ایک دن اس ملک کے عوام اسی فوج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور ظاہر ہے کہ وہ کوئی اچھا وقت نہیں ہوگا ۔ اب بھی وقت ہے کہ فوج تمام جمہوری ممالک کے فوجوں کی طرح خود کو صرف اپنی فرائض منصبی تک محدود رکھے اور ملک کا انتظام و انصرام سیاست دانوں کو کرنے دے ۔
جواب دیںحذف کریں