اتوار، 14 اکتوبر، 2007

اور عید گزر ہی گئی

پچھلے پانچ سال سے معمول کی طرح عید کی نماز کے بعد میرے پاس کرنے کےلیے کچھ نہیں تھا۔ دو ایک فلمیں دیکھیں۔ بھلا ہو ایک دوست کا اس کا فون آگیا۔ اس کی طرف دو گھنٹے گزر گئے ۔ گھر آکر کچھ دیر نیند لی۔ اس دوران جو رہ گئے تھے انھیں عید مبارک کے میسج کیے۔ کبھی ادھر کبھی ادھر جھک مارا اور اب شام کے پانچ بج چکے ہیں۔ یعنی عید گزر گئی۔


آہ۔۔۔۔۔ کیا دن تھے جب عید کو انجوائے کیا کرتے تھے۔ اب تو وہ سب خواب ہوگیا ہے۔ عیدی اول تو ملتی نہیں مل بھی جائے تو کیا کرنی ہے۔

2 تبصرے:

  1. شاکر بھائی،
    کہیں آپکو میری طرح کمپیوٹیریا تو نہیں ہو گیا؟ رفتہ رفتہ سب دوستیاں ختم، تعلق ختم، صرف ورچوئل دنیا میں زندگی گزرتی ہے۔ میں نے تو خود سے عہد کیا تھا کہ کم از کم ایک دن اس خبیث‌کو ہاتھ نہیں‌لگاونگا اور یقین کریں دن اچھا گزر گیا۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. بھائی میرے ویسے بھی یار دوست کم ہی ہیں۔ بس سکول کالج کی دوستیاں ہیں یا اب نیٹ پر۔ شاید آپ کی بات ٹھیک ہی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔