تلاش گروں کا گرو گوگل اب موبائل اور وائرلیس نیٹ ورکس میں بھی ٹانگ اڑانے کی کوشش میں ہے۔ گوگل کی اینڈرائڈ سافٹویر ڈیلوپمنٹ کٹ کے بارے میں تو آپ جانتے ہی ہونگے۔ اینڈرائد موبائل کی ایپلی کیشنز تیار کرنے کے لیے ایک اوپن ڈویلپمنٹ کٹ ہے۔ اس سلسلے میں گوگل کو موبائل انڈسٹری کے دیووں کا تعاون حاصل ہے۔
اب گوگل امریکہ میں اپنا ایک وائرلیس نیٹ ورک شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ اس سلسلے میں کئی ماہ پہلے گوگل نے اعلان کردیا تھا کہ وہ امریکہ میں ہونے والی 700 میگا ہرٹز وائرلیس طیف کے لیے بولی لگائے گا۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ریڈیائی امواج کی مختلف فریکوئنسی ہوتی ہے۔ مختلف قسم کے آلات کو بذریعہ وائرلیس چلانے کے لیے ان سے نکلنے والی امواج کو ایک خاص فریکوئنسی حد ہی الاٹ کی جاتی ہے۔ جبکہ طیف سے مراد ہم ایسا سکیل لیتے ہیں جس پر مختلف امواج کو ان کی فریکوئنسی یا طول موج کے حساب سے ظاہر کیا جاسکتا ہے۔ طیف کی سادہ سی مثال سورج کی روشنی کو منشور میں سے گزارنے سے حاصل ہونے والے رنگ ہیں۔ یہ سات رنگ جب سفید کاغذ پر ظاہر ہوتے ہیں تو ان کی ایک خاص ترتیب ہوتی ہے۔
گوگل اس طیف یعنی 700 میگا ہرٹز طیف کے لیے اگر بولی جیت جاتا ہے تو وہ اپنا وائرلیس نیٹ ورک لانچ کرسکے گا یا پھر ہوسکتا ہے وہ کسی کو اپنا پارٹنر بنا لے۔ اپنی سروس دینے کے ساتھ ساتھ گوگل وائرلیس سروس "تھوک" کے بھاؤ بھی بیچ سکتا ہے جسے آگے اینڈ یوزر تک دوسرے لوگ پہنچائیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔