اتوار، 16 مارچ، 2008

اردو میں بلاگ کس کے لیے لکھیں؟

ہمارے ایک نئے اردو بلاگر خرم شہزاد خرم نےمحفل پر ایک پوسٹ میں گلہ کیا ہے کہ پرانے بلاگرز نئے بلاگروں کے بلاگ پڑھتے نہیں اور تبصرے نہیں کرتے۔ بلکہ آپس میں ہی تو میرا حاجی بگو اور میں تیرا حاجی بگویم کرتے رہتے ہیں۔

مجھے ان سے اختلاف ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ ہم ہر اس تحریر پر تبصرہ کرتے ہیں جو اچھی لگتی ہے۔ دوسری بات یہ کہ تبصرہ نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو پڑھا نہیں جارہا اور تیسری بات یہ کہ آپ خود بھی دوسروں کے بلاگز پر تبصرے کریں گے تو لوگ آپ کے بلاگ پر تبصرے کریں گے۔

تبصرے حاصل کرلینا بلاگنگ کی معراج نہیں ہے۔ ایک وقت تھا جب مجھے تبصرہ نہ ہونے کا بہت قلق ہوا کرتا تھا۔ لیکن آہستہ آہستہ میں نے تبصرے کی توقع ہی چھوڑ دی۔ اب کوئی تبصرہ کرے یا نہ کرے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نئے بلاگرز کے لیے میری کچھ تجاویز ہیں اگرچہ بدتمیز پہلے ہی اس سلسلے میں تجاویز دے چکا ہے۔

تبصروں کی آس نہ رکھیں۔ اس کی بجائے آپ اگر کلک کاؤنٹر جیسے پلگ ان استعمال کریں تو آپ کو پتا لگے گا کہ آپ کو پڑھا جارہا ہے۔ اپنی ویب سائٹ کے اعدادو شمار کسی بھی ویب سائٹ کاؤنٹر سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ گوگل اینالیٹکس کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ آپ کو پتا چلے گا کہ کون کون آپ کا بلاگ پڑھ رہا ہے اور کہاں سے پڑھ رہا ہے۔

تحاریر لکھتے رہیں۔ اگر داد وصولنی ہے تو انوکھے موضوعات چنیں۔ یہ موضوع میں نے پہلی بار ضمیمہ پر دیکھا اور اس پر تبصرہ کرنے پر مجبور ہوگیا۔

سیاست پر لکھیں، یا کسی اور موضوع پر اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں۔ بس لکھ ڈالیں لیکن یہ بھی نہ ہو کہ آپ بلاگنگ کے نشئی ہوجائیں۔

بلاگ پر وہ لکھیں جو لوگ پڑھنا چاہتے ہیں۔ میرے بلاگ پر ورڈپریس اور لینکس کے کئی ٹیوٹوریلز موجود ہیں۔ میں نے یہ سب خود سیکھا اور پھر آگے سکھانے کے لیے لکھا۔ ان تحاریر کی وجہ سے اب بھی کئی نئے قاری میرے بلاگ پر آتے ہیں بلکہ اگر کوئی لینکس کے بارے میں پوچھے تو میں اپنے بلاگ کا ربط بلاتکلف دے دیا کرتا ہوں۔ آپ بھی کچھ ایسا لکھیں جو قاری کو سیکھانے کی نیت سے لکھا گیا ہو۔

بلاگ آپ کی ذاتی ڈائری ہے جو آنلائن آگئی ہے۔ اس سے بہت زیادہ توقعات لگانا خاصا پریشان کرتا ہے بعد میں۔ بس اسے اپنی روٹین بنا لیں ایک ایسی جگہ جہاں آپ دل کی بھڑاس نکال سکتے ہیں۔ کم از کم میں تو ایسا ہی کیا کرتا ہوں۔

اور ایک آخری بات زبان کے سلسلے میں۔ مجھے یہ احساس بڑی شدت سے ہورہا ہے کہ اردو کی خدمت کے نام پر ہم اس کی ٹانگ توڑ رہے ہیں انٹرنیٹ پر۔ اردو میں املاء کی غلطیاں بہت زیادہ کی جارہی ہیں۔ اردو بلاگرز سے التماس ہے کہ لکھنے کے بعد تین چار بار پوسٹ کو پڑھ لیا کریں۔ ہم ذ کو ز اور ز کو ذ بنا رہے ہیں۔ ت اور ط کی تمیز ختم ہوتی جارہی ہے۔ براہ کرم اردو املاء کا خیال رکھیے۔ اگر آپ کی زبان معیاری ہوگی تو قاری پر اچھا اثر پڑے گا اس کا بھی۔ عجلت میں کی گئی پوسٹ پھوہڑ پنے کو ظاہر کرتی ہے۔  خود میرا یہ حال ہے کہ دو تین بار پڑھنے کے باوجود غلطیاں رہ جاتی ہیں جنھیں پوسٹ کرنے کے بعد پھر مدون کرکے درست کیا کرتا ہوں۔

وسلام

29 تبصرے:

  1. شاکر آپکا کہنا بجا ہے۔ بلاگ کو ڈائری ہی رہنا چاہیے، دوسروں کے پڑھنے نہ پڑھنے سے بالاتر۔ اگر کسی کو سینکڑوں زائرین اور بیسیوں تبصرہ نگار چاہیئے تو اسے اپنی بلاگ کی تشہیر مناسب چینلز سے کرنی ہوگی۔ پروبلاگنگ کافی محنت کا کام ہے اور خاص کر اردو جیسی یتیم زبان کا بلاگ۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. ہم بھی شاکر صاحب کی بات کی تائید کرتے ہیں اور بلاگ پر تبصرے نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کا بلاگ پڑھا نہہیں‌جارہا ہے۔
    اردوبلاگ کی ترویج کیلیے ابھی بہت لمبی محنت ہے اور ابھی سے ہمیں‌دل چھوٹا نہیں‌کرنا چاہیے۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. شاکر صاحب کی بات درست ہے اور اردو بلاگنگ کمیونٹی تو اتنی چھوٹی ہے کے اگر کبھی ایک ساتھ اکھٹے ہوں‌تو ایک تانگے میں‌سما جائیں‌ اس صورت حال میں تبصرے کون کرے؟‌ بلکہ میں‌تو کہتا ہوں کے اگر تو مجھے حاجی کہے اور میں‌تجھے والی بات بھی درست ہے تو بڑی بات ہے کہ کم از کم ایک دوسرے کو حاجی کہنے والے تو ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. meray khiyyal main urdu bloggers Pakistani society ku reflect kartay hoi khiyalaat kay aik nisbataan mehdood dairay main rehtay hain jiskee wajah say inkee tehreeroon main dilchaspee kuch arsa baad kam ho jatee hai

    aik aur baat key jab koi ahem waqiah hu tu Urdu bloggers kee kuch arsa kay leeay boltee band ho jatee hai (jab keh English bloggers posts pay posts likh rahay hotay hain) aur phir jab likhtay bhee hain tu dossroon kay khiyalaat kuch idhar udhar say copy karkay. lagta hai urdu bloggers aam tur pay independant thinking say ziada shugaf nahain rakhtay aur makhee pay makhee martay rehtay hain

    galbaana jab maashra taraqee karay ga tu urdu blogging may bhee asar dikhaee day ga...

    جواب دیںحذف کریں
  5. اگرچہ میری پالیسی یہ نہیں ہے کہ رومن اردو یا انگریزی تبصروں کو منظور کروں لیکن یہ تبصرہ اتنا تیکھا تھا کہ مجھے اسے منظور کرنا پڑا۔
    اس پر اپنی رائے محفوظ رکھتا ہوں کیونکہ میرے پاس جوابًا کہنے کے لیے واقعی کچھ نہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. عمیر آپکی باتیں بالکل درست ہیں۔ یہی چیز میں بھی شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ اردو بلاگرز مستقل نہیں لکھتے بلکہ کچھ عرصہ لکھ کر لمبے عرصے کیلیے غائب ہو جاتے ہیں، جیسا کہ میں۔ ;)
    میرے خیال میں یہ مسئلہ نہیں کہ اردو کے پڑھنے والے کم ہیں، بی بی سی اردو کی سائیٹ روزانہ بلامبالغہ لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی سائیٹ‌کو ہرلحظہ اپ ڈیٹ رکھتے ہیں بمقابلہ وائس آف امریکہ اور وائس آف جرمنی۔ ہم مستقل لکھنے کے نکتہ پر ہی غلطی کر رہے ہیں، جو کہ کسی بلاگ کی بقاء کیلیے مرکزی شہ ہے۔ ہمیں اردو بلاگنگ سے متعلقہ مسائل کیلیے کوئی میٹنگ کسی فورم پر بلانی چاہیے، جہاں ایک وقت میں سب حاضر ہو کر درپیش مسائل کیلیے کوئی حل نکال سکیں۔
    محب کہاں رہ گئے، وہ ایسے منصوبے منظم کرنے میں ماہر ہیں۔ ;)

    جواب دیںحذف کریں
  7. عمیر یہی تو مسلہ ہے کہ اتنے ذہین فطین بلاگر جو انگریزی میں‌بلاگ لکھ رہے ہیں‌وہ انہی نادر خیالات کا ااظہار اپنی زبان میں کرتے کس لئے شرماتے ہیں؟ میرے خیال میں یہی سب سے بڑا مسلہ ہے، کہ ہمارے ذہنوں میں یہ بات بیٹھ چکی ہے کہ اردو دقیانوسی ہے اور ترقی انگریزی زبان میں ہے۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ انگریزی میں لکھنے والا بلاگر جب ایک پوسٹ صرف یہ بتانے کے لئے کرے کہ آئی ایم ناٹ فیلنگ گڈ ٹوڈے تو بھی اس پر درجنوں تبصرے ہوتے ہیں اور دوسری طرف اردو بلاگر ایک لمبی چوڑی اور اچھی خاصی پوسٹ بھی کر دے تو کوئی کچھ لکھنا پسند نہیں کرتا۔
    بلاشبہ تبصرے بلاگ لکھنے پر اکساتے ہیں اور بلاگ کی اصل جان تبصرے ہی ہوتے ہیں، میں خود شروع میں اس بات کی وجہ سے کہ کوئی پڑھنے والا ہی نہیں تو لکھنے کا فائدہ؟ کی وجہ سے بلاگ لکھنا بند کر دیا تھا، لیکن آہستہ آہستہ یہ تاثر ختم ہو جاتا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  8. عمیر اگر اردو بلاگروں کے خیال میں ندرت نہ ہوتی تو کیسے شاکر کی یہ پوسٹ آپ کو رومن اردو میں تبصرہ کرنے پر مجبور کررہی ہے؟ میرا خیال ہے اردو بلاگرز پاکستان کے انگریزی بلاگرز کے مقابلے میں کافی اچھا لکھتے ہیں، زیادہ بہتر موضوعات چنتے ہیں اور پاکستانی معاشرے کی نسبتا زیادہ قریبی عکاسی کرتے ہیں۔

    بہتری کی بہت گنجائش ہے۔ لیکن اردو بلاگرز کی ستائش کی تمنا کو بھی زیرغور رکھنا چاہئے۔ انگریزی بلاگ پر اگر آپ کو کچھ اچھے لگے تو آپ فٹ سے تبصرہ لکھ مارتے ہیں لیکن اردو بلاگرز کی اکثر پوسٹس جہاں پڑھنے والا کچھ کہنا بھی چاہتا ہے تو نہیں کہتا صرف اسلئے کہ اسے اردو لکھنے میں پریشانی ہورہی ہے یا وہ خود کو اردو میڈیم طبقے سے ایسوسی ایٹ نہیں کرنا چاہتا۔

    جواب دیںحذف کریں
  9. شاکر آپ نے درست لکھا لیکن بہت سے لوگ خصوصآ نئے لوگ ستائش کی تمنا رکھتے ہوئے لکھتے ہیں جہاں‌تک بات کسی واقعے پر فوری ردعمل کی ہے تو میرا خیال ہے کہ ایسا چند ہی انگریزی بلاگز میں‌ہو رہا ہے، خصوصا وہ والے جن کا موضوع ہی سیاست یا حالاتِ‌حاضرہ ہے۔ اگر اردو بلاگرز ایسی کسی چیز کی کمی محسوس کر رہے ہیں‌تو یہ کیا جا سکتا ہے کہ ایک بلاگ بنایا جائے اور پھر باری باری سب اس پر لکھیں، اسطرح‌ایک بلاگ کم از کم ایسا ہو گا جو ہر روز اپڈیٹ ہو گا۔ کیا خیال ہے صاحبو؟

    جواب دیںحذف کریں
  10. اردو بلاگرز کی ستائش کیلیے ضروری ہے کھ ان کی پھلے تشھیر کی جائے۔ آپ لوگوں نے نوٹ کیا ہوگا جب بھی کسی اردو بلاگر کی خبر بی بی سی پر چہپی اس کی سائٹ پر بھت سارے لوگوں نے وزٹ کیے۔
    اگر ھم سب لوگ ملکر ایک فنڈ قائم کریں اور اس فنڈ سے بی بی سی اور پاکستانی اخبارات کی ویب سائٹس پر اشتھارات دیں تو پہر دیکہنا اردو بلاگز کیسے مشہور ھوتے ہیں۔ اس طرح لوگوں میں‌اردو بلاگز لکھنے کی جستجو بھی بڑھے گی۔

    جواب دیںحذف کریں
  11. ایک مشترکہ بلاگ کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے جس پر سب لکھیں۔ انگریزی بلاگرز اس طرح کافی عرصے سے کررہے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  12. پہلے تو بہت شکریہ کے آپ سب نے میرے بات کو سنا اور اس پر تبصرے بھی کیے میں نے جو تھریر لکھی تھی نئے بلاگ لکھنے والے مایوس اس کے تبصروں میں اور شاکر صاحب کی اس تحریر کے تبصروں میں مجھے سب سے زیادہ جو بات نظر آئی ہے وہ ہی ہے ایک تو سب نئے لکھنے والوں کو اس بات کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بلاگ پر تبصرے ہو اور دوسرے بات یہ کہ جو تحریر اچھی ہوتی ہے اس پر تبصرہ کرنے کو دل چاہتا ہے
    پہلی بات پر اگر جایا جائے تو پھر بھی میں ٹھیک ہوں معافی کے ساتھ بھائی اگر سب کا دل شروع شروع میں یہی چاہتا تھا تو اگر میرا دل بھی یہی چاہ رہا ہے تو پھر کم از کم آپ اس بات کا تو خیال رکھتے کہ جو شروع شروع میں مسائل آپ کے ساتھ ہوئے ہیں وہ نئے لکھنے والوں کے ساتھ نا ہو۔
    اور اگر دوسری بات پر جایا جائے تو بھی میں ٹھیک ہوں اپ نے کہا کہ جو تحریر اچھی ہوتی ہے اس پر تبصرہ کرنے کو دل کرتا ہے تو دوستوں اس کا مطلب یہ ہوا جو پرانے لکھنے والے ہیں ان سب کی تحریریں اچھی ہوتی ہیں اور نئے لکھنے والوں کی اچھی نہیں ہوتی ہے اہ بھائی اگر نئے لکھنے والوں کی تحریریں اچھی نہیں ہے تو ان کی اصلاح کون کرئے گا اگر ایک انسان ایک مشکل سفر کر کے منزل تک پونچتا ہے تو اس کو منزل پر پونچ کر پتہ چلتا ہے کہ آسان رستہ بھی تھا
    اس کے بعد اگر کوئی نئے انسان اسی منزل پر جانا چاہتا ہو جہاں پہلے والا پونچا ہے لیکن اس کو بھی صرف مشکل راستے کا پتہ ہے تو پھر وہ کیا اس کی اصلاح نہیں کرے گا
    یا اس کا تماشہ ہی دیکھتا رہے گا

    معافی چاہتا ہوں گستاخ
    خرم شہزاد خرم

    جواب دیںحذف کریں
  13. پاء جی "نئے لکھنے والوں کی تحریریں اچھی نہیں ہوتیں" یہ کس نے کہا؟
    آپ نے شاید میری تحریر کے پیرا نمبر پانچ کو نہیں پڑھا۔ ضمیمہ نامی بلاگ شاید آپ سے بھی نیا ہے۔ لیکن اس پر جاندار تحاریر ہوتی ہیں۔
    مزید یہ کہ آپ مایوس نہ ہوں۔ اور بلاگنگ کو دل کا روگ نہ بنائیں اسے ہنستے کھیلتے جاری رکھیں۔ انشاءاللہ وقت کے ساتھ ساتھ سب ٹھیک ہوجائے گا۔

    جواب دیںحذف کریں
  14. سر جی اللہ کا شکر ہے میں اس وجہ سے پرشان نہیں ہوں میرا بلاگ ٹھیک نہیں‌ہے یا اس پر تبصرے نہیں ہوتے میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ اصلاح ہونی چاہیے

    سر جی آپ نے خود ہی تو کہا ہے جو تحریر اچھی ہوتی ہے اس پر تبصرہ کرنے کو دل چاہتا ہے اور جس پر تبصرہ نہیں‌ہو تا اس کا پھر کیا مطلب ہو گا

    جواب دیںحذف کریں
  15. میں نے انوکھے موضوعات کا کہا تھا۔ اچھا برا ہونے کا معیار خاصا متنازع اور اپنی پسند ناپسند پر مبنی ہوتا ہے۔ بہرحال اگر جینوئن انداز میں لکھا جائے تو ضرور ترقی ملتی ہے۔ اور یہ یاد رکھیے کہ وقت ضرور لگتا ہے۔ اگر میرے بلاگ پر آپ تبصرہ کررہے ہیں یا اور احباب اس کے بارے میں جانتے ہیں تو یہ 2 سال کے عرصے میں ہوا ہے۔ اس لیے ثابت قدم رہیے کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔

    جواب دیںحذف کریں
  16. [...] طرف سے ایک شکوہ ، جس کا ذکر انہوں نے اردو محفل اور پھر شاکر عزیز نے اپنے بلاگ پر کیا ہے، کہ پرانے اردو بلاگ لکھنے والے [...]

    جواب دیںحذف کریں
  17. فیصل کی بات ٹھیک ہے اردو بلاگنگ کا کوئی نہ کوئی پاور ہاؤس ضرور ہونا چاہیے۔

    جواب دیںحذف کریں
  18. بھائی بچہ سمجھ کے معاف کر دیں خرم بھائی کو

    جواب دیںحذف کریں
  19. اسلام علیکم،
    شاکر آپ نے Clik Counter بات کی ہے تو تھوڑی تفصیل کے ساتھ بتا دیں کہ اس کو اپنے بلاگ پر ایکٹو کیسے کرنا ہے ؟

    جواب دیںحذف کریں
  20. اسلام علیکم
    شاکر Clik Counter کے پلگ ان کو اپنے بلاگ پر ایکٹو کیسے کرنا ہے ؟

    جواب دیںحذف کریں
  21. عبدالقدوس: میں نے ڈانٹا نہیں اور نہ ہی میرا مقصد تھا یہ ایک رہنما تحریر تھی جس سے اور کئی لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ آپ نے دیکھا ہوگا کئی لوگوں نے تبصرے کیے اور تجاویز دیں اور جہانزیب نے بھی ایک تحریر لکھی۔
    عدنان: کیا آپ کے پاس پلگ ان اپلوڈ کرنے کا اختیار ہے؟ جہاں تک مجھے علم ہے اردو ٹیک والے ایف ٹی پی کی سہولت نہیں دیتے ساتھ۔ پہلے اسے اپنے بلاگ پر اپلوڈ‌ کروائیں پھر ایڈمن پینل سے پلگ انز پر جائیں اور وہاں آپ کو یہ نظر آجائے گا۔ کلک کرکے فعال کرلیں۔
    وسلام

    جواب دیںحذف کریں
  22. اسلام علیکم،
    شاکر بھائی Clik Counter کو اپنے ویب بلاگ پر کیسے ایکٹو کرنا ہے ؟

    جواب دیںحذف کریں
  23. شاکر بھائی میں‌نے کب کہا کہ آپ ڈانٹ ڈپٹ کررہے ہیں؟؟؟

    میں نے بھی رائے ہی دی ہے جناب۔

    جواب دیںحذف کریں
  24. اسلام علیکم،
    کل سے اپنا پیغام دینا چاہ رہا تھا لیکن پتا نہیں کیا مسلئہ تھا کہ send ہی نہیں ہو رہا تھا اور اب دیکھا تو اپنے نام کے تین تین تبصرے پائے۔۔۔۔
    برائے مہربانی ان میں سے دو کو مٹادیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  25. شاکر بھائی ہم آپ سے سیکھ رہے ہیں اگر آپ ہم کو ڈانٹ بھی دے گے تو کوئی فرق نہیں پرتا انشاءاللہ آپ ہم کو ثابت قدم ہی پائے گے ویسے ایک بات تو ہے جس بارے میں پتہ نا ہو تا اس بارے میں پوچنے میں کیا ہرج ہے

    جواب دیںحذف کریں
  26. فوٹوٹیک آپ نراش نہ ہوں۔ یہاں کوئی استاد نہیں سب طالب علم ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  27. بہت شکریہ شاکر بھائی

    جواب دیںحذف کریں
  28. دوستو میں فیس بک ، ٹویٹر اور گوگل پلس پر نستعلیق لکھ سکتا ہوں ، لیکن بلاگ پر نہیں۔ کوئی نسخہ ؟

    جواب دیںحذف کریں
  29. بھائی جی آپ کو بلاگ کا تھیم اردو کرنا ہو گا۔

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔