ہفتہ، 4 اگست، 2007

آہ !!!! آخر کار


آداب عرض ہے!!


امید ہے احباب بخیریت ہونگے۔ یہ ڈیڑھ ماہ جس طرح گزرا ہے مجھے ہی پتا ہے۔ جیسے اندھا بہرا کرکے بٹھا دیا گیا ہو۔ انٹرنیٹ خراب رہا پھر پی سی جواب دے گیا۔ اب اللہ اللہ کرکے کچھ سلسلہ بنا ہے تو دعا کیجیے گا کہ اب حاضر ہوتا رہوں۔ اگرچہ بہت سی مصروفیت بھی ہے لیکن امید ہے کچھ نہ کچھ چلتا رہے گا۔


اس عرصے میں اچھے خاصے دردناک واقعات ہوگئے۔ اللہ اس قوم کواپنے حفظ امان میں رکھے۔ عجب فتنہ انگیزی اس پر حملہ آور ہے۔


 

17 تبصرے:

  1. تمہارے بلاگ کا بُوتھا تمہارے جیسا کیوں دکھا

    جواب دیںحذف کریں
  2. خوش آمدید

    دعا ہے کہ ہمارے دوست یعنی شاکر عزیز کی حاضری اب مستقل رہے۔۔۔۔۔۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. اللہ کا شکر ہے کہ شاکر عزیز ۔۔۔۔۔ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. اللہ کا شکر ہے کہ شاکر عزیز۔۔۔۔ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. بلاگ کا بوتھا ملتان کے “میراثیوں“ کے بوتھوں سے مل رہا ہے اس لیے تمہیں اپنا اپنا لگا۔
    انشاءاللہ تھیم بدل جائے گا تو پھر تمہیں‌ فارنر لگے گا۔
    شکریہ ساجد بھائی بس موج ہی ہوگئی ان دنوں میں تو۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. یار تم ہر بات اپنے اوپر کیوں لے جاتے ہو؟ میراثی پن دکھانے کی کیا ضرورت تھی؟ سب کو پتہ ہے کہ تم ۔۔۔۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. شاکر ان تبصروں (جگت بازی) سے اندازہ ہورہا ہے کہ پنجابی اسٹیج ڈرامے کتنی مقبولیت اور اثر رکھتے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  8. سب کو پتا ہے کہ میں اس معاملے میں تمہارا شاگرد ہوں۔
    یہی کہنا چاہتے تھے نا۔
    رضوان بھائی اس میں‌کوئی شک تو نہیں کہ یہ سب چیزیں اثر رکھتی ہیں۔ لیکن بات بندے بندے کی ہوتی ہے۔ مثلًا آپ بہت قابل احترام شخصیت ہیں تو آپ کے ساتھ میری زبان کچھ اور ہوگی۔ اور قدیر کےساتھ کچھ اور ہے (یہ اسی لائق ہے)۔
    (ویسے یہ میرا خیال نہیں لسانیات کا ایک تصور ہے کہ ہر بندے کے ساتھ آپ ایک مخصوص طرح بات کرتے ہیں۔ اس میں زبان (اردو، انگریزی وغیرہ) کے انتخاب سے لے کر الفاظ کے انتخاب تک ہر چیز شامل ہے۔ )

    جواب دیںحذف کریں
  9. یار وہ سرگودہا والا حصہ کچھ توجہ چاہتا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  10. حکیم خالد: آپ تو عید کا چاند ہی ہوگئے ہیں جو نظر ہی نہیں آتا۔ کوئی چھ ماہ بعد آپ نے ایک عدد تبصرہ فرما کر اپنی موجودگی ثابت کی ہے۔ ورنہ اپنے بلاگ پر پریس ریلیز دے کر نکل لیتے ہیں۔ جناب یہ اچھی باتیں نہیں۔
    طلحہ: میں آپ کی بات نہیں سمجھ سکا۔ سرگودھا کا کیا کرنا ہے میں سمجھ نہیں سکا۔
    وسلام

    جواب دیںحذف کریں
  11. شاکر تم جس لائق ہو وہ اکثریت کو پتہ ہے ، نہیں پتہ تو میں بتا دوں گا ۔ ویسے بھی مجھ پر تمہارا ایک “قرض“ کافی دنوں سے پڑا ہے ۔

    اور تم ہر شخص کو آئینہ سمجھ کر اس میں اپنی خصوصیات دیکھنا شروع کر دیتے ہو ، یہ بہت غلط عادت ہے
    :P

    جواب دیںحذف کریں
  12. بھاءی جب بھی اپنا سرگودہا فورم کھولتا ہوں تو ،
    معزرت ،یہ بورڈ موجود نہیں
    لکھا ہوتاہے۔
    کچھ اس تخت سفید پر بھی لکھ دو

    جواب دیںحذف کریں
  13. جناب عالی یہ تو بہت ہی اچھا کام کر دیا ہے آپ نے

    جواب دیںحذف کریں
  14. تم سے کس نے کہہ دیا اوئے تم آئینہ ہو۔ تم میں صرف گاؤں کی بھینسیں اپنا چہرہ دیکھ سکتی ہیں۔ اب سمجھ ہوگے میرا اشارہ کس طرف ہے۔
    طلحہ: آپ نے محفل پر یہ مسئلہ کیوں نہیں اٹھایا؟
    نبیل اور دوسرے لوگ موجود ہیں یار وہاں کچھ نہ کچھ حل ضرور نکل آئے گا۔
    وسلام

    جواب دیںحذف کریں
  15. انیس: میں نے کیا اچھا کام کردیا؟
    یہ جو قدیر کی طبیعت صاف کی ہے اسے اچھا کام کہہ رہے ہیں آپ؟

    جواب دیںحذف کریں
  16. کدھر ہو شاکر میاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر غائب؟

    جواب دیںحذف کریں
  17. بھائی جی دو تین دن نیٹ‌ بند رہا ہے۔
    ویسے بھی اگلے ماہ پرچے ہیں سمسٹر ختم ہورہا ہے اسائنمنٹس اور کام شام بس موج ہورہی ہے آج کل تو اسی چکر میں۔

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔