بدھ، 25 اکتوبر، 2006

پہلی بار

َِ
تیری فرقتوں کے قصے
تیرے وصال کی باتیں
وہ جو گزرگئے ہیں بہت سے
ان گزرے مہ و سال کی باتیں
کچھ ماضی کے قصے
کچھ حال کی باتیں
وہ قربتوں کے قصے
وہ دوریوں کی باتیں
میری بے قراریوں کے قصے
تیری مجبوریوں کی باتیں
جیسے سب مٹ سا گیا ہے
اور میں
اب بھی وہیں‌کھڑا ہوں
جب میں نے
پہلی بار
آنکھوں میں‌خواب لیئے
ہاتھوں میں گلاب لیئے
لرزتے لبوں سے
تمہیں عید مبارک کہا تھا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔