کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنے ایک دوست کو مشورہ دیا کہ ٹیوٹا کے بنائے گئے ووکیشنل ٹرینگ انسٹیٹیوٹ میں داخلہ لے لے۔ یہ دوست بی کام میں میرے ساتھ تھا لیکن پھر کچھ مسائل کی وجہ سے پڑھائی چھوڑ گیا آج کل پھر پڑھنے کے چکروں میں تھا۔ میں نے کہا کہ ووکیشنل ٹرینگ انسٹی ٹیوٹ میں چلا جا۔ پیسے بھی بچیں گے اور تکنیکی تعلیم کا تو جواب ہی نہیں۔ لیکن اس وقت مجھے بھی یاد نہیں تھا کہ یہ پاکستان ہے اور وہ بھی بھول گیا۔
پہلے دس بارہ دن بڑی دلچسپی سے پڑھایا گیا۔ پھر ان کے کاغذات یہ کہہ کر رکھوا لیے گئے کہ آپ کورس آدھا چھوڑ کر بھاگ نہ جائیں اس لیے ضمانت کے طور پر ہے۔ اب یہ حال ہے کہ روز طلباء وہاں جاتے ہیں اور گپیں مار کر آجاتے ہیں۔ ٹیچرز سے پڑھانے کا کہا جائے تو کہتے ہیں یار پورا سال پڑا ہے کہاں جانا ہے تم نے۔ اگر چھاپہ قسم کا وزٹ ہو تو سٹوڈنٹ سب ٹھیک ہے کی رپورٹ دیتے ہیں ٹیچرز کے ساتھ پورا سال رہنا ہے کوئی مذاق تو نہیں۔ کہ مگرمچھ سے بیر لے لیں۔ یہ چودہ ماہ کا کمپیوٹر ہارڈوئیر میں ڈپلومہ ہے۔ کمرہ جس میں یہ بیٹھتے ہیں کباڑ خانے سے کچھ اونچی چیز معلوم ہوتا ہے۔ ابھی تک انھیں ٹولز تک نہیں ملے جو سٹوڈنٹس کے گروپ کو حکومت کی طرف سے ایشو کیے جاتے ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ دوسرے چھوٹے ڈپلومے اچھی حالت میں ہیں۔ اچھے کلاس روم ہیں اور پڑھائی بھی ہوتی ہے۔ لیکن میرا نہیں خیال کہ ایسا ادھر بھی ہوتا ہو۔
اور ہماری حکومت اسی بل پر ناچ رہی ہے کہ ہنرمند پیدا کیے جارہے ہیں۔ یہ جس قسم کے ہنرمند ہیں وہ تو آپ ملاحظہ کرچکے ہیں۔
آہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا زندگی ہے اس قوم کی بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے دس بارہ دن بڑی دلچسپی سے پڑھایا گیا۔ پھر ان کے کاغذات یہ کہہ کر رکھوا لیے گئے کہ آپ کورس آدھا چھوڑ کر بھاگ نہ جائیں اس لیے ضمانت کے طور پر ہے۔ اب یہ حال ہے کہ روز طلباء وہاں جاتے ہیں اور گپیں مار کر آجاتے ہیں۔ ٹیچرز سے پڑھانے کا کہا جائے تو کہتے ہیں یار پورا سال پڑا ہے کہاں جانا ہے تم نے۔ اگر چھاپہ قسم کا وزٹ ہو تو سٹوڈنٹ سب ٹھیک ہے کی رپورٹ دیتے ہیں ٹیچرز کے ساتھ پورا سال رہنا ہے کوئی مذاق تو نہیں۔ کہ مگرمچھ سے بیر لے لیں۔ یہ چودہ ماہ کا کمپیوٹر ہارڈوئیر میں ڈپلومہ ہے۔ کمرہ جس میں یہ بیٹھتے ہیں کباڑ خانے سے کچھ اونچی چیز معلوم ہوتا ہے۔ ابھی تک انھیں ٹولز تک نہیں ملے جو سٹوڈنٹس کے گروپ کو حکومت کی طرف سے ایشو کیے جاتے ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ دوسرے چھوٹے ڈپلومے اچھی حالت میں ہیں۔ اچھے کلاس روم ہیں اور پڑھائی بھی ہوتی ہے۔ لیکن میرا نہیں خیال کہ ایسا ادھر بھی ہوتا ہو۔
اور ہماری حکومت اسی بل پر ناچ رہی ہے کہ ہنرمند پیدا کیے جارہے ہیں۔ یہ جس قسم کے ہنرمند ہیں وہ تو آپ ملاحظہ کرچکے ہیں۔
آہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا زندگی ہے اس قوم کی بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار یہ قوم بھی تو ہم ہی سے بنی ہے۔
جواب دیںحذف کریںطلحہ بھائ نے درست کہا۔ یہ قوم ہم ہی سے بنی ہے اور اسے جو کچھ بھی بنانا ہے، ہم نے ہی بنانا ہے۔ اگر اس طرح ہمت ہار جائیں گے تو پاکستان کی تعمیر کون کرے گا۔
جواب دیںحذف کریںمایوسی ان سے ہے جو ایسا کرتے ہیں۔ اس قوم کا بیڑہ غرق انھیں لوگوں نے کیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںان لوگوں کی فکر نہ کرو۔ بس علم بلند رکھو اور قدم بڑھاے چلو۔ یاد رکھنا! مسلمان کبھی مشکلات سے نہیں گھبراتا۔ نیک کام کروگے تو اللہ ضرور مدد کرےگا۔
جواب دیںحذف کریںزبردست سعد بھیا !
جواب دیںحذف کریںآپ جیسے لوگ بس ہمت دلاتے رہیں تو ہم لوگ کہیں سے کہییں پہنچ جایں ۔
بس کمی یہی ہے کہ ہم لوگ اپنے لوگوں کے اچھے کاموں کی تعریف اور حوصلہ افزای نہیں کرتے۔
با قی شاکر بھیا کی بات بھی ٹھیک ہے کہ جب چوٹ لگتی ہے تو ردعمل تو سامنے آءے گا ہی۔ کچھ لوگ برداشت کرجاتے ہیں ۔کچھ اسکا بدلا سامنے والے سے لیتے ہیں ،اور کچھ انجانوں سے۔
جیسا کہ مسجد سے کسی کے جوتے اٹھے تو "کسی" اس نے کسی اور کے اٹھالیے۔
کسی اور کے جوتے تو نہیں اٹھاتے۔ لیکن ایک برائی کو سامنے لانا چاہیے۔ اصل مقصد اس پوسٹ کے لکھنے کا یہ تھا۔
جواب دیںحذف کریںمیں آپ کی بات نہیں کررہا تھا۔بس برایوں کی اقسام بیان کررہا تھا۔کم از کم آپ سے تو اس بات کی توقع بھی نہیں رکھتا۔اچھے بھیا جی!
جواب دیںحذف کریںیار تو میں نے کونسا اپنے پر بات لی تھی۔ میں نے پوسٹ کرنے کا مقصد بیان کیا تھا۔
جواب دیںحذف کریںغلطی ہوگءی معاف کیجیے گا۔ورنہ بدلہ لیجیے لفظوں س ے ہی۔
جواب دیںحذف کریںکس کی بات کررہے ہیں جی آپ؟
جواب دیںحذف کریں