منگل، 31 اکتوبر، 2006

یونہی گزرا تو سوچا۔۔

ایک دن لائبریری جارہا تھا راستے میں آمنے سامنے دو قبرستان آتے ہیں۔ میں‌قریب سے گزرا تو ایک جنازہ آرہا تھا۔ گنتی کے 8 یا 10 بندے تھے اس کے ساتھ۔ میرے دل میں بے اختیار ہُوک سی اٹھی کون بدنصیب ہے جس کے جنازے کو کندھا دینے والے بھی اتنے کم ہیں۔دل بہت اداس ہوا۔ ابھی یہ اداسی قائم تھی کہ اندر سے آواز آئی نادان اپنی فکر کر۔ تجھے معلوم ہے کہ اتنے سوار بھی نصیب ہوجائیں گے؟؟
اور میں‌کانپ کررہ گیا۔ پتا نہیں میرا نصیب اتنے سوار بھی ہیں یا نہیں، کفن بھی نصیب ہوگا یا نہیں۔ اپنے وطن کی مٹی میں مل سکوں گا یا نہیں۔
ان سارے خدشوں نے کوڑیالے سانپوں کی طرح پھن اٹھا لیے۔ اور پھر ایک اور سانپ اٹھا ان سب سے بڑا۔ بولا جو جہاں بھی جائے گا آئے گا تو اسی کے پاس نا۔ وہ جس کی رحمت اور کرم کے تو گن گاتاہے جبار و قہار بھی ہے۔ کبھی تو نے سوچا کہ اس وقت تیرا کیا حال ہوگا۔ جب تیرے پاس کچھ زاد راہ نہیں ہوگا۔
پہلے میں صرف کانپا تھا اب مجھے جاڑے کے بخار کی طرح پھریریاں آنے لگیں۔ میں‌ نے بے اختیار اس کے لیے دعائے مغفرت کی جو خوش نصیب تھا اسے سوار تو نصیب ہوئے تھے، اسے کچھ لوگ تو نصیب ہوئے تھے جو اس کے لیے ہاتھ اٹھانے والے تھے۔ اور میں؟؟ میرے سامنے اپنے اعمال تھے اور بےیقینی تھی کہ کوئی میرے لیے بھی ہاتھ اٹھائے گا یا نہیں۔
پھر دل نے صلاح دی۔ تو اگردوسروں کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو کوئی تیرے لیے بھی ہاتھ اٹھانے والا ضرور ہوگا۔ اس دن سے میرا معمول ہے جب بھی کسی قبرستان کے قریب سے گزروں ان کے لیے دل ہی دل میں‌ دعائے مغفرت کی ایک عرضی اوپر روانہ کردیا کرتا ہوں۔ کہ شاید اس طرح میری بخشش کا کوئی وسیلہ بن جائے۔ اتنے ساری سیاہ اعمالیوں میں کوئی کمی پیدا ہوجائے۔
یہ قبرستان ہمارا مقدر ہیں، ایسا مقدر جس سے ہم ساری عمر دور بھاگتے ہیں لیکن اصل میں ہمارا رخ انھی کی طرف ہوتا ہے بالآخر کسی قبر میں بڑے آرام سے جاکر لیٹ‌ جاتےہیں۔ صاحبو یہ سب لکھنے سے مراد یہ نہیں‌کہ میں‌جوگی ہوگیا ہوں، نہ میری فٹ بھر کی داڑھی نکل آئی ہے۔ بس ایک احساس پیدا ہوا تو یہ سب لکھ ڈالا۔ اس جذبے کے تحت کے آپ بھی جب ان قبرستانوں کے قریب سے گزریں تو دعائے مغفرت کے لیے ہاتھ ضرور اٹھا دیا کریں، چاہے دل میں ہی گزرتے گزرے دعا کردیا کریں۔ شاید یہ عمل ہی ہماری بخشش کا ذریعہ بن جائے۔
آئیے ایک بارسب مسلمین کے لیے دعائے مغفرت کرلیں۔
یا اللہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ جتنے بھی مسلمان مرد و عورت وفات پاچکے ہیں ان کی مغفرت فرما آمین۔
و صلی اللہ تعالٰی علٰی حبِیبِہِ سیًدنا محمد وسلم

2 تبصرے:

  1. اسلام و علیکم
    واقعی بہت اچھا لکھا ہے۔
    آج کل ویسے بھی ہم اپنی آخرت سے ذیادہ اوروں کے اعمال پہ یوں نظر رکھے ہوتے ہیں گویا اللہ تعالی نے یہ ڈیوٹی ہم پر فرض کی ہے۔ اور آخرت میں ہم خود اپنا اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں اٹھائے ہونگے۔۔۔
    ویسے یہ بہترین بلوگ ہے۔۔۔۔۔
    اللہ حافظ
    صبا سید

    جواب دیںحذف کریں
  2. تحریر اور بلاگ کی پسندیدگی کا شکریہ۔
    آپ کو پہلے کبھی دیکھا نہیں اس حلقے میں، میری مراد اردو یونیکوڈ بلاگروں کی برادری اور اردو یونیکوڈ فورمز ہیں۔
    اگر آپ صرف قاری کی حیثیت سے ان ویب سائٹس پر آتی ہیں تو میری التماس ہے کہ قاری نہ رہیں لکھاری بھی بنیں۔
    وسلام

    جواب دیںحذف کریں

براہ کرم تبصرہ اردو میں لکھیں۔
ناشائستہ، ذاتیات کو نشانہ بنانیوالے اور اخلاق سے گرے ہوئے تبصرے حذف کر دئیے جائیں گے۔