جمعہ، 28 ستمبر، 2007

امید

چیف جسٹس معطل ہوئے تو پوری قوم کو جیسے 440 وولٹ کا کرنٹ لگ گیا۔ اس وقت تک سب چین سے نہیں بیٹھے جب تک چیف جسٹس بحال نہیں ہوگئے۔ چیف جسٹس بحال کیا ہوئے سب کی نظریں ان پر لگ گئیں جیسے اب سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ ہماری یہ بڑی بری عادت ہے کہ اتنی جلدی امید لگا لیتے ہیں جیسے ابھی کوئی معجزہ ہوگا، جادو کی چھڑی گھومے گی، کوئی چھومنتر کہے گا اور سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔


آج بی بی سی کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ کے نو رکنی بینچ نے صدر مشرف کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے آئینی درخواستیں خارج کردی ہیں۔ اس قسم کے آثار ججوں کے تبصروں سے ہی دکھ رہے تھے۔ جانے اس خبر سے کتنوں کو دھچکا لگے گا۔ جانے کتنے بے ہوش ہونگے، چاہے کسی کا دم ہی نکل جائے۔ اور کتنے غصے میں آکر سپریم کورٹ کو طنز کا نشانہ بنائیں گے۔


لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب پورے جسم پر سڑے ہوئے زخم ہوں تو ان کا علاج کیا ایک دن میں ہوجاتا ہے؟ نہیں ہوتا۔ یہی حال ہمارا ہے۔ بحیثیت قوم ہماری کیفیت کوڑھ کے مریض جیسی ہے۔ جو اس بات کا منتظر ہے کہ آسمان سے بارش ہوگی اور اپنے ساتھ اس کے کوڑھ زدہ زخموں کو بہا لے جائے گی۔


لیکن یہ اس کی بھول ہے۔ کوڑھ صدیوں کی کاشت ہوتی ہے۔اور اسے ٹھیک ہونے میں بھی اتنا ہی عرصہ چاہیے۔ پاکستانی قوم کا کوڑھ عشروں کی کاشت ہے۔ یہ اتنی جلدی نہیں جانے والا۔


جن کی امیدیں ٹوٹیں مجھے بڑا افسوس ہے۔ لیکن مجھے لگ رہا ہے کہ یہی حال باقی امیدوں کا بھی ہوگا۔ پرویز مشرف پھر سے صدر منتخب ہوجائے گا۔ حزب اختلاف کے استعفے بے کار جائیں گے۔ یہ لوگ عوام کو اس ایشو پر بھی سڑکوں پر لانے میں ناکام رہیں گے۔ کاروبار زندگی ایسے ہی چلتا رہے گا۔ گدھے کام کرتے رہیں گے ۔ ان کے رکھوالے موج کرتے رہیں گے۔ بس ہوگا یہ کہ گدھوں پر بوجھ کچھ مزید بڑھ جائے گا۔ کچھ مہنگائی ہوجائے گی۔ کچھ ٹیکس اور لگ جائیں گے۔ یہ جو غبارے میں پریشر بڑھا ہوا تھا۔ بڑے پیار سے آہستہ آہستہ نکل جائے گا۔


ہاں ایک راستہ ہے۔ جیسے ایران میں ہوا تھا۔ ایک خونی انقلاب، جو شاید اس قوم کی تقدیر کو بدل دے ۔ لیکن انقلاب بہت کچھ بہا لے جاتے ہیں۔ ماؤں کے بیٹے، بہنوں کے بھائی، سہاگنوں کے تاج اور بچوں کے والی۔ اگر انقلاب نہیں تو پھر نشتر بہت احتیاط سے چلانا ہوگا۔ تاکہ صحت یابی بھی ہو اور خون بھی کم نکلے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی، محفل پر کچھ گفتگو ہورہی ہے۔ بس یونہی ہمیں لگا شاید ہم کچھ کرسکتے ہیں۔ آپ کا خیال اگر ہم سے ملتا ہے، کہ ہم میں دم ہے ابھی، کچھ کرسکتے ہیں۔ تو آئیے شاید ہم سچ میں ہی کچھ کرسکیں۔


وسلام


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔